لڑکی یا عورت ہونا ایک بہت خوبصورت احساس ہے، عورت نہ صرف خود حسیں ہے بلکہ اپنے ارد گرد کی دنیا کو بھی حسیں بنا دیتی ہے۔ اس کی سوچ عمدہ، فطرت پاکیزہ، نظر محترم، اخلاق شائستہ اور زبان شیریں ہے۔ قدرتی طور پر خیالات مثبت اور ادراک الوہی تبھی تو دنیا میں راحت اور سکون عورت کے وجود سے عبارت ہے۔
قدرت نے عورت کو مثبت توانائیوں کا خوگر بنا کر زمین پر اتارا ہے۔ محبت، شفقت، نرم دلی، وفا اور قربانی اس کی فطرت میں موجود ہے جبکہ زندگی جنم دینے کی صلاحیت بھی اسی کی عظمت ہے۔ عورت ضبط و تحمل اور صبر کا پہاڑ جیسا حوصلہ رکھتی ہے جس کے سبب زندگی میں آنے والی مشکلات کو مسکرا کر سہہ لیتی ہے، اپنی اولاد اور گھر بار کی خاطر اپنا آپ تک مار دیتی ہے۔
عورت فطرت سے حسن اور رنگ چرا لاتی ہے اور اینٹ پتھر کے مکان کو سلیقے سے سجا کر مکمل گھر بنا دیتی ہے۔ اس کا یہ ہنر روزمرہ زندگی کے مختلف شعبوں میں بھی نمایاں ہے، کچھ خواتین پینٹنگ کے لاجواب شاہکار تخلیق کرتی نظر آتی ہیں، کچھ ملبوسات کی تراش خراش اتنے شاندار طریقے سے کرتی ہیں کہ ایک نیا فیشن وجود میں آ جاتا ہے۔ فنی میدان میں تو خواتین اپنا کردار ادا کرتی ہی ہیں بطور ڈاکٹر، وکیل یا استاد بھی خواتین معاشرے میں زیادہ ہمدرد اور انسان دوست سمجھی جاتی ہیں۔ حتی کہ بطور سربراہ مملکت جیسے کہ بے نظیر بھٹو، عالمی سطح پر بھی جاندار کردار نبھا کر تاریخ میں امر ہو جاتی ہیں۔ خلا نورد نمیرہ سلیم، آسکر ایوارڈ یافتہ فلم میکر شرمین عبید چنائے بھی آسمان شہرت کو چھونے والی خواتین کی زندہ مثالیں ہیں۔ گھر سے لے کے کھیلوں کے میدان اور پھر عالمی سطح پر بخوبی کردار نبھاتی خواتین، آج کی لڑکیوں کو اونچے خواب دیکھنے اور پھر محنت کر کے انہیں حاصل کرنے کا حوصلہ دلا رہی ہیں، اور یہ یقین بھی کہ وہ کسی سے کم نہیں، جو چاہیں وہ حاصل کرنا بھی محض خیال نہیں۔
والدین جب بیٹی کی تربیت کریں تو احتیاط ملحوظ خاطر رکھیں کہ اس کے نازک احساسات اور فطری میلانات کا خاص خیال رکھا جائے۔ اسے محبت کی چاشنی اور اور خواب پورے کرنے کا اعتماد دیں۔ اس کے شوق اور دلچسپیوں کو معاشرے میں مروجہ پیشوں سے منسلک کرتے ہوئے تعلیم اور شعور کے ذریعے خودمختاری کی طاقت دیں۔ اسے سکھائیں کہ مشکلات کا سامنا کس طرح کیا جاتا ہے، لوگوں کی نیت کیسے جانچی جاتی ہے اور اپنے فیصلے خود کیسے لئے جاتے ہیں۔ ہر لڑکی کی اپنی خوبصورت دنیا ہوتی ہے، اس کو اظہار کا موقع اور اپنی دنیا خود مزین کرنے دیں۔
والدین اپنی بیٹی کو جو بہترین تحفہ دے سکتے ہیں وہ اس کی زندگی کا بہترین ساتھی ہے۔ کوشش یہی کریں کہ بیٹی کو اس کا soulmate یا سچا پیار کرنیوالا ساتھی ہی ملے۔ یہ فطرت کا حسن ہے کہ ہر لڑکی کا اس زمین پر ایک سولمیٹ (soulmate)بھی تخلیق کیا گیا ہے۔ ہر لڑکی کو صرف اسی سولمیٹ سے سچا پیار ہو گا اور اس خاص لڑکے (soulmate) کو بھی صرف اسی ایک ہی لڑکی سے سچا پیار ہوتا ہے۔ لڑکی کوئی بھِی ہو، سولمیٹ اس کا ہم مزاج ہوتا ہے۔ اس کا سوچنے کا انداز، پسند ناپسند، لڑکی کے عین مطابق ہوتا ہے جس کے تحت دونوں میں ذہنی ہم آہنگی قدرتی طور پر ہوتی ہے۔ لہذا وہ لڑکی کی زندگی کا بہترین کفو ہونے کے سبب اس کا تمام عمر ویسے ہی خیال رکھتا ہے جیسے کہ ماں باپ۔ وہ لڑکی کے تمام فطری رجحانات، جیسے کہ لباس یا گھر کی مخصوص پسند، بھی قائم رکھتا ہے بلکہ اس کے خواب پورے کرنے میں بھرپور ساتھ دیتا ہے۔
لڑکی کو جب حقیقی محبت ملتی ہے، چاہت کے سارے رنگ اسے حصار میں لیتے ہیں تو پھر وہ جیسے اپنی ذات کی گرہیں کھولنے لگتی ہے، پرتوں میں چھپے گوہر اجاگر ہونے لگتے ہیں اور کامیابیوں کی سیڑھیاں طے کرنے لگتی ہے۔ یوں وجود کے سارے رنگ نکھرتے ہیں اور لڑکی اپنی ذات میں مکمل ہو جاتی ہے۔ اب جو پیار وہ دے گی وہ بھی مکمل ہو گا، نیتجے میں جو گھر بنے گا وہ واقعی جنت کا نمونہ ہو گا۔ ہر طرف خوشیاں رقصاں ہوں گی۔ گھر کا کونہ کونہ پیار کی خوشبو سے مہکے گا۔ یہ معجزہ بھی ہو گا کہ اب دونوں میں وقت گزرنے کے ساتھ پیار اور زیادہ بڑھے گا۔ اب زندگی گزرے گی نہیں بلکہ دونوں اسے بھرپور جئیں گے۔ یہاں یہ بات انتہائی اہم ہے کہ لڑکی کو تمام تر جذبات کے ساتھ پا لینا بھی ایک خاص درجہ ہے جو ہر مرد کو عطا نہیں ہوتا، یہ صرف پاکیزہ مرد کی معراج ہوا کرتی ہے۔ )لڑکیاں سول میٹ کیسے تلاش کریں، طوالت سے بچنے کےلیے اس پر تفصیلی گفتگو کسی اگلے موقع کےلیے رکھ چھوڑتے ہیں۔
عورت میں قدرت کی ایک اور بڑی خصوصیت تخلیق بھی ہے۔ کیا یہ حیرت انگیز نہیں کہ اتنی نرم و نازک مخلوق کو کیسے بچے کی پیدائش پر انتہائی اذیت ناک تکلیف سے گزرنا پڑتا ہے، ایسا کیوں ہے اس لئے کہ اس نے اپنی ذات کی معراج تک پہنچنا ہے۔ عورت خود تو جنت جیسی خصوصیات کی حامل ہے مگر بچے کی پیدائش سے اس کا درجہ اس قدر بلند ہو جاتا ہے کہ جنت اس کے قدموں تلے آ جاتی ہے، وہی جنت جو تمام انسانیت کی حتمی چاہت اور موجودہ زندگی کا حاصل ہے، اعلی ظرف عورت نے مرد کیلئے اس کا حصول بھی آسان بنا دیا ہے۔
(روح اللہ سید انٹرنیشنل ریلیشنز میں ایم فل ہیں اور عالمی سیاست، معاشی اور سماجی موضوعات پر لکھنا پسند کرتے ہیں۔)
تبصرہ لکھیے