ہوم << پاکستان نور ہے، نور کو زوال نہیں - اخلاق احمد ساغر ایڈووکیٹ

پاکستان نور ہے، نور کو زوال نہیں - اخلاق احمد ساغر ایڈووکیٹ

پاکستان کسی زمین کے ٹکڑے کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک نظریہ، ایک عقیدہ، اور ایک روحانی حقیقت ہے۔ جس قوم کی بنیاد "لا الہ الا اللہ" پر رکھی گئی ہو، وہ مٹی کا ڈھیر نہیں ہوتی، بلکہ وہ نور ہوتا ہے، اور نور کو کبھی زوال نہیں آتا۔ پاکستان کی تاریخ، اس کے قیام کے مقاصد، اور اس کے روشن مستقبل پر ایک نظر ڈالیں تو یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ یہ ملک کسی عام جغرافیائی اکائی کا نام نہیں بلکہ ایک الہامی روشنی ہے جو ہمیشہ چمکتی رہے گی۔

پاکستان کا قیام کسی حادثاتی عمل کا نتیجہ نہیں تھا، بلکہ یہ ایک نظریاتی جدوجہد کی معراج تھی۔ قائداعظم محمد علی جناح، علامہ اقبال، اور دیگر رہنماؤں نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک ایسا وطن دینے کے لیے کوشش کی جہاں وہ اسلامی اصولوں کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو ایک "اسلامی جمہوریہ" قرار دیا گیا اور اس کے آئین میں اسلام کو ریاست کا بنیادی اصول بنایا گیا۔ قائداعظم نے 1946 میں فرمایا: "پاکستان اسی دن بن گیا تھا جب ہندوستان میں پہلا شخص مسلمان ہوا تھا۔" یہ جملہ اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ پاکستان صرف 1947 میں ایک ملک کے طور پر دنیا کے نقشے پر نہیں ابھرا، بلکہ یہ ایک تاریخی اور نظریاتی تسلسل کا نتیجہ تھا۔

"نور" روشنی، ہدایت اور حقانیت کا استعارہ ہے۔ پاکستان کو اگر نور کہا جاتا ہے تو اس کی بنیادی وجہ اس کی نظریاتی اساس اور اس کے وجود کی برکت ہے۔ یہی حقیقت علامہ اقبال کے اشعار میں بھی جھلکتی ہے:

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں

پاکستان کا قیام ایک منزل نہیں، بلکہ ایک مسلسل سفر ہے۔ یہ نور کا سفر ہے، اور نور کو زوال نہیں آتا۔ یہ وہ روشنی ہے جو اندھیروں کو چیر کر راستہ بناتی ہے۔

بہت سے لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ اگر پاکستان نور ہے تو اسے مسائل کیوں درپیش ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ہر قوم کو آزمائشوں کا سامنا ہوتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ بڑی قومیں ہمیشہ سختیوں سے گزرتی ہیں، مگر ان کا اصل جوہر ان کے استقلال، ہمت، اور نظریاتی وابستگی سے ظاہر ہوتا ہے۔ علامہ اقبال نے کہا تھا:

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

پاکستان کی زمین، اس کے لوگ، اور اس کا نظریہ زندہ ہیں، اور جب تک یہ نظریہ زندہ ہے، پاکستان کو زوال نہیں آ سکتا۔ قائداعظم نے فرمایا تھا: "پاکستان اس وقت تک قائم رہے گا جب تک مسلمان اپنے دین پر قائم رہیں گے۔" یہی وہ حقیقت ہے جو پاکستان کے استحکام کی ضمانت ہے۔

پاکستان کے مخالفین ہمیشہ یہ پروپیگنڈہ کرتے رہے ہیں کہ یہ ملک ناکام ہو جائے گا، مگر وقت نے ہمیشہ ان کے دعوؤں کو غلط ثابت کیا۔ آج بھی، مشکلات کے باوجود، پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ بانیان پاکستان نے جو خواب دیکھا تھا، وہ مکمل طور پر ابھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوا، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ منزل نہیں آئے گی۔ ہر آزمائش کے بعد کامیابی آتی ہے، اور پاکستان کا مقدر بھی روشن ہے۔
علامہ اقبال نے کہا تھا:

نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشتِ ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

یہ اشعار پاکستان کے لیے ایک پیغام ہیں کہ اگر ہم محنت اور ایمانداری سے کام کریں تو ترقی کی راہیں کھلتی جائیں گی۔

پاکستان محض ایک ملک نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے، اور نظریہ کبھی مرتا نہیں۔ یہ ایک نور ہے، اور نور کو زوال نہیں آتا۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس نظریے کو مزید مضبوط کریں، اس ملک کی حفاظت کریں، اور اسے ترقی کی بلندیوں تک پہنچائیں۔ جیسا کہ قائداعظم نے فرمایا تھا: "کام، کام، اور بس کام۔" اگر ہم اس اصول پر عمل کریں تو کوئی طاقت ہمیں ترقی سے نہیں روک سکتی، اور پاکستان ہمیشہ ایک روشن ستارے کی طرح چمکتا رہے گا۔