ملک بھر میں تنظیم اسلامی کے تحت دورہ قرآن ہوتا ہے. عشاء کے نماز کے بعد اس کا آغاز ہوتا ہے اور قرآن سمجھنے کی بہترین مجلس ہے. تراویح بھی وہیں پڑھائی جاتی ہے. عموماً شب ایک سے دو بجے تک سلسلہ جاری رہتا ہے. جن احباب کا دن میں روزگار ،کاروبار ہے، وہ دیر تک تو نہیں بیٹھ سکتے، البتہ جنھیں فراغت کی نعمت میسر ہے، وہ موقع سے فیض اٹھا سکتے ہیں. البتہ روز گھنٹہ آدھا گھنٹہ ضرور بیٹھا جاسکتا ہے. ڈاکٹر اسرار احمد صاحب نے معاشرے کے عام افراد میں قرآن فہمی کےلیے شاندار خدمات سر انجام دی ہیں، انھی کا ثمر ہےکہ بہترین مدرسین بہت اخلاص سے دروس دیتے ہیں. یہ سب بظاہر عام مگر بہت خاص مدرسین ہیں، جنھیں نذرانے و ہدیہ درکار ہوتے ہیں نہ کسی ستائش کی تمنا ہوتی ہے، بلکہ اپنا قیمتی وقت لگا کر ہم تک قرآن کی عوت بہترین انداز سے پہنچاتے ہیں. ان کے دورس میں اخلاص، شائستگی، محبت اور ایمان کی حرارت واضح طور پہ محسوس کی جاسکتی ہے.
میرا اپنا معمول یہ ہوتا ہے کہ مسجد میں آٹھ رکعت تراویح پڑھ کر قریبی تنظیم اسلامی کے بینکوئٹ چلا جاتا ہوں اور گھنٹہ آدھا گھنٹہ درس سن کر لوٹ آتا ہوں. گزشتہ رمضان تنظیم کے مدرس انجنئیر عثمان علی صاحب کو سننے کا موقع ملا، یقین کریں کہ لطف آگیا . خدا ان کے علم و حلم میں اضافہ فرمائے، کیا ہی عمدہ درس دیا تھا. اس بار وہ پی ای سی ایچ ایس میں درس دے رہے ہیں، جبکہ ان کی جگہ اسامہ عثمانی صاحب ہمارے محلے میں آئے ہیں، ان کا بھی بہترین سلسلہ ہے. سورہ فاتحہ و بقرہ کا ابتدائی درس سنا، واللہ سورہ فاتحہ کی ایسی تفسیر پہلے نہ سنی، ان تمام مدرسین کے لیے دلی دعائیں جو اس پرفتن دور میں یوں قرآن کو سنبھالے کھڑے ہیں کہ دیکھ کر رشک آتا ہے.
ہماری بدقسمتی ہے کہ تنظیم اسلامی جیسے قرآن سے محبت اور اس کی دعوت عام کرنےوالوں کے پاس مساجد نہیں ہیں. مسالک و فرقوں کی جنگ سے پرے یہ اخلاص کے مارے لوگ شادی ہال وغیرہ بک کراکر اس میں دورہ قرآن کراتے ہیں. بریلوی حضرات سے تو توقع نہیں البتہ دیو بندی اور اہلحدیث حضرات اگر دل بڑا کرکے ابتدائی طور پہ رمضان میں چند ایک مساجد ہی انھیں دے دیں تو یقین کریں کہ نمازیوں کا بہت بھلا ہو جائے گا. تنظیم اسلامی والے ویسے بھی " قبضہ " نہیں کرتے تو اطمینان بھی رہے گا. رمضان کی راتوں کے بعد مسجد مکمل طور پہ واپس مل جائے گی. میں جانتا ہوں کہ یہ دیوانے کی بڑ ہے، اپنی مسجد کون چھوڑتا ہے، مگر پھر بھی بولنے میں کیا حرج ہے. شاید کسی کے دل میں بات اتر جائے .
تنظیم اسلامی کے مدرسین کا درس بہت مختلف ہوتا ہے. اس میں نظریاتی رنگ، سیاسی جدوجہد، نظام کی تبدیلی اور سماج سے جڑی برائیوں کی باتیں بہت کھلے انداز میں قرآنی احکامات کی روشنی میں بیان کی جاتی ہیں. ان دروس میں مدرسین کی محنت، فکر کی گہرائی اور اخلاص جابجا جھلکتا نظر آتا ہے. معاشرے کو قرآن سے جوڑنے کی جو خدمت ڈاکٹر اسرار صاحب نے انجام دی، وہ بہت قابل قدر ہے.
ہمارے ہاں درس نظامی میں فقہی امور پہ بہت توجہ ہے، قرآن فہمی کا درس نظامی کا اپنا انداز ہے جو کہ انقلابی نہیں ہے. اس حوالے سے اگر وفاق المدارس تنظیم اسلامی کی مدد سے طلبہ کی رہنمائی کے لیے ایک نصاب ترتیب دے تو اس کے بہت عمدہ اثرات پڑیں گے. علمائے اکرام کا ایک مسئلہ یہ ہے کہ وہ عامی کو بالکل بھی برابر کا نہیں سمجھتے، مگر درس نظامی کے طلبہ سے درخواست ہےکہ اپنے علاقوں میں ان دروس میں ضرور شرکت کریں، آپ کے سامنے ایک نیا جہاں آباد ہوگا اور پتہ چلے گا کہ اللہ کسی کو فہم دے تو عامی اس معاملے میں عالم سے بہتر فکر کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے.
جماعت اسلامی کے احباب انفرادی طور پہ تنظیم اسلامی کے ان دروس میں شریک ہوتے ہیں، میری خواہش ہے کہ جماعت اسلامی بطور تنظیم اپنے لوگوں کو دورہ قرآن میں شرکت کا پابند کرے. جماعت اسلامی سیاسی سرگرمیوں میں اس قدر پڑ چکی ہے کہ درس قرآن کےلیے ان کے پاس مدرسین بچے ہیں نہ کارکنوں میں وہ تڑپ اور جذبہ باقی رہا جو کبھی ہوا کرتا تھا.
رمضان کے کافی دن باقی ہیں، اپنی سہولت کے مطابق روزانہ دورہ قرآن میں شرکت کریں. کیا خبر اگلا رمضان ملے نہ ملے.
تبصرہ لکھیے