ہوم << افسانہ: فیکاجواری - ڈاکٹر ندیم جعفر خان

افسانہ: فیکاجواری - ڈاکٹر ندیم جعفر خان

ٹکسالی گیٹ کےاندرتنگ وتاریک گلیوں میں سے جب بازارحسن ختم ہوتاہے،تواک کسی حسینہ کی بل کھاتی کمریا سی تنگ گلی کی نکڑپہ ایک تنگ وتاریک بوسیدہ سادوکمروں کامکان آتاتھا، جدھرماسی جنتے کابسیرا تھا ۔ ماسی اکیلی ہی رہتی، بوڑھی تھی، پھر شایددمےکی مریضہ جسےاکثرکھانسی کےشدیددورےپڑتے ۔ کہتے ہیں یہ کسی نواب کےساتھ اسی گلی سے بیاہ کےآئی اوریہ مکان اسی نےاس کےنام کیا ،شادی دوسال سےزیادہ نہ چل سکی اورنوبزادہ طلاق دےکےاسےچھوڑگیا ۔ کچھ لوگ اسے گناہ گارعورت کہتےتھے اورکچھ نوابزادے کوبےوفاجواپنی ہوس پوری کرکےکہیں جاچکاتھاتھا۔

اسی گلی میں شاہی قلعے کی طرف چوہدری شرف دین کی حویلی تھی، جو پہلےمحنت مزدوری کرتا، لیکن اچانک کہیں سےدولت اس کےہاتھ لگی، اورشرفوسےشرف دین بن چکاتھا، حج کررکھاتھا ، کوئی اسے حاجی صاحب توکوئی چوہدری صاحب کہتا ۔

محلےوالوں نےاک دن حاجی صاحب سےان کےڈیرےپرماسی کی حالت زارکاذکرکیا، توچوہدری جوسیاست میں بھی حصہ لیتاتھا، تسبیح رولتے ہوئے کہنےلگا، اس عورت کےعلاج کےلیے محلےبھرسےچندہ جمع کرتے ہیں، اس کاعلاج بھی ہوجائے گا، اورجوبچ رقم بچ گئی، اسے اس کی گزر اوقات کےلیےدے دیں گے، سبھی کوچوہدری کی تجویز بہت پسندآئی، اورچوہدری کےساتھ اگلےدن گھرگھرچندجمع کرنےکی مہم شروع کردی گئی، روز جورقم جمع ہوتی، چوہدری کےپاس جمع کرادی جاتی ۔

طیفا جواری ماسی کواکثرتنگ کرتا، ماسی کچھ ہےتودے، لگاؤں گا، جیت گیا توتیرابھی بھلاہوجائے گا. ماسی اسے گالیاں دیتی اورطیفا ہنستے ہوئے آگے گزرجاتا۔طیفےکوصرف ماسی سےہی لگاؤتھا، آتےجاتے دل لگی کرتارہتا، وگرنہ فیکا سب سےالگ تھلگ گم سم اورخاموش رہناہی پسندکرتا. کہاکرتاتھا ‏تعلقات زیادہ گہرے نہ ہوں تو ہی بہتر ہے ۔ آئینے سے جتنے زیادہ قریب ہوں گے، خامیاں اتنی زیادہ نظر آئیں گی۔

سرکارنےبلدیاتی چناؤ کااعلان کردیا اورچوہدری کونسلرکےالیکشن میں حصہ لینےکی تیاری میں لگ گیا، بینرز چھپے گھرگھرووٹ مانگے گئے. حاجی کےماسی کےلیے نیک خیالات کےسبب بھی محلےوالے چوہدری سےمتاثرتھے. یاردوست بڑھ چڑھ کےحاجی کی کمپین کرنے لگے. ساتھ ماسی کےلیےچندہ بھی جمع کیاجاتا اورووٹ بھی مانگےجاتے ۔

اسی شورشرابے میں اک شام ماسی کوکھانسی کاشدید دورہ پڑا، کہتے ہیں کئی دنوں سے بھوکی بھی تھی، اس لیےشدید بیمارپڑگئی. طیفا ماسی کومیواسپتال لےگیا جہاں تھوڑابہت حسب وسائل ماسی کاعلاج شروع ہوگیا. ماسی کاکوئی اپناتوتھانہیں کہ اس کےپاس ٹھہرتااوردیکھ بھال کرتا. بس طیفاجواری ہی ہرشام جوئے سےفارغ ہوکے اسپتال چکرلگاتا اور جوکرسکتاتھا، کرتا ۔

چناؤ کادن قریب آتاجارہاتھا، چوہدری کی حویلی سج چکی تھی، ڈیرہ کی رونقیں دوبالاہوچکی تھیں، کھابےچل رہے تھے۔چناؤ کےنتیجے کی شام خوب رش تھا، حاجی منتخب ہواتوڈیرے پہ نعروں کاشور بلند ہوا۔ اسی شورمیں کسی نےحاجی کونسلر سےکہا ماسی چل بسی ہے، اس کےجنازے میں جاناچاہیے ۔۔

چوہدری تسبیح پھیرتے ہوئےبولا، مہمانوں کوکیسے چھوڑوں؟ بری بات ہے نایار، ڈھول کی تھاپ تیز کر ۔
طیفاجواری البتہ ماسی کےکفن دفن میں مصروف رہا ۔