ہوم << عارضی دنیا اور عشق حقیقی- میر محترم

عارضی دنیا اور عشق حقیقی- میر محترم

یہ دنیا سرابوں کا میلا ہے سب
یہ بزمِ تماشا، یہ دھوکہ عجب

جو لمحے میں ہنستے، وہ روتے بھی ہیں
یہ چہرے نقابوں میں کھوتے بھی ہیں

یہ الفت، یہ وعدے، یہ جذبوں کے کھیل
یہ سب خواب جیسا، یہ لمحوں کی ریل

جہاں آج بزمِ طرب سج گئی
وہیں کل تری قبر بھی کھد گئی

یہ مٹی کی گڑیا، یہ خواہش کے دام
یہ آوارہ سوچیں، یہ دنیا کے کام

مگر کچھ بھی دائم نہیں ہے یہاں
یہ سب کچھ ہے پل بھر کا اک کہکشاں

جو چاہے اگر تو، تو لوٹ آ ابھی
کہ رحمت خدا کی پکارے تجھے

جہاں سر جھکے، وہیں نور ہے
یہی راہِ الفت کا دستور ہے!