ہوم << سیکولرازم کا مختصر تعارف - زاہد مغل

سیکولرازم کا مختصر تعارف - زاہد مغل

زاہد مغل سیکولرازم سے مراد اس عقیدہ پر ایمان لانا ہے کہ اجتماعی زندگی میں مذہب کی مداخلت ناجائز ہے۔ سیکولر عقیدہ اس تصور پر قائم ہے کہ انسان ایک خود مختار ہستی ہے۔ یہ عقیدہ اس بات کا دعوی کرتا ہے کہ انسان کو اپنی خواہش کے مطابق خیر و شر متعین (define) کرنے کا حق حاصل ہے نیز اپنے اعمال کے لیے وہ خود اپنے اور دوسرے انسانوں کے سوا کسی کے آگے جوابدہ نہیں۔ سیکولرازم کا مطلب انسانوں کو اس عقیدے کی دعوت دینا ہے کہ ’’اصلا تم خدا کے بندے نہیں بلکہ ایک خودمختار و قائم بالذات ہستی ہو۔‘‘
سیکولرازم ایک فرد کو یہ حق بھی دیتا ہے کہ اپنی نجی زندگی میں وہ جسے بھی خدا مان کر اس کی جیسے چاہے عبادت و پوجا پاٹ کرتا رہے کیونکہ اس کی نظر میں خدا پر ایمان رکھنا یا نہ رکھنا، اس کی عبادت کرنا یا نہ کرنا، اس کے حکم کو ماننا یہ ماننا یکساں طور پر بے معنی تصورات ہیں۔ اس فکر کے مطابق خدا ہمیں ہماری زندگی کے اس حصے میں کوئی حکم دینے کا حق نہیں رکھتا جہاں میں دوسرے انسانوں کے ساتھ تعلق قائم کرکے زندگی بسر کرتا ہوں۔ اگر بالفرض کسی کا یہ دعوی ہو کہ خدا نے اجتماعی زندگی سے متعلق ایسا کوئی حکم دیا ہے تو سیکولر فکر کی رو سے ایسا حکم غیر معتبر اور لائق اتباع نہیں۔ دوسرے لفظوں میں سیکولرازم قبول کرنے کے لیے اس مفروضے پر ایمان لانا ضروری ہے کہ اپنی زندگی کے نجی دائرے میں تو ہم سب خدا کے بندے ہو سکتے ہیں مگر جونہی ہم دوسرے انسانوں کے ساتھ تعلقات قائم کرتے ہیں تو مجھ سمیت تمام لوگ خدا کے بندے نہیں رہیں گے۔ لیکن یہ بات بالکل واضح ہے کہ یہ مفروضہ غلط و بے بنیاد ہے کیونکہ یا تو میں خدا کا بندہ ہوں اور یا نہیں ہوں. یہ بات عقلا نہیں مانی جاسکتی کہ فردا تو خدا کا بندہ ہوں مگر اجتماعا خدا کا بندہ نہیں، یعنی خدا جب مجھے نماز کا حکم دے گا تو میں مانوں گا لیکن جب سود اور غیر محرم کے ساتھ ناجائز تعلق سے روکے گا تو خدا کی یہ باتیں ماننا مجھ پر ضروری نہیں۔
سیکولرازم کا مطلب ایسے اجتماعی نظام کا قیام ہے جہاں فرد خدا کے حکم کی پرواہ کیے بغیر جو کرنا چاہے کرسکے۔ سیکولر فکر اجتماعی زندگی میں فیصلوں اور قوانین بنانے کے لیے کسی آسمانی کتاب سے ہدایت لینے کی قائل نہیں، اس کی نظر میں قانون کا ماخذ صرف اور صرف انسانی خواہشات ہیں۔ سیکولر قانون کا مقصد انسانی خواہشات کو اس طرح ترتیب دینا ہوتا ہے کہ انسان کے لیے اس دنیا میں فوری لذتوں کا حصو ل ممکن ہوسکے۔ سیکولر نظم کا قیام و کامیابی اس امر سے مشروط ہوتی ہے کہ تمام انسان اس دعوے پر ایمان لائیں کہ زیادہ سے زیادہ خواہشات کی تکمیل کے لیے بنائے جانے والے قوانین دیگر تمام قوانین سے زیادہ معقول ہیں۔ سیکولر قانون تمام انسانوں کو ریاست کی قوت کے ذریعے قانونا اس فیصلے پر مجبور کرتا ہے کہ وہ سیکولر قانون کے مطابق زندگی گزاریں۔

Comments

Click here to post a comment