انسان کی زندگی محض کھانے پینے اور سونے تک محدود نہیں ہے؛ یہ ایک فکری اور شعوری سفر ہے، جو صرف جسمانی ضروریات پوری کرنے سے تسکین حاصل نہیں کر سکتا۔ تاریخ انسانی کا گہرا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ جب بھی کسی قوم نے اپنی زندگی کا مقصد عارضی خوشیوں اور سستی تفریحات میں ڈھونڈا، وہ تنزلی کی طرف گئی۔ آج کے دور میں، جہاں ڈیجیٹل انٹرٹینمنٹ ہر طرف چھائی ہوئی ہے، ہمارے سامنے یہ اہم سوال کھڑا ہے کہ کیا یہ مواد ہماری ذہنی اور معاشرتی ترقی میں کوئی حصہ ڈال رہا ہے؟ کیا ابھی تک وہ وقت نہیں آیا کہ ویلیو ایبل کنٹینٹ کو معاشرتی ضرورت سمجھا جائے؟
ہر دور میں علم اور تفکر ہی معاشروں کی ترقی کا باعث بنے ہیں۔ سقراط کا "خود شناسی" کا فلسفہ یا افلاطون کی "مثالی ریاست" کا تصور، اس زمانے کے لوگوں کے لیے محض تفریح نہیں تھے، بلکہ فکری غذا تھے۔ اسلامی تہذیب کے سنہرے دور میں بغداد کا دارالحکمت ایک علمی مرکز تھا جہاں دنیا بھر کے علماء اور دانشور اکٹھے ہوتے تھے اور اپنے تحقیقی کام سے انسانیت کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالتے تھے۔ تاریخ ہمیں سکھاتی ہے کہ وہی معاشرے کامیاب رہے جنہوں نے علم اور دانش کی قدر کی، اور تفریح کو ایک متوازن انداز میں زندگی کا حصہ بنایا۔
فلسفے کے اعتبار سے ویلیو ایبل کنٹینٹ وہ ہوتا ہے جو ہمیں زندگی کے مقاصد، حقیقت اور انسانی تجربے کو سمجھنے میں مدد دے۔ ارسطو نے کہا تھا کہ "انسان ایک سماجی جانور ہے"، اور یہ بات اس شے کی عکاس ہے کہ ہماری زندگی کا مقصد محض ذاتی خوشی نہیں، بلکہ ہماری سوچ اور ہمارے اعمال معاشرتی اثرات بھی رکھتے ہیں۔ اس لیے، جو مواد بھی ہم دوسروں تک پہنچاتے ہیں، اس کی سماجی اہمیت بہت زیادہ ہوتی ہے۔
دور حاضر، جہاں ہر چیز فوری تسکین کے نظریے پر مبنی ہے، ہمیں قدیم رومی فلسفے کی یاد دلاتا ہے- وہ فلسفہ تھا " بریڈ اینڈ سرکس" یعنی روٹی اور تماشے کے ذریعے حقیقی مسائل سے غافل رکھنا- ہم بھی ایسے ہی مواد کی بھرمار میں الجھے ہوئے ہیں جو ہمیں تماش بین اور تماشا دیکھانے والے مسخرے جیسا تو بناتا ہے لیکن زندگی کے گہرے پہلوؤں پر غور کرنے کی نہ دعوت دیتا ہے اور نہ ہی اس کا موقع فراہم کرتا ہے-
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ویلیو ایبل کانٹینٹ میں کیا شامل ہے؟ ایسے کون سے موضوعات ہیں جو ویلیو ایبل کانٹینٹ میں شمار کیے جا سکتے ہیں اور ان کی عملی شکل کیا ہو گی؟ ذیل میں چند موضوعات دیے جا رہے ہیں جن پر مختلف انداز میں ہر پلیٹ فارم پر بہترین کام کیا جا سکتا ہے-
1- ویلیو ایبل کنٹینٹ کی سب سے بڑی مثال تعلیمی مواد ہے۔ مختصر اور جامع ویڈیوز، بلاگز یا آرٹیکلز، جو کسی موضوع کو سادہ زبان میں سمجھائیں، بہترین ویلیو ایبل کنٹینٹ ہو سکتے ہیں- "ہسٹری بائٹس" کی طرز پر چند منٹوں کی ویڈیوز جو کسی علمی موضوع کا خلاصہ پیش کریں اور دیکھنے والوں کو منفرد اور جدید ترین ایجادات سے بھی آشنا کریں-
2- معاشرتی مسائل پر روشنی ڈالنا:
ایسے مسائل پر مواد تیار کیا جانا چاہیے جو معاشرتی فلاح و بہبود میں حصہ ڈال سکیں۔ مثلاً تعلیم کی کمی یا صحت کے مسائل، نفسیاتی مسائل وغیرہ اور ان کے حل پر مختلف قسم کا مواد تیار کیا جا سکتا ہے- گریٹا تھنبرگ کا موسمیاتی تبدیلی کے خلاف احتجاج اس بات کا ثبوت تھا کہ ایک فرد کا فکری مواد معاشرتی تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے۔ بچوں اور نوجوانوں کے اندر اخلاقی اقدار، محنت اور دیانتداری کے جذبے کو فروغ دینے والے مواد کو سامنے لانا چاہیے- اس سے نہ صرف ان کی شخصیت سازی ہوگی بلکہ وہ ایک بہتر معاشرتی فرد بھی بن سکیں گے۔
3- ثقافتی ورثے کی ترویج:
اپنے ملک کی تاریخ اور ثقافت کو نئی نسل کے سامنے لانے کے لیے ویڈیوز، مضامین یا دستاویزی فلموں کی شکل میں مواد سامنے لانا چاہیے۔ اس سے نوجوان اپنے ماضی سے واقف ہو کر اپنی تہذیب کو سمجھ سکتے ہیں- جس سے ان کی نظریاتی آبیاری ہو گی- مثلاً پاکستان کے قدیم ثقافتی ورثے پر منفرد انداز میں ویڈیوز بنائی جائیں یا موہنجوداڑو اور ٹیکسلا کی تاریخ پر معلوماتی مواد پیش کیا جائے-
4- مثبت بدلاؤ کا باعث بننے والوں کی کہانیاں:
ایسے لوگوں کی کہانیاں بلاگز، ویڈیوڈ، ریلز وغیرہ کی شکل میں پیش کی جائیں جنہوں نے اپنی خدمات اور نظریات سے معاشرتی تبدیلی لائی- مقامی و بین الاقومی بے شمار شخصیات ہیں جن کی داستان جدوجہد اور اس کے نتائج کو ویڈیوز وغیرہ میں بہترین سکرپٹس کے ساتھ سامنے لایا جا سکتا ہے
یہاں پر اکثر لوگ کشمکش کا شکار ہو جاتے ہیں کہ آخر وہ کانٹینٹ جسے ہم ویلیو ایبل کہتے ہیں اس کیسے بنایا جائے؟ یاد رہے کہ آج کے ڈیجیٹل دور میں ویلیو ایبل کانٹینٹ تخلیق کرنا محض معلومات فراہم کرنے کا نام نہیں ہے؛ یہ ایک ایسی مہارت بن چکی ہے جو برانڈز، کاروبار اور مختلف افراد کو اُن کے ٹارگٹ سامعین و ناظرین تک مؤثر طریقے سے پہنچنے اور ان کے ساتھ طویل مدتی تعلقات استوار کرنے میں مدد دیتی ہے۔ تاہم، محض عام معلومات یا سطحی مشورے پیش کرنے سے وہ اثر نہیں پیدا کیا جا سکتا جو سامعین و ناظرین کو آپ کے مواد کا مستقل حصہ بناتا ہے۔ لہذا چند تجاویز درج ذیل ہیں جن کے ذریعے ہم مؤثر اور ویلیوایبل کانٹینٹ تخلیق کر سکتے ہیں-
1- کسی بھی کامیاب کانٹینٹ کی بنیاد اس بات پر ہے کہ آپ اپنے ناظرین یا سامعین کو کتنی اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ اس عمل کا آغاز ٹارگٹ پروفائلنگ سے ہوتا ہے۔ ان کے (pain points) کیا ہیں؟ انہیں کس قسم کے مسائل درپیش ہیں؟ ان کی ضروریات اور خواہشات کو سمجھ کر، ہم ایسا مواد بنا سکتے ہیں جو نہ صرف معلوماتی ہو، بلکہ ان کی زندگی میں حقیقی بدلاؤ لانے کا باعث ہو-
2- آج کے انفارمیشن اوورلوڈڈ دور میں، لوگ معلومات کے انبار سے گزرتے ہیں، اور زیادہ تر مواد سطحی ہوتا ہے۔ ایسے میں آپ کا مواد ویلیوایبل تب بنتا ہے جب وہ مستند اور گہرائی میں جا کر تحقیق شدہ ہو۔ تحقیق شدہ معلومات قارئین کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ مواد میں قابل اعتبار حوالہ جات اور تجزیے شامل کرنا اہم ہے جو اس بات کو ثابت کرے کہ آپ کا مواد قابل بھروسہ ہے۔
3- دنیا میں بے شمار کانٹینٹ موجود ہے، لیکن وہ مواد زیادہ مؤثر ہوتا ہے جو سامعین و ناظرین کو ایک منفرد زاویہ نظر فراہم کرے- اپنے نقطہ نظر کو منفرد بنانے کے لیے عمومی مسائل کا مختلف زاویے سے تجزیہ کرنا اور ٹارگٹ آڈئینس کو وہ شعور دینا جو شاید انہوں نے کہیں اور سے نہ لیا ہو بہت اہم ہے-
4- ایک عام غلط فہمی ہے کہ گہرائی والا مواد پیچیدہ ہونا چاہیے، حالانکہ سچ یہ ہے کہ بہترین کانٹینٹ وہ ہوتا ہے جو سادہ زبان میں پیچیدہ خیالات کو سمجھا دے۔ اگر آپ کی زبان اتنی پیچیدہ ہے کہ سامعین و ناظرین اسے سمجھنے میں دشواری محسوس کریں تو آپ کا کانٹینٹ توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہے گا-
5- آج کے سامعین پڑھنے سے زیادہ دیکھنے اور سننے کو فوقیت دیتے ہیں- ویڈیوز، انفوگرافکس، اور انٹرایکٹیو مواد کے استعمال سے آپ اپنے پیغام کو زیادہ بہتر طریقے سے پہنچا سکتے ہیں۔ مختلف ذرائع استعمال کرنے سے نہ صرف مواد دل چسپ بن جاتا ہے، بلکہ وہ زیادہ توجہ کا مرکز بھی بن جاتا ہے-
یہ چند اہم تجاویز تھیں جن پر عمل کرنے سے آپ ویلیو ایبل کانٹینٹ کو فروغ دے سکتے ہیں-
یاد رکھیں، اگر ہم آج صرف عارضی اور سستی تفریح پر اکتفا کرتے رہیں اور اخلاقیات، نظریات، معاشرت اور شعوری آگاہی کو نظر انداز کر دیں گے تو ہماری آنے والی نسلیں بھی اسی راستے پر چلنے میں فخر محسوس کریں گی- لیکن اگر ہم آج سے ہی بصیرت افروز اور ذہنی ترقی کے حامل مواد کو فروغ دیں تو یہ انہیں فکری شعور فراہم کرے گا- یقیناً یہ زندگی کی حقیقتوں کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہونے کے ساتھ ساتھ انہیں ایک بہتر انسان بننے کی ترغیب بھی دے گا-
فیصلہ آپ پر منحصر ہے؛ ویلیو ایبل کانٹینٹ یا بریڈ اینڈ سرکس؟
تبصرہ لکھیے