گولی مارنے سے لوگ قتل ہوتے ہیں یہ تو آپ نے سُنا ہوگا لیکن گولی کھانے سے بھی قتل ہوتے ہیں۔ یہ گولی اینٹی بائیوٹک ہوتی ہے۔ برطانیہ سے خبر آئی ہے کہ وہاں اینٹی بایوٹک مزاحم سپر بگز نے کوئی 35 ہزار لوگ قتل کر دیئے ہیں۔اس لیے کہ قتل کی وجہ سب کومعلوم ہے کہ وہ سپر بگز کیسے اُن کے جسم میں آئے؟
آپ حیران ہوں گے کہ یہ سپر بگز کیا ہیں؟
جناب یہ آپ کے جسم کے اندر پیدا ہوتے ہیں ۔ یہ نام بھی میں نے نہیں اِن کو پیدا کرانے والوں نے دیا ہے۔یہ آپ کے جسم میں کبھی کوئی انفیکشن ہو، گلے کا ہو، کان کا ہو، پیٹ کا ہو، آنتوں کا ہو، پھیپڑے کا ہو، کہیں کا بھی کوئی انفیکشن ہو جائے اُس کو ٹھیک نہیں ہونے دیتے اور آپ کو ایک تکلیف دہ موت کی طرف لے جاتے ہیں۔ جو سادہ الفاظ میں قتل کہلاتا ہے۔
یہ سُپر بگز پیدا ہوتے ہیں اُن ساری اینٹی بائی وٹکس کی وجہ سے جو آپ کو ڈاکٹرز لکھ لکھ کر دیتے ہیں۔ وہ جو ڈاکٹر لکھتا ہے ناں کہ پورا کورس کرنا، 3-5-7 دن کا ۔ آپ اُن ادویات کو خرید کر، کھا کھا کر ظاہری طور پر تندرست ہوجاتے ہیں۔ لیکن وہ بار بار کھانے سےآپ کے جسم میں یہ سپر بگز پیدا ہوجاتے ہیں۔ آپ نے نوٹ کیا کہ اینٹی بائیوٹک کی جنریشن ہوتی ہیں۔ فرسٹ سیکنڈ تھرد فورتھ ، یہ کیوں ہوتی ہیں؟اس لیے کہ آپ کا جسم اثر کرنا چھوڑ دیتا ہے ۔
سپر بگ بیکٹیریا، وائرس، فنگس ہیں جنہوں نے متعدد اینٹی بائیوٹکس یا اینٹی مائکروبیل دوائیوں کے خلاف مزاحمت پیدا کی ہے، جس سے انفیکشن کا علاج مشکل یا بعض اوقات ناممکن ہوجاتا ہے۔ اینٹی بایوٹک کا کثرت استعمال موقع دیتا ہے سپر بگز کو پیدا ہونے کے لیے ۔ اینٹی بایوٹکس کا غلط استعمال - اینٹی بائیوٹکس کا مقررہ کورس مکمل نہ کرنا۔ زراعت میں استعمال کرنا - مویشیوں اور فصلوں میں اینٹی بائیوٹکس کا زیادہ استعمال۔ ناقص حفظان صحت اور صفائی ستھرائی - مزاحم بیکٹیریا کو ہسپتالوں اور کمیونٹیز میں آسانی سے پھیلنے کی اجازت دینا۔
سپر بگ خطرناک اس لیے ہے کہ انفیکشن کا علاج مشکل ہو جاتا ہے – معیاری اینٹی بائیوٹک ناکام ہو جاتی ہیں۔ ہسپتال میں طویل قیام – مریضوں کو زیادہ نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اعلی شرح اموات - کچھ سپر بگ مہلک ہو سکتے ہیں۔ جدید ادویات کے لیے خطرہ – سرجری، کیموتھراپی، اور اعضاء کی پیوند کاری زیادہ خطرناک ہو جاتی ہے۔
ہم سپر بگ سے کیسے لڑ سکتے ہیں؟
1. اینٹی بایوٹک کا استعمال کم سے کم کریں ۔
2. حفظان صحت کو بہتر بنائیں - ہاتھ دھوئیں اور صفائی کو برقرار رکھیں۔
3. متبادل علاج کے بارے میں تحقیق کریں۔
اگر اس صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو 2050 تک سپر بگ دنیا بھر میں لاکھوں اموات کا سبب بن سکتے ہیں اور عالمی صحت کے بحران کا باعث بن سکتے ہیں۔ یہ جان لیں کہ یہ سارا معاملہ فطری نہیں ہے ۔جدید بائیو میڈیسن کا خونی ڈرامہ جن کا رچایا بسایا ہے ، اب وہاں سے ہی چیخیں بلند ہو رہی ہیں۔ہمارا نمبر دور نہیں ہے کیونکہ ہمارے ملک میں جعلی ادویات کا اتنا بڑا نیٹ ورک ہے کہ جعلی اینٹی بائیوٹک کی وجہ سے وہ مسئلہ زیادہ استعمال کے باوجود تھوڑا دور ہےلوگ جعلی ادویات کی وجہ سے اصل بیماری سے ہی مر جاتے ہیں ، سپر بگز کی نوبت ہی نہیں آتی۔
تاہم اگر ہمارے ملک میں بھی ساری ایک نمبر خالص اینٹی بائیوٹک آگئیں تو ہمارے ملک میں بھی اسی طرح لوگ قتل ہونگے۔ برطانیہ میں اینٹی بایوٹک مزاحم جراثیم تیزی سے پھیل رہے ہیں، جس کے نتیجے میں سالانہ 35,000 سے زائد اموات ہو رہی ہیں۔ نیشنل آڈٹ آفس (NAO) کے مطابق، برطانوی حکومت AMR (Antimicrobial Resistance) کو کنٹرول کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے اور اب بھی اپنے طے شدہ اہداف سے بہت دور ہے۔
عالمی خطرہ:
عالمی ادارہ صحت (WHO) نے اینٹی مائیکروبیل مزاحمت کو دنیا کے سب سے بڑے صحت عامہ اور ترقیاتی خطرات میں سے ایک قرار دیا ہے۔: 2019 میں برطانیہ میں مقرر کردہ پانچ گھریلو اہداف میں سے صرف ایک، یعنی خوراک میں استعمال ہونے والے جانوروں میں اینٹی بایوٹک کے استعمال میں کمی کا ہدف حاصل ہوا ہے۔ جبکہ 2018 کے بعد انسانوں میں اینٹی بایوٹک مزاحمت والے انفیکشنز میں 13% اضافہ ہوا ہے۔
اموات میں اضافہ:
2050 تک دنیا بھر میں ہر سال 1.91 ملین افراد براہ راست اینٹی بایوٹک مزاحمت کے باعث ہلاک ہو سکتے ہیں، جو 2021 میں 1.14 ملین تھی۔ ماہرین کی تنبیہ: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین، سر جیفری کلیفٹن براؤن نے کہا کہ اگر AMR کے خلاف فوری اقدامات نہ کیے گئے، تو یہ ایک "خاموش عالمی وبا" بن سکتی ہے جو انسانیت کے لیے سنگین خطرہ ثابت ہوگی۔ کیونکہ یہ پوری دنیا میں کھائی جا رہی ہیں، جیفری صاحب، اصل بات بتائیں ۔ یہ ساری اینٹی بائیوٹک بنانے والی کمپنیاں کبھی نہیں چاہیں گی کہ اُن کا دھندا خراب ہو۔
سرمایہ پر کھڑانظام سرمایہ پرضرب نہیں لگا سکتا۔ان کارپوریشن کے خلاف کوئی نہیں جا سکتا۔ اس میں کوئی انسانی حیوانی جان سرمایہ سے افضل نہیں ہوتی۔بس آپ شعور کی آنکھ کھولیں۔
تبصرہ لکھیے