ہوم << کیا پاکستانی ٹیم تبلیغ کی وجہ سے ہارتی ہے؟ محمد عبید

کیا پاکستانی ٹیم تبلیغ کی وجہ سے ہارتی ہے؟ محمد عبید

پاکستانی ٹیم نے اب تک 46 بڑے ٹورنامنٹس کھیلے ہیں اور ان میں سے محض 5 ہی جیتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ بنتا ہے کہ پاکستان نے آج تک جتنے بھی ٹورنامنٹس جیتے ہیں، اس کے مقابلے میں اس سے آٹھ گنا زیادہ ٹورنامنٹس ہارے ہیں۔
کیا پاکستان کی ان سارے ٹورنامنٹس میں ہار جانے کی وجہ کھلاڑیوں کا تبلیغی ہونا تھا؟؟ ظاہر سی بات ہے کہ ایسا نہیں ہے بلکہ اس کے ذمہ دار ساری ٹیم پر ہے۔

ویسٹ انڈیز جو کسی زمانے میں کالی آندھی سمجھی جاتی تھی، اسی طرح سنتھ جے سوریا، کمار سنگاکارا اور مہیلا جاوردھنے جیسی کھلاڑیوں کی ٹیم سری لنکا، آج اپنی کمزوریوں کی وجہ سے بڑی ٹیموں کے میگا ایونٹ چیمپئنز ٹرافی تک سے باہر ہیں۔ اس کی وجہ کیا ہے؟؟ کیا وہ تبلیغ کرنے کی وجہ سے ایسا ہوگئے ہیں؟ ظاہر سی بات ہے ایسا نہیں ہے بلکہ اس کی ذمہ داری خراب منیجمنٹ اور ناکارہ نظام ہے۔

کچھ حقائق
پاکستان کی طرف سے ہر فارمیٹ میں سب سے زیادہ سکور کرنے والا تبلیغی مذہبی انضمام الحق ہے۔ پاکستان کی طرف سے ون ڈے انٹرنیشنل میں انفرادی طور پر سب سے زیادہ سکور کرنے والے فخر زمان اور سعید انور دونوں مذہبی اور تبلیغی ہے۔ پاکستان کے 92 ورلڈ کپ کے جیتنے میں کلیدی کردار ادا کرنے والے میں بھی انضمام الحق کا نام شامل ہے۔ پاکستان جو ٹورنامنٹس جیتا ہے ان میں سال 2009 کے ورلڈ کپ کا سیمی فائنل اور فائنل جتوانے والا شاہد آفریدی مذہبی اور تبلیغی ہے، سال 2012 کا ایشیا کپ جتوانے والا بھی یہی مذہبی اور تبلیغی آفریدی ہے، سال 2017 کی چیمپئنز ٹرافی کا فائنل تبلیغی اور مذہبی فخر زمان نے جتوایا تھا۔ سال 2000 کے ایشیا کپ کا مین آف دی ٹورنامنٹ تبلیغی اور مذہبی ذہن رکھنے والا محمد یوسف تھا۔ تب اس نے اگرچہ اسلام قبول نہیں کیا تھا لیکن اس کا رجحان مذہبی تھا اور اس وجہ سے ہی اس نے اسلام قبول کیا ہے اور آج وہ ہم عام مسلمانوں سے زیادہ مذہبی اور تبلیغی ہے۔

رضوان بیچارہ
عجیب بات ہے کہ پاکستان کی بھارت کے خلاف شکست کے بعد محمد رضوان کی تبلیغی زندگی اور اس بیچارہ کی روزمرہ کے لائف سٹائل پر تنقید ہو رہی ہے، جیسے کہ اس کی ذاتی زندگی کی وجہ سے ہمیں شکست ہوئی ہے۔ یہ انتہائی درجہ کی نیچ حرکت ہے اور اسلامی اصولوں کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ لبرل اصولوں کے بھی خلاف ہے۔ آپ رضوان پر جو چاہیں تنقید کریں لیکن خدارا اس کی ذاتی زندگی اور خاص کر اس کے مذہبی زندگی پر تنقید ہرگز نہ کریں، کیونکہ اس طرح سے آپ فتنہ پھیلا رہے ہیں اور اپنے اندر کی مذہب بیزاری اور مذہب سے نفرت کا ہی اظہار کر رہے ہیں۔پاکستان کے سیکولرز کے بارے میں جب ہم کہتے ہیں کہ وہ لبرل سیکولرز نہیں ہے بلکہ وہ Laicite کے ماننے والے ہیں تو اس کی وجہ یہی ہوتی ہے۔

پاکستانی سیکولرز (لبرل یا Laicite)
پاکستان میں پائے جانے والے اکثریت سیکولر "لبرل سیکولر" نہیں ہے بلکہ یہ زیادہ تر فرانسیسی نظام Laicite کے قریب ہیں، کیونکہ ایک "لبرل سیکولر" کے نزدیک مذہب انسان کا ذاتی معاملہ ہے، اور اگر کوئی شخص معاشرے میں کھلے عام مذہبی روپ میں رہنا پسند کرتا ہے تو یہ اس کا بنیادی حق ہے۔

دوسری طرف سیکولرزم کے Laicite ورژن والے بھی اگرچہ مذہب کو انسان کا ذاتی معاملہ بتلاتے ہیں اور انسان کو کوئی بھی مذہب اختیار کرنے کا حق دیتے ہیں، لیکن ان کے مطابق مذہب صرف عبادت گاہ تک ہی محدود ہونا چاہیے، اور وہ اسے معاشرے میں باقی کسی بھی جگہ قبول نہیں کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ حجاب پر پابندی عائد کردیتے ہیں کیونکہ ان کے مطابق یہ مذہب کا معاشرتی اظہار ہے جو نہیں ہونا چاہیے اور معاشرے کو مکمل سیکولر ہونا چاہیے۔

ریاستی الحاد اس چیز کو ایک درجہ آگے لے جا کر مذہب پر مکمل پابندی لگا دیتا ہے، اور ایک انسان کو اس کے گھر میں بھی مذہب پر عمل پیرا ہونے کی اجازت نہیں دیتا ہے، اور ایسی حکومت میں تمام عبادت گاہیں ختم کر دی جاتی ہے۔

پاکستان کے سیکولرز میں، میں نے دو باتیں نوٹ کی ہے جو کہ تقریباً زیادہ تر میں موجود ہیں، اور اس لیے میرے مطابق یہ "لبرل سیکولرزم" کے بجائے Laicite کو درست مانتے ہیں۔ وہ دو باتیں یہ ہیں:
1) یہ لوگ کھیل کے میدانوں سے لیکر یونیورسٹی کے کیمپس تک ہر جگہ مذہب کے اظہار کیے جانے پر طنز کرتے رہتے ہیں، اور اس اظہار کو غلط سمجھتے ہیں۔ ان لوگوں کے مطابق ایسے اظہار یعنی کہ کرکٹ کے میدان میں نماز ادا کرنے سے آپ اس چیز میں یعنی کرکٹ میں مذہب گھسا رہے ہیں جو کہ درست عمل نہیں ہے۔ یعنی کہ ان کے نزدیک اگرچہ مسلمان ہونا آپ کا حق ہے، لیکن اسلام یا اپنی مسلمانی کا اظہار آپ کو میدانوں یا کسی اور جگہ کے بجائے صرف مسجد یا اپنے گھر میں ہی کرنا چاہیے، یہی Laicite کی پہچان ہے۔ یہ لبرل سیکولرزم نہیں ہے۔ لبرل سیکولرزم میں آپ کو اس بات سے کوئی سروکار نہیں ہونا چاہیے تھا۔

2) دوسری بات یہ کہ یہ لوگ اتاترک جیسے بندے کو اسلامی دنیا کا ہیرو تسلیم کرتے ہیں جو کہ Laicite کی ایک نمائندہ مثال ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ Laicite کے پیروکار ہیں۔ کچھ ان میں لبرل سیکولر بھی ہیں ، اور کچھ ریاستی الحاد والے بھی ہیں۔