انسان کی زندگی ایک عارضی سفر ہے، جس میں خوشیاں، غم، کامیابیاں اور جدائیاں سبھی شامل ہیں۔ جب کوئی اپنا اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے، تو دل بے تاب ہو جاتا ہے، آنکھیں اشکبار ہو جاتی ہیں، اور طبیعت ایک عجیب اداسی میں ڈوب جاتی ہے۔ لیکن اگر بچھڑنے والا ہمارا باپ ہو، تو یہ غم اور بھی گہرا ہو جاتا ہے۔ وہ باپ جو ہمارے لیے دن رات محنت کرتا رہا، جس نے اپنی خوشیاں، اپنی خواہشیں، اپنی نیندیں قربان کر کے ہمیں پروان چڑھایا، جب وہ چلا جاتا ہے، تو یوں لگتا ہے جیسے زندگی کا ایک بڑا سہارا چھن گیا ہو۔
باپ: محبت، قربانی اور دعاؤں کا سایہ
باپ صرف ایک رشتہ نہیں، بلکہ ایک تحفظ، ایک دعاؤں کا حصار، اور بے لوث محبت کا دوسرا نام ہے۔ جب ہم بچے تھے، تو ہماری ہر خواہش پوری کرنے والا وہی تھا۔ جب ہمیں کوئی تکلیف ہوتی، تو وہ اپنی تکلیف بھول کر ہمارے لیے فکرمند ہوتا۔ جب ہمیں کوئی کامیابی ملتی، تو اس کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو آ جاتے۔ وہ اپنی ضروریات کو پسِ پشت ڈال کر ہماری ضروریات پوری کرتا رہا، اور ہمیں کبھی احساس نہیں ہونے دیا کہ اس کے دل میں بھی کوئی حسرت ہو سکتی ہے۔ اور پھر جب وہ ہمیں دنیا کے جھمیلوں میں چھوڑ کر خود اس دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے، تو ایک ایسا خلا پیدا ہو جاتا ہے جو کبھی پُر نہیں ہوتا۔ اس کی نصیحتیں، اس کی باتیں، اس کی مسکراہٹ، سب کچھ یاد آتا ہے۔ وہ ہستی جسے ہم نے ہمیشہ مضبوط دیکھا، ایک دن خاموش ہو جاتی ہے۔ پھر صرف اس کی دعائیں اور یادیں باقی رہ جاتی ہیں۔
دعا: بچھڑے والد کے لیے سب سے قیمتی تحفہ
کسی عزیز کی وفات پر ہمارا سب سے پہلا سہارا دعا بنتی ہے۔ لیکن جب دعا کا رخ اپنے والد کے لیے ہو، تو وہ دل سے گہرائیوں سے نکلتی ہے: "اے اللہ! میرے والد کی مغفرت فرما، اسے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرما، اس کی قبر کو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ بنا دے، اس کے درجات بلند کر، اور اسے اپنی رحمت کے سائے میں رکھ۔"
قرآن کا پیغام: خاندان کا جنت میں اکٹھا ہونا
اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں یہ بشارت دی ہے کہ اگر انسان ایمان اور نیک اعمال کے ساتھ زندگی گزارے، تو اس کا خاندان جنت میں اس کے ساتھ ہوگا: "اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کی اولاد بھی ایمان میں ان کے نقش قدم پر چلی، ہم ان کی اولاد کو بھی ان کے ساتھ ملا دیں گے..." (الطور: 21) . یہ ایک ایسی خوشخبری ہے جو ہر مومن کے دل کو خوشی سے بھر دیتی ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے کہ خاندان کا جنت میں اکٹھا ہونا ممکن ہے، تو پھر کیوں نہ ہم اس کے لیے بھرپور کوشش کریں؟ کیوں نہ ایسی زندگی گزاریں جو ہمیں اور ہمارے پیاروں کو جنت کے قریب کر دے؟
اکٹھے جنت جانے کی کوشش کیسے کریں؟
یہ سوال ہر انسان کے دل میں آنا چاہیے کہ اگر ہم اپنے والد، اپنی والدہ، اپنے عزیزوں سے جنت میں دوبارہ ملنا چاہتے ہیں تو ہمیں کیا کرنا ہوگا؟ اس کا جواب سادہ اور واضح ہے:
1. والدین کے لیے صدقہ جاریہ بنیں
سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ ہم اپنے والدین کے لیے وہ نیک اعمال کریں جو ان کے درجات بلند کریں۔ ان کے نام پر صدقہ دینا، مسجد یا مدرسہ بنوانا، قرآن کی تعلیم عام کرنا—یہ سب وہ کام ہیں جو ان کے لیے ہمیشہ کی بھلائی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔
2. ایمان اور تقویٰ کی راہ اپنانا
جنت کا راستہ صرف ان لوگوں کے لیے ہے جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اس کے احکامات پر عمل کرتے ہیں۔ ہمیں اپنے اور اپنے خاندان کے ایمان کو مضبوط بنانا ہوگا، نیکی کی طرف بلانا ہوگا، اور برائیوں سے بچنے کی تلقین کرنی ہوگی۔
3. نماز اور عبادات کی پابندی
نماز جنت کا دروازہ کھولنے والی کنجی ہے۔ اگر ہم خود بھی نماز قائم کریں اور اپنے گھر والوں کو بھی اس کی ترغیب دیں، تو یہ جنت میں ہمارے اکٹھے ہونے کی بنیاد بنے گا۔
4. حلال روزی اور دیانت داری
دنیا میں پاک کمائی کرنا، حلال کھانا اور دوسروں کے حقوق ادا کرنا آخرت میں کامیابی کا ذریعہ بنتا ہے۔ جو لوگ ظلم اور حرام سے بچتے ہیں، اللہ ان کے لیے آسانیاں پیدا کر دیتا ہے۔
جنت کی راہ اپنانا ہمارا اصل ہدف ہونا چاہیے
دنیا کی تمام خوشیاں اور کامیابیاں ایک حد تک ہی ہیں۔ اصل کامیابی وہ ہے جو ہمیشہ کے لیے ہو، یعنی جنت میں داخلہ۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے پیارے ہم سے کبھی نہ بچھڑیں، تو ہمیں اس دنیا میں ایسی زندگی گزارنی ہوگی جو ہمیں جنت کے قریب لے جائے۔ جب ہمارے والدین ہمیں دنیا میں چھوڑ کر جاتے ہیں، تو یہ ہمارے لیے ایک پیغام ہوتا ہے کہ ہم بھی ایک دن اسی راستے پر چلیں گے۔ لیکن اگر ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہم سے ہمیشہ کے لیے دور نہ ہوں، تو ہمیں ایسے اعمال کرنے ہوں گے جو ہمیں ان کے ساتھ جنت میں اکٹھا کر دیں۔
آئیے، آج سے عہد کریں کہ ہم صرف اپنی دنیاوی بہتری کے لیے نہیں بلکہ اپنی آخرت کی کامیابی کے لیے بھی کام کریں گے۔ ہم نیک اعمال کریں گے، اپنے والدین کے لیے دعا کریں گے، اور اپنے خاندان کو جنت کی راہ پر چلنے کی ترغیب دیں گے، تاکہ ہم سب ایک بار پھر اکٹھے ہو سکیں، لیکن اس بار ہمیشہ کے لیے، جنت الفردوس میں۔
تبصرہ لکھیے