ہوم << امام احمد رضا خان ایک ہمہ جہت شخصیت ( 3) -محمد برہان الحق جلالی

امام احمد رضا خان ایک ہمہ جہت شخصیت ( 3) -محمد برہان الحق جلالی

اعلی حضرت اصحاب علم و دانش کی نگاہ میں
آپ کی فقاہت کا اعتراف تو عرب و عجم کو ہے العطايا النبوية في الفتاوى الرضوية ضخیم مجلدات پر سمیت ہر کتاب مشتمل آپ کا ایسا فقید المثال شاہکار ہے جسے بجا طور پر علوم و معارف گنجینہ اور فقہی انسائیکلو پیڈیا قرار دیا جا سکتا ہے اب تک اس کی صرف پانچ جلدیں چھپ سکی ہیں۔ اہل علم کی نظر سے جب یہ کتاب گذرتی ہے تو وہ امام احمد رضا کی فقہی بصیرت اور باریک بینی و ژرف نگاہی دیکھ کر حیران و ششدر رہ جاتے ہیں۔ اعلیٰ حضرت عظیم المرتبت امام الشاہ احمد رضا خان بریلوی رحمہ اللہ تعالی علیہ کو عرب و عجم کے اصحاب علم و دانش نے اپنے اپنے انداز میں خراج تحسین پیش کیا ہے جن میں چند ایک کے کچھ اقوال لکھنے کوشش کروں گا۔

صدر الافاضل حضرت مولانا نعیم الدین صاحب
صدر الافاضل حضرت مولانا نعیم الدین صاحب مراد آباد علیہ الرحمہ والرضوان ارشاد فرماتے ہیں: علم فقہ میں جو تیر و کمال حضرت ممدوحامام احمد رضا کو حاصل تھا اس کو عرب و عجم ، مشارق و مغارب کے علماء نے گردنیں جھکا کر تسلیم کیا ۔ تفصیل تو ان کے فتاوی دیکھنے پر موقوف ہے مگر جمال کے ساتھ دو لفظوں میں یوں سمجھئے کہ موجودہ صدی میں دنیا بھر کا ایک مفتی تھا جس کی طرف تمام عالم کے حوادث و وقائع استفتار کے لئے رجوع کئے جاتے تھے ۔ ایک قلم تھا جو دنیا بھر کوفہ کے فیصلے دے رہا تھا۔ وہی قلم بد ندھبوں کے جواب میں لکھتا تھا۔ اہل باطل کی تصانیف کا بالغ رو بھی کرتا تھا اور نہ مانہ بھر کے سوالوں کے جواب بھی دیا تھا۔ اعلیٰحضرت کے مخالفین کو بھی تسلیم ہے کہ فقہ میں ان کی نظیر آنکھوں نہیں دیکھا ۔ (حیات صدر الافاضل مرتبہ مولانا غلام معین الدین نعیمی پاکستان)

حضرت شیخ سید محمد اسمعیل۔
حضرت شیخ سید محمد اسمعیل محافظ کتب خانہ حرم شریعت مکہ مکرمہ کا بیان دریدہ حیرت سے پڑھنے کے لائق ہیں۔ فاضل بریلوی کی ایک تحقیق پر وہ اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں والله اقول والحق اقول انه بوراها ابو حنيفة النعمان لا قرت عينه ولجعا، مؤلفها من جملة الاصحاب. میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں اور بالکل سچ کہتا ہوں کہ اگر اسے امام اعظم ابوحنیفہ الندان رضی اللہ عنہ دیکھتے تو بلا شبہ یہ مسئلہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی کرتا ۔ اور یقینا اس کے مولف کو وہ اپنے اصحاب ( امام محمد امام ابو یوسف - امام زفر رضی اللہ عنہم میں شامل فرما لیتے ۔

شاعر مشرق مفکر پاکستان حضرت ڈاکٹر علامہ محمد اقبال۔
اسی سے ملتا جلتا تاثر علامہ اقبال کا بھی ہے ۔ ڈاکٹر عابد احمد علی ایم ۔ اے ڈی فل (آکسفورڈ یونیوسٹی انگلینڈ مہتم بیت القرآن پنجاب پبلک لاہور رکھتے ہیں ۔ علیگڑھ میں سر راس مسعود کے بلانے پر اقبال اکثر جایا کرتے تھے ۱۹۳۰ ء سے ۱۹۳۵ء کا زمانہ وہ ہے جس میں تقریبا ہر سال گئے ہوں گے اس عرصے میں ایک بار استاد محترم پروفیسر مولانا سید سلیمان اشرف نے اقبال کو کھانے پر مدعو کیا اور وہاں محفل میں حضرت مولانا احمد رضا خاں بریلوی کا ذکر چھڑ گیا تو اقبال نے مولانا کے بارے میں یہ رائے ظاہر کی کہ وہ بیحد ذہین اور باریک بین عالم دین تھے۔ فقہی بصیرت میں ان کا مقام بہت بلند تھا۔ ان کے فتاویٰ کے مطالعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ کس قدر اعلیٰ اجتہاد کی صلاحیتوں سے بہرہ ور اور ہندوستان کے کیسے نابغہ روز گار فقیہ تھےآپ عربی فارسی اردو کے ماہر اور قادر الکلام شاعر بھی تھے۔

ڈاکٹر پروفیسر محی الدین الوائی
متعدد زبانوں کے ماہر مشہور محقق ڈاکٹر پروفیسر محی الدین الوائی جامعہ ازہر مصر لکھتے ہیں۔
پرانا مشہور مقولہ ہے کہ شخص واحد میں دو چیزیں تحقیقات علمیہ اور نازک خیالی نہیں پائی جاتیں۔ لیکن مولانا احمد رضا خاں کی ذات اس تقلیدی نظریہ کےعکس پر بہترین دلیل ہے ۔ آپ عالم محقق ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین نازک خیال شاعر بھی تھے جس پر آپ کے عربی فارسی اردو کلام پر مشتمل دو اوین شاہد عادل ہیں۔ نعت گوئی ایک مشکل ترین صنف سخن ہے۔ جس میں منصب رسالت کی رعایت قدم قدم پر ضروری ہے کیونکہ اوپر بڑھنے میں شان الوہیت اور نیچے آنے میں شان رسالت میں گستاخی کا عظیم قطرہ شاعر کے سامنے ہمیشہ دو دھاری تلوار بن کر لٹکتا رہتا ہے۔

عابد نظامی
مشہور ادیب و شاعر جناب عابد نظامی اپنا ایک واقعہ لکھتے ہیں ۔
غالبا ء کے نصف آخر کا ذکر ہے کہ مجھے ملتان کے ایک جلسہ یوم حسین کی ۱۹۵۹ تقریب میں شرکت کے لئے جانا پڑا۔ یہ جلسہ ٹاون ہال میں ہوا ۔ شرکائے جلسہ و انا ما را قادر مولانا محمد جعفر ندوی پھلواری اور کوثر نیازی مولانا باقر علی خان امیر جماعت اسلامی ملتان کی بھی ٹھہرے ہوئے تھے۔ رات کو یہ دلچسپ مذاکرہ چھڑ گیا کہ اردو کا سب سے بڑا نعت گو شاعر کون ہے؟ اردو کے بڑے بڑے مشاعروں کے اشعار مقابلے میں پیش ہونے لگے ۔ یہ مباحثہ کافی دیر تک جاری رہا ۔ بالآخر سب نے اس بات پر اتفاق کیا ۔ کہ مولانا احمد رضا خاں بریلوی سے اچھے نعتیہ اشعار (زیادہ تعداد میں اردو کے کسی شاعر نے نہیں کہے ہیں اس وقت تک مولانا کے نام سے تو ضرور واقف تھا۔ مگر کلام سے واقف نہ تھا بعد میں ان کا کلام در حدائق بخشش، دیکھا تو اس بات کی تصدیق ہو گئی ۔ (ص111 مقالات یوم رضا اول مطبوعہ لاہور بحوالہ یاد اعلحضرت مکتبہ قادریہ لاہور ۳۵)

ڈاکٹر حامد علی خاں ایم اے ۔ پی۔ ایچ۔ ڈی لیکچرر شعبہ عربی مسلم یونیورسٹی علی گڑھ
آپ کی عربی شاعری کے بارے میں تحریر فرماتے ہیں۔علامہ احمد رضا خان نے مخصوص حالات و کیفیات سے متاثر ہو کر اپنے جذبات کی نظم میں ترجمان کی۔ البتہ جتنا بھی لکھا خوب لکھا۔ اور اغیار تک سے داد تحسین پائی

مولانا رحمن علی صاحب میر کونسل آف ریاست ریواں مدھیہ پردیش
آپ کا ایک رسالہ فن تخریج حدیث میں الروض البهيج في اداب التخریج ہے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے مورخ مولانا رحمن علی صاحب میر کونسل آف ریاست ریواں مدھیہ پردیش لکھتے ہیں ۔
اگر پیش ازیں کتا بے درین فن نیافته شود پس مصنف را موجد تصنیف ہنرا می توان گفت .
(اگر فن تخریج حدیث میں ) اور کوئی کتاب نہ ہو تو مصنف کو اس تصنیف کا موجد کہا جا سکتا ہے ۔
( تذکرہ علماء ہند فارسی ص 17)

پاکستانی سائنس دان ڈاکٹر عبد القدیر خان
عظیم پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان بھی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کی سائنسی تحقیقات کے معترف ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنے تاثرات کا اظہار بھی فرماتے رہتے ہیں، آپ نے ’’روزنامہ جنگ‘‘ میں باقاعدہ ایک پورا کالم ’’فقید المثال مولانا احمد رضا خان بریلوی‘‘ کے عنوان سے تحریر کیا جس میں آپ اعلیٰ حضرت کی علمی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے لکھتے ہیں: اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان بریلوی نے لاتعداد سائنسی موضوعات پر مضامین و مقالے لکھے ہیں۔ آپ نے تخلیقِ انسانی، بائیوٹیکنالوجی و جنیٹکس، الٹراساؤنڈ مشین کے اصول کی تشریح، پی زوالیکٹرک کی وضاحت، ٹیلی کمیونیکشن کی وضاحت، فلوڈ ڈائنامکس کی تشریح، ٹوپولوجی (ریاضی کا مضمون)، چاند و سورج کی گردش، میٹرالوجی (چٹانوں کی ابتدائی ساخت)، دھاتوں کی تعریف، کورال (مرجان کی ساخت کی تفصیل)، زلزلوں کی وجوہات، مد و جزر کی وجوہات، وغیرہ تفصیل سے بیان کی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مولانا احمد رضا خان بریلوی اپنے دور کے فقیہ، مفتی، محدّث، معلم، اعلیٰ مصنف تھے۔  (روزنامہ جنگ، 5دسمبر 2016)

مجدد ماء ۃ حاضرہ
۱۳۱۸ھ بمطابق ۱۹۰۰ء کو پٹنہ کے مقام پر عظیم الشان فقیدالمثال جلسئہ عام میں آپ کو علماء برصغیر ہند کی موجودگی میں ’’مجدد مائۃ حاضرہ‘‘ کا لقب دیا گیا جس کی تائید ہندوستان کے تمام علماء متفقہ طور پر کی۔ (سوانح اعلیٰ حضرت)

مولانا حسنین رضا خان
مولانا حسنین رضا خان صاحب لکھتے ہیں کہ ان کے ہم عمروں سے اور بعض بڑوں کے بیان سے معلوم ہواکہ وہ بدو (ابتدائے) شعور ہی سے نمازِ با جماعت کے سخت پابند رہے۔ گویا قبل بلوغ ہی وہ اصحاب ترتیب کے ذیل میں دخل ہوچکے تھے اور وقتِ وفات تک صاحب ترتیب ہی رہے اور ساتھ ہی محافظت روزہ اور نگاہ کی حفاظت فرمائے۔ (سیرت اعلیٰ حضرت از مولانا حسنین رضا خان، مطبوعہ کراچی۔ ص48)

امام شیخ یوسف النبہانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ:
’’لبنان‘‘ کے مفتی اعظم حضرت علامہ یوسف النبہانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے اعلیٰ حضرت کے فتاویٰ جات کو پڑھ کر فرمایا کہ وہ ایک عظیم انسان تھے اور سائنسی علوم کے بھی ماہر تھے۔۔

پروفیسر عبدالشکور شاد:
’’افغانستان‘‘ کی مشہور ’’کابل یونیورسٹی‘‘ کے پروفیسر عبد الشکور شاد نے اپنے تاثرات میں کہا کہ مولانا احمد رضا خان کی تمام تحریروں اور تصانیف کو جمع کرنے اور کیٹیلاگ کی شکل میں جمع کرنے اور ہندوستان، پاکستان اور افغانستان کی لائبریریوں میں رکھنے کی سخت ضرورت ہے۔

مفتی علی بن حسن مکی :
’’مکہ شریف‘‘ کے مفتی علی بن حسن مکیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرمایا کہ احمد رضا خان کو تمام مذہبوں کی سائنس پر عبور ہے.  (روزنامہ جنگ، 5دسمبر 2016)

ابو الکلام آزاد
مولانا احمد رضا خاں ایک سچے عاشق رسول گزرے ہیں۔ میں تو یہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ ان سے تو ہین نبوت ہو ۔

ماهر القادری،ایڈیٹر ماہنامہ ، فاران ، کراچی
مولانا احمد رضا خاں بریلوی مرحوم دینی علوم کے جامع تھے یہاں تک کہ ریاضی میں بھی دستگاہ رکھتے تھے۔ دینی علم و فضل کے ساتھ شیوہ بیان شاعر بھی تھے ۔ اور ان کو یہ سعادت حاصل ہوئی کہ مجازی راه سخن سے ہٹ کر صرف لغت رسول کو اپنے افکار کا موضوع بنایا ۔
مولانا احمد رضا خاں کے چھوٹے بھائی مولانا حسن رضا خاں بڑے خوش گور شاعر تھے۔ اور مرزا داغ سے نسبت تلمذ رکھتے تھے۔ مولانا احمد رضا خاں کی نعتیہ غزل کا یہ مطلع وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں تیرے دن اے بہار پھرتے ہیں، جہاں استاذ دآغ کو حسن بریلوی نے سنایا تو داغ نے بہت تعریف کی اورفرمایا مولوی ہو کر ایسے اچھے شعر کہتا ہے۔ ص 44-45 ستمبر سه ماهنامه فاران کراچی )

مولانا سید زکریا شاہ صاحب بنوری پشاوری
پشاور میں ایک مجلس میں سید محمد یوسف شاہ بنوری دیوبندی (کراچی) کے والد بزرگوار مولانا سید زکریا شاہ صاحب بنوری پشاوری نے فرمایا : اگر اللہ تبارک و تعالے ہندوستان میں احمد رضا خاں بریلوی کو پیدا نہ فرماتا ۔ تو ہندوستان میں حنفیت ختم ہو جاتی

مولوی اشرف علی تھانوی :
حضرت اشرف علی تھانوی فرمایا کرتے تھے کہ اگر مجھ کو مولوی احمد رضا خاں بریلوی کے پیچھے نماز پڑھنے کا موقعہ ملتا تو میں پڑھ لیتا۔ حضرت والا اشرف علی تھانوی کا مذاق با وجود احتیاط فی المسلک کے اس قدر وسیع اور حسن ظن لئے ہوئے ہے کہ مولوی احمد رضا خاں صاحب بریلوی کے بھی برا بھلا کہنے والوں کے جواب میں دیر تک حمایت فرمایا کرتے ہیں اور شدومد کے ساتھ فرمایا کرتے ہیں کہ ان کی مخالفت کا سبب واقعی حب رسول ہی ہو۔ اور وہ غلط فہمی سے ہم لوگوں کو نعوذ باللہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخ سمجھتے ہوں ۔ (اشرف السوانح جرام )

مولانا کوثر نیازی
سابق وزیر اطلاعات و نشریات (پاکستان)
بریلی میں ایک شخص پیدا ہوا جو نعت گو س پیدا ہوا جو نعت گوئی کا امام تھا ، اور احمد رضا خاں بریلوی جس کا نام تھا۔ ان سے ممکن ہے بعض پہلوؤں میں لوگوں کو اختلاف ہو۔ عقیدوں میں اختلاف ہو۔ لیکن اس میں کوئی شبہ نہیں کہ عشق رسول ان کی نعتوں میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہے۔
ہفت روزہ شہاب لاہور ۲۰ نومبر ۱۹۹۳ )

جسٹس ملک غلام علی نائب مولوی ابوالاعلی مودودی
حقیقت یہ ہے کہ مولانا احمد رضا خان صاحب کے بارے میں اب تک ہم لوگ سخت غلط فہمی میں مبتلا رہے ہیں۔ ان کی بعض تصانیف اور فتاوی کے مطالعہ کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ جو علمی گہرائی میں نے ان کے یہاں پائی ہے وہ بہت کم علما میں پائی جاتی ہے اور عشق خدا و رسول تو ان کی سطر سطر سے پھوٹا پڑتا ہے۔بحوالہ : ہفت روزہ شہاب لاہور 20 نومبر 1966

شیخ عابد حسین مفتی مالکیه
مکه مکرده
علمائے مشاہیر کا سردار ، مغز نہ فاضلوں کا سرمایہ افتخار ، عادت دارین و ملمت محمود سیرت، ہر کام میں پسندیدہ ، صاحب عدل، عالم با عمل، صاحب احسان، حضرت مولنا احمد رضا خاں تو اس نے اس بات میں (یعنی گستانمان مصطفیٰ علیہ التحیتہ والثنار کارد فرما کر) فرض کفایہ ادا کر دیا . ( ۱۳ حسام الحرمین)

شیخ ضیاء الدین مدنی
المدينة المنورة
اعلی حضرت عظیم البرکت . امام اہلسنت مجدد دین و ملت . وحید عصر - فریدہ دہر امام همام - علامہ شاہ عبد المصطفى محمد احمد رضا خاں قادری برکاتی بریلوی قدس سرہ العزیز اس صدی کے مجدد بر حق حقیقی معنوں میں اسلام کے ستون ۔ اور سنت کے محافظ تھے سیدنا اعلیحضرت عظیم البرکت رضی المولیٰ تعالیٰ عنہ اپنے اوصاف دیتی ۔ خدمات علمی اور عظیم الشان تجدیدی کارناموں کے سبب اپنے عصر کے منفرد بطل جلیل تھے (۳) / محرم الحرام را مکتوب بنام مرکزی مجلس رضا لاہور مطبوعہ در پیغامات یوم رضا لاہور )

شیخ محمد علاء الدین البكري
المدينة المنورة
علامہ زماں ۔ حسان دوراں ۔ فاضل جلیل - عالم اجل صوفیاء کرام کے شیخ بشریعت و حقیقت کے عارف - شیخ اجل مولانا احمد رضا خاں بن مولانا مفتی نقی علی خاں بن مولانا رضا علی خان بریلوی (اللہ انہیں کروٹ کروٹ رحمت و رضا سے نوازے اور وسیع جنت میں مقام عطام فرمائے ۔ آمین ) آپ عاشق صادق او عالم باعمل تھے آپ علم و حکمت کا بحر بیکنار تھے۔

اللہ رب العزت ہمیں ان برگزیدہ افراد کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین اللہ تعالیٰ حضور نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلے سے ملک پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت فرمائے آمین تمام عالم اسلام کے حال پر رحم فرمائے آمین نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین اللہ تعالیٰ حضور نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلے سے ملک پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت فرمائے آمین تمام عالم اسلام کے حال پر رحم فرمائے آمین