ہوم << ڈیجیٹل تبلیغ نئی راہ یا نیا چیلنج؟ عبیداللہ فاروق

ڈیجیٹل تبلیغ نئی راہ یا نیا چیلنج؟ عبیداللہ فاروق

وقت کا پہیہ گھوم رہا ہے، زمانہ بدل رہا ہے، اور اس کے ساتھ تبلیغ کے طریقے بھی تبدیل ہو رہے ہیں۔ کل تک جب ایک مبلغ سینکڑوں میل کا سفر طے کرکے لوگوں تک دین کی روشنی پہنچاتا تھا، آج وہی پیغام ایک لمحے میں دنیا کے کونے کونے میں پہنچ سکتا ہے۔ یہ ڈیجیٹل تبلیغ کا دور ہے، جہاں ایک وائرل ویڈیو یا تحریر لاکھوں دلوں پر اثر ڈال سکتی ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ واقعی تبلیغ کا ایک موثر ذریعہ ہے، یا محض ایک آزمائش جس نے دین کی روح کو کمزور کر دیا ہے؟

ڈیجیٹل دعوت کی طاقت
ڈیجیٹل پلیٹ فارمز نے تبلیغ کے دروازے کھول دیے ہیں۔ ایک عالم یا داعی اپنے خیالات، دروس اور علمی نکات کو یوٹیوب، فیس بک، ٹویٹر اور انسٹاگرام جیسے پلیٹ فارمز پر شیئر کر سکتا ہے۔ وہ سوالات کے جوابات دے سکتا ہے، شکوک و شبہات دور کر سکتا ہے، اور دین کی روشنی ان لوگوں تک بھی پہنچا سکتا ہے جو روایتی ذرائع سے دور ہو چکے ہیں. ماضی میں تبلیغ ایک محدود دائرے میں تھی، مگر آج کسی بھی وقت، کہیں بھی، دنیا کے کسی بھی فرد سے براہ راست مکالمہ کیا جا سکتا ہے۔ اب علم حاصل کرنے کے لیے کسی مدرسے یا مسجد جانے کی ضرورت نہیں، موبائل کی اسکرین پر ہی سب کچھ دستیاب ہے۔ مگر یہی سہولت بعض اوقات گمراہی کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

چیلنجز کی دنیا
ڈیجیٹل تبلیغ کی راہ میں سب سے بڑا چیلنج غیر مستند اور نامکمل معلومات ہیں۔ ہر کوئی دین پر بات کر رہا ہے، مگر ضروری نہیں کہ ہر بات معتبر ہو۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے لیے سنسنی خیزی اور اختصار ضروری ہوتا ہے، جبکہ دین فہم، تحقیق اور گہرائی کا تقاضا کرتا ہے۔ ایسے میں بعض غیر مستند افراد ایسے نظریات کو عام کر رہے ہیں جو علمی اور دینی لحاظ سے کمزور ہیں، مگر ان کا پھیلاؤ اتنا تیز ہے کہ اصل حقائق پس منظر میں چلے جاتے ہیں۔ ایک اور چیلنج اخلاقی زوال کا ہے۔ تبلیغ کی اصل روح اخلاص، محبت اور حکمت میں پوشیدہ ہے، مگر ڈیجیٹل دنیا میں یہ جذبہ اکثر مسابقت اور مشہوری کی نذر ہو جاتا ہے۔ ویوز، لائکس اور سبسکرائبرز کی دوڑ میں بعض مبلغین اپنے پیغام میں نرمی اور اعتدال کی جگہ شدت اور جذباتیت لے آتے ہیں۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ دین کی دعوت ایک مخلصانہ عمل کی بجائے ایک مقابلے کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔

کیا یہ نئی راہ بہتر ہے؟
یہ سچ ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا نے تبلیغ کے دروازے وسیع کر دیے ہیں، مگر اس کے ساتھ کئی آزمائشیں بھی پیدا ہو گئی ہیں۔ دین کی دعوت ایک حساس ذمہ داری ہے، جسے نبھانے کے لیے علم، حکمت اور صبر کی ضرورت ہے۔ ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر تبلیغ کرنے والوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ان کا ہر لفظ سینکڑوں، ہزاروں بلکہ لاکھوں افراد تک پہنچ سکتا ہے، اور اگر وہ دین کی کوئی غلط تشریح کر دیں، تو اس کا نقصان نہ صرف ان کی ذات کو بلکہ امت کو بھی ہو سکتا ہے۔ لہٰذا، ڈیجیٹل تبلیغ ایک نئی راہ بھی ہے اور نیا چیلنج بھی۔ اس کا مؤثر اور مثبت استعمال تبھی ممکن ہے جب اس میں اخلاص، حکمت اور مستند علم کی بنیادوں کو مضبوط رکھا جائے۔ ورنہ، یہ سہولت گمراہی کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔ فیصلہ ہمیں کرنا ہے کہ ہم اس ٹیکنالوجی کو دین کی روشنی پھیلانے کے لیے استعمال کرتے ہیں یا محض خودنمائی اور سنسنی خیزی کے لیے۔ کیونکہ تبلیغ کا اصل مقصد شہرت نہیں، بلکہ لوگوں کو ہدایت کے راستے پر لانا ہے۔

Comments

عبیداللہ فاروق

عبیدالله فاروق جامعہ فاروقیہ کراچی فارغ التحصیل ہیں۔ جامعہ بیت السلام کراچی میں تدریس سے وابستہ ہیں۔ دینی و سماجی امور پر لکھتے ہیں

Click here to post a comment