ہوم << ٹیکنالوجی اور تعلیم: جدید دور میں ترقی کا سفر - علیشبہ فاروق

ٹیکنالوجی اور تعلیم: جدید دور میں ترقی کا سفر - علیشبہ فاروق

ٹیکنالوجی نے زندگی کے ہر شعبے کو متاثر کیا ،خواہ وہ تعلیم ہو یا کوئی اور۔تعلیم کسی بھی معاشرے کی ترقی کی بنیاد ہوتی ہے، اور موجودہ دور میں ٹیکنالوجی نے تعلیمی نظام میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی نے تعلیمی رسائی میں بہت سی آسانیاں پیدا کی ہیں۔ جہاں علم مخصوص حلقوں تک محدود تھا ،وہیں اب انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل وسائل نے ہر شخص کو سیکھنے کے یکساں مواقع فراہم کر دیے ہیں ۔آن لائن کورسز ، یوٹیوب پر مختلف مضامین پر لیکچرز اور ان لائن ویبینارز کی بدولت طالب علم دنیا کے کسی بھی کونے میں بیٹھ کر بہترین تعلیمی مواد حاصل کر سکتا ہے۔ٹیکنالوجی کی بدولت طالب علم کو یوٹیوب پر اور انٹرنیٹ پر مختلف ارٹیکلز، ویڈیوز اور ای- بکس کی صورت میں مواد آسانی سے مل جاتا ہے

یہ دورِ نو ہے، روشنی ہر اک دریچے میں
کہاں وہ وقت، جو مکتب کی چار دیواری تھا

کرونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران ٹیکنالوجی نے تعلیمی سلسلے کو جاری رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ آن لائن تعلیم نے ایک نئی راہ ہموار کی ،اور اب یہ نظام مستقبل کی تعلیم کا لازمی جزو بن چکا ہے۔

علم کا حسن دل کی روشنی ہے
علم ہے جوہر آدمی کے لیے

کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں لاک ڈاؤن نافذ ہوا ،اور اسکول، کالجز اور یونیورسٹیز بند کر دی گئیں۔ ایسے میں ٹیکنالوجی نے ایک متبادل راستہ فراہم کیا، اور آن لائن تعلیم کا آغاز ہوا۔کرونا کے دوران آن لائن پلیٹ فارمز جیسے کہ زوم، گوگل کلاس روم ،مائکروسافٹ ٹیم نے تعلیم کو جاری رکھنے میں مدد دی۔ طلبہ کو آن لائن لیکچرز ،ویڈیوز ،ای -بکس اور دیگر ڈیجیٹل ذرائع سے سیکھنے کا موقع ملا ۔تعلیمی ادارے اپنی ویب سائٹس اور موبائل ایپلیکیشنز کے ذریعے تعلیمی مواد فراہم کرتے رہے۔ جس سے کسی بھی وقت اور کسی بھی جگہ تعلیم حاصل کرنا ممکن ہو گیا۔ آن لائن امتحانات لیے گئے اور مختلف سافٹ ویئرز کی مدد سے نقل کو روکنے کی کوشش کی گئی۔ کورونا کے بعد بھی آن لائن تعلیم کا رجحان برقرار رہا.

مثبت اثرات
آن لائن تعلیم نے دور دراز کے علاقوں میں موجود طلبہ کے لیے سیکھنے کے مواقع فراہم کیے ہیں۔ ویڈیوز اور ڈیجیٹل مواد نے سیکھنے کے مزید دلچسپ مواقع فراہم کیے ۔طلبہ اپنی مرضی کے مطابق کسی بھی وقت اور کسی بھی جگہ سے تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔ آن لائن کورسز نے تعلیمی اخراجات میں کمی کی جس سے تعلیم حاصل کرنا آسان ہو گیا۔

منفی اثرات
انٹرنیٹ اور جدید ٹیکنالوجی کی کمی کی وجہ سے کہ طلبہ آن لائن تعلیم سے محروم ہیں ۔آن لائن تعلیم میں اساتذہ اور طلبہ کے درمیان ذاتی تعلق کمزور ہوا، جس سے تدریسی معیار پر اثر پڑا ۔زیادہ دیر تک اسکرین کے سامنے بیٹھنے کی وجہ سے طلبہ میں ذہنی دباؤ اور جسمانی مسائل پیدا ہوئے۔ آن لائن امتحانات میں طلبہ کے لیے نقل کرنا آسان ہو گیا، جس سے تعلیمی ساکھ پر سوالات اٹھنے لگے۔

علم تاج ہے، سرا اس کا جھکایا جائے
علم روشنی ہے، چراغوں کو جلایا جائے

مثبت تبدیلیاں
تعلیمی ادارے اب آن لائن اور آف لائن دونوں تدریسی ماڈلز کو اپنانے پر زور دے رہے ہیں ۔اساتذہ کو ڈیجیٹل تدریسی مہارتیں سکھائی جا رہی ہیں، تاکہ وہ نئی ٹیکنالوجیز کا موثر استعمال کر سکیں۔ تعلیمی ادارے اپنی مخصوص آن لائن لرننگ پلیٹ فارم سے متعارف کروا رہے ہیں۔ ارٹیفیشل انٹیلیجنس جیسی نہیں ٹیکنالوجیز طلبہ کو سیکھنے کے بہت سے مواقع فراہم کر رہی ہیں۔

منفی تبدیلیاں
آن لائن تعلیم کے زیادہ رجحان کی وجہ سے کلاس روم کلچر کی اہمیت کم ہو رہی ہے ۔آن لائن تعلیم کی وجہ سے طلبہ کی سوشل اسکلز متاثر ہورہی ہیں۔ ڈیجیٹل وسائل کی محدود دستیابی نے امیر اور غریب طلبہ کے درمیان تعلیمی فرق کو بڑھا دیا ہے۔غریب طبقے کو جدید تعلیمی ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل نہیں۔سوشل میڈیا اور گیمنگ کے باعث تعلیمی توجہ متاثر ہو رہی ہے۔

نہیں ہے غیر ممکن کچھ بھی اگر ٹھان لو
دل میں علم و ہنر کی دنیا میں خدا کی شان ہو تم

اگر ہم اس کے نتائج کی بات کریں تو ٹیکنالوجی نے تعلیمی رسوخ میں طالب علم کو مدد فراہم کی ہے۔ ٹیکنالوجی نے تعلیم کے میدان میں زبردست انقلاب برپا کیا ۔ اس ٹیکنالوجی کا استعمال نہایت سوچ سمجھ کر کرنا بہت لازم ہو چکا ہے ۔ہمیں اس کے منفی اثرات سے بچنا چاہیے، اور اس کے فوائد کو بڑھانا چاہیے۔ تعلیم کا مقصد محض معلومات کا ذخیرہ نہیں بلکہ ایک باشعور، بامقصد اور بامہارت نسل کی تشکیل ہے۔ اگر علم کی اس ترقی کو درست سمت میں بروئے کار لایا جائے، تو نہ صرف انفرادی بلکہ اجتماعی سطح پر ترقی کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔

جو علم نور ہو، وہی روشنی کرے
جو علم بار ہو، وہی زندگی تھکے

اس لیے عزیزو! یہ دورِ معلومات کے حصول کا نہیں، بلکہ دانش و حکمت کے ساتھ آگے بڑھنے کا ہے۔ علم کی روشنی کو ضائع نہ ہونے دینا کہ یہی ترقی کا زینہ ہے۔