اخبارات اور کتابیں علم کا ذخیرہ ہوتی ہیں۔ اخبار/کتاب بینی اگرچہ ایک مثبت مشغلہ ہے لیکن فی زمانہ یہ مشغلہ معدوم ہوتا نظر آتا ہے۔ کسی زمانے میں لوگ صبح صبح ہاکر کا انتظار کرتے تھے کہ اخبار آئے اور دنیا کے حالات و واقعات کا پتہ چلےاور تازہ خبریں پڑھ لیں۔ ہفت روزہ اور ماہوار میگزین کا اپنا مزا ہوتا تھا۔ اخبارات اور میگزین کے ذریعے لوگ ارد گرد کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ ہو جاتے ہیں۔ کچھ قارئین علم کی تشنگی بجھانے کے لیے اخبارات میں شائع کالم کا باقاعدہ مطالعہ کرتے ہیں۔ اکثر کالم نگار اپنے مضامین میں مہارت رکھتے ہیں جس کی وجہ سے خالص معلومات قارئین تک پہنچاتے ہیں۔
ایک مشہور کہاوت ہے کہ کتاب بہترین ساتھی ہے۔ یہ ایک حقیقت پسندانہ کہاوت ہے کیونکہ کتاب آپ کے وقت کا بہترین صلہ مستند علم کی صورت میں واپس کرتی ہے۔ کتاب میں جو علم، جو آئیڈیا یا جو عنوان بیان کیا جاتا ہے وہ علم کا نچوڑ اور تجربے کا اخذ ہوتا ہے۔ بڑے بڑے محققین اور فلسفے دان جب کسی بات پر بحث کرتے ہیں تو صرف زبانی کلامی باتیں نہیں کرتے بلکہ کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے کرتے ہیں۔ مذہبی شخصیات اپنی تقاریر میں اکثر احادیث کی مستند کتب مثلا بخاری، ابن ماجہ اور صحیح مسلم کا حوالہ دیتے ہیں۔
کتاب بینی کے بے شمار فوائد ہیں مثلا کتاب کے مطالعے سے افسردگی اور انزئٹی کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ 30 منٹ کے مطالعے سے ذہن سے منفی سوچ اور فکر کم یا ختم ہو جاتی ہے۔ نیند کے مسائل ہو تو کتاب بینی اس کا آسان حل ہو سکتا ہے۔ مطالعے سے ذہن پرسکون ہوتا ہے اور انتشار والے خیالات نکل جاتے ہیں۔
کتاب پڑھنے سے توجہ اور ارتکاز بہتر ہوتا ہے۔ پڑھنا آپ کے ذہن کے اس حصے (پریفرنٹل کورٹیکس) کو استعمال کرتا ہے جو آپ کے ارتکاز کو کنٹرول کرتا ہے۔کتاب پڑھنا آپ کی یادداشت کو بہتر بنا سکتا ہے۔ باقاعدگی سے مطالعہ آپ کے دماغ کے لئے ایک بہترین ورزش ہے۔ اگر آپ افسانوی کتاب پڑھتے ہیں تو آپ کا دماغ یاد کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے جس سے ذہنی وسعت بڑھ جاتی ہے۔
کتاب پڑھنے کا ایک اور فائدہ بہتر لکھنے کی مہارت ہے۔ اگر آپ مزید پڑھیں گے تو آپ فطری طور پر لکھنے کی مہارت میں اچھے بن جائیں گے کیونکہ آپ کے الفاظ اور تلفظ میں بہتری آتی ہے۔ آپ جتنا زیادہ مطالعہ کریں گے، تخلیقی صلاحیتیں اتنی ہی آسان ہوتی جائیں گی، اور آپ اپنے تخلیقی تصور کو اپنی زندگی کے دیگر شعبوں میں لاگو کرنا شروع کر دیں گے۔
یہاں جو فوائد بیان کئے گئے کچھ ان کے علاوہ بھی ممکن ہیں۔ جدید دور کے سوشل میڈیا کے استعمال نے اگرچہ معلومات فراہم کرنے کے لیے سستا اور آسان ذریعہ مہیا کیا ہے لیکن یہ معلومات اکثر مستند نہیں ہوتیں۔ اس تحریر کا مقصد یہ ہے کہ مطالعے کے شوقین لوگ کتاب بینی کو فروغ دیں اور اپنے بچوں کو کتاب بینی کی طرف راغب کریں۔
تبصرہ لکھیے