ہوم << ترقی کی راہ: سوچ اور رویوں میں تبدیلی کی ضرورت - احمد فاروق

ترقی کی راہ: سوچ اور رویوں میں تبدیلی کی ضرورت - احمد فاروق

ہر قوم کی ترقی کا دار و مدار اس کے افراد کی سوچ، طرزِ عمل اور رویوں پر ہوتا ہے۔ اگر ہم ایک کامیاب، خوشحال اور ترقی یافتہ قوم بننا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی اجتماعی اور انفرادی عادات میں بنیادی تبدیلیاں لانی ہوں گی۔ ترقی کا سفر کسی جادوئی عمل کا نتیجہ نہیں ہوتا بلکہ اس کے لیے مستقل مزاجی، نظم و ضبط، صبر، اور ایک واضح وژن کی ضرورت ہوتی ہے۔

سوچ کی تبدیلی: ایک نئے نقطۂ نظر کی ضرورت
ہماری سب سے بڑی کمزوری ہماری غیر مستقل مزاجی اور وقتی جذباتیت ہے۔ اکثر ہم وقتی جوش و خروش میں کوئی قدم اٹھاتے ہیں، لیکن جیسے ہی مشکلات سامنے آتی ہیں، پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ ترقی کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی سوچ کو وقتی جذباتیت سے نکال کر حقیقت پسندی اور اصولی بنیادوں پر استوار کریں۔ دنیا میں جن اقوام نے ترقی کی منازل طے کی ہیں، ان کی کامیابی کا راز یہ ہے کہ وہ طویل المدتی منصوبہ بندی کرتی ہیں اور اصول پسندی کو اپنی زندگی کا حصہ بناتی ہیں۔ ہمیں بھی اپنی سوچ میں وسعت اور گہرائی پیدا کرنی ہوگی، تاکہ ہم محض وقتی فوائد کے بجائے دیرپا ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکیں۔

نظم و ضبط اور استقامت: کامیابی کی کنجی
کسی بھی ترقی یافتہ معاشرے کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہاں کے افراد نظم و ضبط اور صبر کے اصولوں پر کاربند ہوتے ہیں۔ ہمیں بھی اپنی روزمرہ زندگی میں ان صفات کو اپنانا ہوگا۔ وقت کی پابندی، وعدوں کی پاسداری، ذمہ داری کا احساس، اور اپنے فرائض کی ادائیگی میں سنجیدگی، یہ وہ اصول ہیں جو ہمیں ایک کامیاب اور منظم قوم بنا سکتے ہیں۔

اجتماعی سوچ: انفرادی نہیں، قومی مفاد کو ترجیح دیں
ہمارا ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ ہم اجتماعی سوچ کے بجائے انفرادی مفاد کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ ترقی یافتہ معاشرے وہی ہوتے ہیں جہاں افراد اجتماعی بہتری کے لیے کام کرتے ہیں۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ جب ہم بطورِ قوم آگے بڑھیں گے، تبھی ہم انفرادی طور پر بھی خوشحال ہوں گے۔ قانون کی پاسداری، دوسروں کے حقوق کا احترام، اور ملکی مفاد کو ذاتی مفاد پر ترجیح دینا، یہ وہ اصول ہیں جو کسی بھی قوم کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔

قانون کی حکمرانی: حقیقی ترقی کی بنیاد

کوئی بھی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک کہ وہاں قانون کی حکمرانی نہ ہو۔ ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہوگا کہ اگر ہم ترقی چاہتے ہیں تو ہمیں قوانین پر سختی سے عمل کرنا ہوگا۔ ٹریفک قوانین کی پاسداری، ملاوٹ سے گریز، انصاف کے اصولوں کی پاسداری، اور سماجی ذمہ داریوں کو پورا کرنا، یہ وہ بنیادی عوامل ہیں جو کسی بھی قوم کو مہذب اور ترقی یافتہ بناتے ہیں۔

ایک روشن مستقبل کی امید
اگر ہم واقعی ترقی چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی سوچ اور رویوں میں تبدیلی لانی ہوگی۔ ہمیں وقتی جذباتیت، غیر مستقل مزاجی اور بے اصولی کو ترک کر کے اصول پسندی، صبر، استقامت، نظم و ضبط، اجتماعی سوچ اور قانون کی پاسداری کو اپنانا ہوگا۔ یہی وہ راستہ ہے جو ہمیں ایک کامیاب، خودمختار اور ترقی یافتہ قوم میں بدل سکتا ہے۔ ترقی کا سفر مشکل ضرور ہوتا ہے، لیکن اگر ہم مستقل مزاجی اور ایمانداری کے ساتھ اس راہ پر چلیں تو ایک روشن مستقبل ہماری منتظر ہوگا۔

Comments

میاں احمد فاروق

میاں احمد فاروق نے سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کے فکرانگیز لٹریچر سے متاثر ہوکر قلم کی دنیا میں قدم رکھا۔ ان کی تحریریں ایمان، حق اور سچائی سے جُڑے گہرے جذبات کی عکاس ہیں۔ علم کی شمع جلانے اور حق کی روشنی پھیلانے کے جذبے کو اپنے قلم کی طاقت سمجھتے ہیں۔ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ روشنی اسلامک اور راہِ حق جیسے پلیٹ فارمز کے بانی ہیں

Click here to post a comment