ہوم << ففتھ جنریشن وار سے برین واشنگ - سہیل سعید خان

ففتھ جنریشن وار سے برین واشنگ - سہیل سعید خان

نہیں معلوم کہ اس طرح کی پوسٹ کہاں بنائی جا رہی ہیں؟ ذہنوں کو بھٹکانا اور براین واشنگ اس کا اولین مقصد لگتا ہے۔

پاکستان کے قومی ترانے کی زبان فارسی قرار دی گئی ہے جبکہ ترانے کے خالق حفیظ جالندھری کئی مرتبہ میڈیا پر صاف صاف کہہ چکے کہ یہ خالصتاً اردو میں تحریر کیا ہے۔ مگر ناپختہ ذہنوں کو جھنجھوڑنے اور بھٹکانے کے لیے یہاں فارسی زبان میں لکھا گیا ترانہ قرار دیا گیا ہے۔

عربی زبان میں دین اللہ کی عطا ہے، اس پر ہمیں شکر ادا کرتے رہنا چاہیے مگر یہاں تفریق پیدا کرنے کے لیے عربی کو غیر کی زبان قرار دیا گیا ہے۔ کوئی عقل کے اندھوں سے پوچھے کہ اردو کن زبانوں کا حسین امتزاج ہے۔ سب جانتے ہیں کہ اردو لشکری زبان ہے، اور فارسی، عربی، ترکی اور ہندی زبان کا مرکب ہے۔

دراصل اس پوسٹ سے دہریت کی بو اور ففتتھ جنریشن وار کی جھلک نظر آرہی ہے۔ برین واشنگ کے لیے سب سے پہلے ابہام پیدا کیا جاتا ہے، جتنا کم علم ہو گا اتنا ہی زیادہ کنفیوز ہوتا چلا جائے گا ، الجھتا جائے گا. وسوسے بڑھتے بڑھتے یقین میں بدل جاتے ہیں، اس کے نتیجے میں نیا نظریہ جنم لیتا ہے، پاکستانی ہونے سے نفرت اور دین سے بیزاری پیدا ہوتی چلی جاتی ہے۔

ترکی میں کمال پاشا نے یہی ذہن سازی کی کہ اسلام عربوں کا دین ہے، انھی کی زبان میں اترا ہے، لہذا ہمیں اس سے کچھ لینا دینا نہیں۔ اس وقت پاکستان میں بھی یہی کچھ ہورہا ہے. فکری ارتداد کے کئی فتنے یہی ابہام پیدا کر رہے ہیں کہ موجودہ دین دراصل عربوں کی ثقافت ہے، جسے ہم نے دین سمجھ لیا ہے۔ بدقسمتی سے جاوید غامدی صاحب کا حلقہ بھی اسی طرح کی توجیہ بیان کرتا ہے. اس سے تخم ارتداد ذہنوں میں بودیا جاتا ہے، جو راتوں رات درخت خود ہی بنتا چلا جاتا ہے۔ اس طرح کی ابہام سے لبریز پوسٹس دشمن ذہن کی تیار کردہ ہیں اور ہم بغیر سوچے سمجھے پھیلاتے چلے جاتے ہیں۔ بظاہر یہ دکھائی دینے میں چھوٹی سی باتیں اپنے اندر طوفان سموئے ہوئے ہیں۔ ہمیں انتہائی احتیاط کرنی چاہیے. پہلے ان جملوں کی کاٹ کو سمجھ لیا کریں، تب ہی آگے پھیلایا کریں۔