ہوم << حقیقی جمہوریت کے نام پر بنیادی حقوق سے محرومی - اختر منیر

حقیقی جمہوریت کے نام پر بنیادی حقوق سے محرومی - اختر منیر

جمہوریت کو انسانی حقوق، مساوات اور آزادی کے اصولوں پر قائم نظام سمجھا جاتا ہے۔ لیکن جب ایک ریاست اپنے زیر قبضہ یا زیر اثر ایک بڑی آبادی کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھے، تو کیا اسے حقیقی جمہوری ملک کہا جا سکتا ہے؟

مثال کے طور پر، اسرائیل کو ایک جمہوری ریاست کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، مگر فلسطینی عوام، جو تقریباً مساوی تعداد میں ہیں، بنیادی انسانی اور سیاسی حقوق سے محروم ہیں۔ زمین، وسائل اور آزادی پر سخت پابندیاں ہیں، اور ان کے مستقبل کا فیصلہ ان کی شمولیت کے بغیر کیا جاتا ہے۔ ایسے حالات میں، جمہوریت کا مطلب صرف مخصوص شہریوں کے لیے حقوق کا تحفظ رہ جاتا ہے، جو اس کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔

یہی سوال یورپ اور امریکہ کے بارے میں بھی اٹھایا جا سکتا ہے۔ فرانس، جو انسانی حقوق اور جمہوریت کا چیمپئن ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، جب افریقی ممالک میں حکومتوں کو کمزور کرتا ہے یا جمہوری نظام کو عدم استحکام سے دوچار کرتا ہے، تو کیا اس کا جمہوری کردار برقرار رہتا ہے؟ کیا یہ دوہرا معیار نہیں کہ ایک طرف جمہوریت کا پرچار کیا جائے اور دوسری طرف بیرون ملک غیر جمہوری اقدامات کی حمایت کی جائے؟

امریکہ کی مثال بھی اسی زمرے میں آتی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ دنیا بھر میں کئی جمہوری حکومتوں کو گرانے، آمروں کو سپورٹ کرنے اور اپنے مفادات کے لیے غیر جمہوری قوتوں کو فروغ دینے میں امریکہ کا کردار رہا ہے۔ پاکستان میں بھی ہر فوجی آمریت کو امریکہ کی حمایت حاصل رہی۔ ایسے اقدامات صرف اس لیے نظر انداز نہیں کیے جا سکتے کہ وہ جمہوری اصولوں کا پرچار کرنے والے ممالک کی جانب سے کیے جا رہے ہیں۔

حقیقی جمہوریت محض اپنے شہریوں کو حقوق دینے کا نام نہیں، بلکہ دوسروں کے حقوق کا احترام کرنے اور عالمی سطح پر انصاف کے اصولوں پر قائم رہنے کا بھی تقاضا کرتی ہے۔ کیا ایسے ممالک کو جمہوری تسلیم کرنا انصاف ہوگا جو بیرون ملک غیر جمہوری رویے اختیار کرتے ہیں؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو ہر باضمیر انسان کو سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے۔