آج درس حدیث کے دوران عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی یہ روایت پڑھی جس میں آپ لوگوں کو اپنے گھروں کی صفائی اور ان سے سانپوں کو دور رکھنے کا حکم دے رہے ہیں. مطالعہ کے دوران سانپ کے بارے کچھ عجیب اقسام اور اس کے خواص کا انکشاف ہوا ۔
علامہ دمیری نے حیوۃ الحیوان میں لکھا ہے کہ : عربی زبان میں سانپ کے سو سے زیادہ نام ہیں۔ جبکہ ویکی پیڈیا عربی کے مطابق سانپ کی 2700 اقسام دنیا میں پائی جاتی ہیں ۔
سانپ سب سے پہلے کہاں پایا گیا ؟ اس کے بارے میں قطعی طور پر کچھ کہنا ممکن نہیں، لیکن دمیری نے مسعودی کے حوالہ سے لکھا کہ سانپ کو سب سے پہلے سجستان میں اتارا گیا، یہی وجہ ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ تعداد سانپوں کی سجستان میں پائی جاتی ہے۔
سانپ کے اقسام میں العین، العیم، الافعی، العفوان، الارب، عربد، شجاع، جان، ثعبان، الابتر، الناشر، الارقم وغیرہ پائی جاتی ہیں۔
"عربد" سانپ کی وہ قسم ہے جو دوسرے سانپوں کو کھا جاتی ہے۔ اور صرف اسی وجہ سے اس کی تعداد میں زیادہ ا اضافہ نہیں ہوتا، ورنہ سانپ کی عمر ہزار سال تک ہوتی ہے اور ہر سال انڈے دیتا ہے۔
"صل" یا "مکللہ" سانپ کی ایک ایسی قسم ہے جو اتنی زہریلی ہوتی ہے کہ زمین کے جس حصہ پر گزرتی ہے، وہ جگہ خشک ہو جاتی ہے اور اس کے بل کے قریب سبزہ و ہریالی نہیں اگتی۔ اگر کوئی پرندہ وہاں اڑتا ہے تو مر کر گھر جاتا ہے۔ اس کے ساتھ اگر انسان کی آنکھیں چار ہوتی ہے تو وہ انسان دور سے ہی مرجاتا ہے۔ اور یہ تاثیر اس کی پھنکار اور آواز میں ہوتی ہے ۔
امام جاحظ نے لکھا ہے کہ مجموعی طور پر سانپ تین قسم کے ہوتے ہیں، ایک وہ جس کے زہر پر کوئی تریاق یا دوا کام نہیں کرتی، افعی، سانپ ہندی وغیرہ۔ دوسری قسم وہ جس کے کاٹنے کے بعد تریاق یا دوا کام کرتا ہے۔ ان دو اقسام کے علاؤہ باقی قسم کے سانپ کے زہر سے انسان نہیں مرتا ، بالکل دہشت اور خوف سے آدمی مرتا ہے۔
سانپ عموما ایک ہزار سال تک زندہ رہتا ہے۔ ہر سال انڈے دیتا ہے۔ہر سال یہ اپنی جلد اتار دیتا ہے۔ سانپ کی زبان شگاف دار ہوتی ہے، بعض چیزوں کو بغیر چبائے زندہ نگل لیتا ہے اور بعض سخت چیزوں کے کھانے کے بعد درخت سے لپٹ جاتا ہے تاکہ کھائی ہوئی چیز ٹوٹ جائے ۔
سانپ کو خوراک نہ ملنے کے وقت ہوا سے بھی خوراک ملتی ہے۔
نر سانپ ایک جگہ نہیں رہتا جبکہ مادہ سانپ انڈوں سے بچے نکلنے تک رہتی ہے ۔
سانپ کی آنکھیں گھومتی نہیں بلکہ ایک جگہ پر رہتی ہے ۔
دیگر چیزوں کے برعکس سانپ کی آنکھ نکالنے کے بعد دوبارہ پیدا ہوتی ہے۔ اسی طرح اس کی دم اور دانت دوبارہ نکلتے ہیں۔
دمیری نے لکھا ہے کہ سانپ سے زیادہ مضبوط جسم والا دوسرا کوئی جانور روئے زمین پر نہیں ، کیونکہ سانپ جب ایک مرتبہ جب کسی سوراخ یا بل میں اپنا سینہ داخل کرلیتا ہے پھر اس کو نکالا نہیں جاسکتا۔
نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم اپنی دعاؤں میں سانپ اور بچھو کے ڈسنے سے بھی پناہ مانگتے تھے ۔
اللہم انی اعوذبک ان اموت لدیغا۔ آمین
تبصرہ لکھیے