بلکل اسی طرح ایمان کا بھی میڈیکل ٹیسٹ ہوتا ہے. یہ ٹیسٹ جسمانی میڈیکل ٹیسٹ کی طرح سال میں ایک بار نہیں بلکہ دن میں پانچ بار، ہر نماز کے موقع پہ ہوتا ہے. آپ کہیں گے کہ اتنی زیادہ بار کیوں؟ تو اس کا جواب ہے کہ اس لیے کہ بیماری کے حملے کا خدشہ بھی اتنا ہی شدید ہے اس لیے یہ ٹیسٹ بھی دن میں پانچ بار رکھا گیا ہے. جسم کو کھانے کی ضرورت دن میں دو تین بار پڑتی ہے مگر سیدھی راہ سے ہٹنے کا خدشہ ہر لمحہ رہتا ہے اس لیے دن میں کم ازکم سترہ بار اھدناالصراط المستقیم کی اینٹی بائیوٹک دی جاتی ہے تاکہ آدمی پر گمراہی کا حملہ نہ ہو.
ایمان کے اوپر سب سے زیادہ جس بیماری کے حملہ کا خطرہ موجود رہتا ہے اس کا نام ''نفاق'' ہے. نماز ایک ایسا ٹیسٹ ہے جو اس بیماری کا فوراً پتہ لگا لیتا ہے. آذان کی آواز سن کر آدمی کے دل کے اندر اگر سرشاری و مسرت کی کیفیت کے بجائے غم، سستی اور پدمژگی کے آثار پائے جائیں تو سوفیصد یقین ہے کہ بندے کے اوپر''نفاق'' کی بیماری نے پوری طرح حملہ کر دیا ہے.
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر اس بیماری کے آثار پائے جائیں تو اس کا علاج کیا ہے؟ جواب اس کا یہ ہے کہ: آخرت کی یاد، ہستیء باری تعالیٰ کے سامنے پیش ہونے کا تصور. جتنا یہ تصور پختہ ہوگا اتنا ہی نیکی پر چلنا سہل ہوگا. اور ہاں، قرآن کریم کی شعور کے ساتھ تلاوت سے زیادہ کوئی چیز اس تصور کو پختہ کرنے والی نہیں.
ایمان کا میڈیکل ٹیسٹ - ابومحمد مصعب

تبصرہ لکھیے