ہوم << ایمان کا میڈیکل ٹیسٹ - ابومحمد مصعب

ایمان کا میڈیکل ٹیسٹ - ابومحمد مصعب

ابومصعب ترقی یافتہ ملکوں میں لوگ ہر سال اپنا مکمل میڈیکل چیک اپ کرواتے ہیں، باوجود اس کے کہ انہیں کوئی بیماری نہیں ہوتی. یہ اس لیے ہوتا ہے کہ اگر جسم کے کسی حصہ میں کسی بیماری کا امکان موجود ہو تو اس کو پہلے ہی سے روک لیا جائے. فرض کریں کہ اگر میڈیکل رپورٹ میں جسم کے کسی حصہ میں کینسر کی علامات پائی جائیں تو ڈاکٹر مریض کو نہ صرف احتیاطی تدابیر بتاتے ہیں بلکہ دوائیوں کا ایک کورس بھی لکھ دیتے ہیں جو کہ اس مریض کو کچھ عرصہ کے لیے کھانی پڑتی ہیں. پرہیز و علاج کا یہ سلسلہ اس وقت تک چلتا رہتا ہے جب تک کہ مرض کی علامات یا بیماری کے حملے کا خدشہ موجود ہو. بعض اوقات دوائیاں اور پرہیز، انسان کی زندگی کے آخری دم تک ساتھ رہتے ہیں اور اس کے مرنے پر ہی دوائیوں کا وہ ذخیرہ اس کے بستر یا تھیلے سے نکال کر نالی کی نظر کیا جاتا ہے.
بلکل اسی طرح ایمان کا بھی میڈیکل ٹیسٹ ہوتا ہے. یہ ٹیسٹ جسمانی میڈیکل ٹیسٹ کی طرح سال میں ایک بار نہیں بلکہ دن میں پانچ بار، ہر نماز کے موقع پہ ہوتا ہے. آپ کہیں گے کہ اتنی زیادہ بار کیوں؟ تو اس کا جواب ہے کہ اس لیے کہ بیماری کے حملے کا خدشہ بھی اتنا ہی شدید ہے اس لیے یہ ٹیسٹ بھی دن میں پانچ بار رکھا گیا ہے. جسم کو کھانے کی ضرورت دن میں دو تین بار پڑتی ہے مگر سیدھی راہ سے ہٹنے کا خدشہ ہر لمحہ رہتا ہے اس لیے دن میں کم ازکم سترہ بار اھدناالصراط المستقیم کی اینٹی بائیوٹک دی جاتی ہے تاکہ آدمی پر گمراہی کا حملہ نہ ہو.
ایمان کے اوپر سب سے زیادہ جس بیماری کے حملہ کا خطرہ موجود رہتا ہے اس کا نام ''نفاق'' ہے. نماز ایک ایسا ٹیسٹ ہے جو اس بیماری کا فوراً پتہ لگا لیتا ہے. آذان کی آواز سن کر آدمی کے دل کے اندر اگر سرشاری و مسرت کی کیفیت کے بجائے غم، سستی اور پدمژگی کے آثار پائے جائیں تو سوفیصد یقین ہے کہ بندے کے اوپر''نفاق'' کی بیماری نے پوری طرح حملہ کر دیا ہے.
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر اس بیماری کے آثار پائے جائیں تو اس کا علاج کیا ہے؟ جواب اس کا یہ ہے کہ: آخرت کی یاد، ہستیء باری تعالیٰ کے سامنے پیش ہونے کا تصور. جتنا یہ تصور پختہ ہوگا اتنا ہی نیکی پر چلنا سہل ہوگا. اور ہاں، قرآن کریم کی شعور کے ساتھ تلاوت سے زیادہ کوئی چیز اس تصور کو پختہ کرنے والی نہیں.

Comments

Click here to post a comment