ہوم << سوشل میڈیا، نعمت یا زحمت - میاں عمیر

سوشل میڈیا، نعمت یا زحمت - میاں عمیر

سوشل میڈیا ایک نعمت بن سکتا تھا، لیکن بدقسمتی سے ہم نے اسے زہر بنا دیا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں لوگ ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالتے ہیں، الزامات لگاتے ہیں، گالیاں دیتے ہیں، اور دوسروں کی تذلیل کو تفریح سمجھتے ہیں۔

لوگ اپنی طرف سے طاقتور نظر آنے کے لیے دوسروں کی عزت خراب کرتے ہیں، اور تماشائی ان جھگڑوں کا مزہ لیتے ہیں، جیسے کوئی تماشہ دیکھ رہے ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ کسی کو پرواہ نہیں کہ آپ کیا کھو رہے ہیں یا آپ کی عزت مٹی میں مل رہی ہے۔قرآن مجید میں ارشاد ہے:

"اور نہ تم ایک دوسرے کی غیبت کرو۔ کیا تم میں سے کوئی پسند کرے گا کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے؟"(الحجرات: 12)

سوچیں، کیا ہم واقعی اس مقام پر آ گئے ہیں کہ کسی کی برائی یا تذلیل ہمارے لیے تفریح بن چکی ہے؟
• کتنی ہی بار ہم نے دیکھا ہے کہ ایک معمولی تبصرہ کس طرح دشمنی میں بدل جاتا ہے۔
• سیاست کے نام پر ایک دوسرے کے خلاف اتنی نفرت پیدا ہو چکی ہے کہ دوست دشمن بن گئے ہیں۔
• کچھ لوگ جھوٹی خبریں یا تصاویر پھیلا کر نہ صرف اپنی دشمنیاں بڑھاتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی تباہ کرتے ہیں۔
• ایسے کیسز موجود ہیں جہاں سوشل میڈیا پر شروع ہونے والے تنازعات حقیقی زندگی میں جان لیوا دشمنیوں میں بدل چکے ہیں۔

رومیؒ نے کہا تھا:

“جب تم کسی کی برائی کرتے ہو، درحقیقت تم اپنی زبان کی گندگی ظاہر کرتے ہو۔”

ایک مشہور واقعہ یہ ہے کہ ایک نوجوان کی ویڈیو، جس میں اس کا مذاق اڑایا جا رہا تھا، وائرل ہوئی۔ اس مذاق کی وجہ سے وہ ذہنی دباؤ میں چلا گیا اور اپنی جان لے لی۔ ایسے ہی کئی واقعات ہیں جہاں جھوٹے الزامات یا غیر ذمہ دارانہ پوسٹس نے لوگوں کی زندگی برباد کر دی۔

مارک ٹوین نے خوب کہا:

"جھوٹ آدھی دنیا کا سفر کر لیتا ہے، جب کہ سچ ابھی جوتے پہن رہا ہوتا ہے۔"

آپ کے ایک غلط تبصرے سے:
• کسی کا رشتہ ٹوٹ سکتا ہے۔
• کسی کی ذہنی صحت تباہ ہو سکتی ہے۔
• کسی کی عزت خاک میں مل سکتی ہے۔
اور آپ کو لگتا ہے کہ یہ سب صرف ایک “مذاق” ہے؟

حدیثِ نبوی ﷺ:

“مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے۔”

یہ پیغام آپ سب کے لیے ہے:
• کوئی بھی بات کہنے یا پوسٹ کرنے سے پہلے سوچیں، کیا یہ اللہ کو پسند آئے گی؟
• کیا یہ کسی کو فائدہ دے گی، یا نقصان؟
• کیا یہ کسی کی زندگی سنوار سکتی ہے، یا تباہ؟

سوشل میڈیا کا صحیح استعمال کریں۔ اسے محبت، علم، اور بھلائی پھیلانے کا ذریعہ بنائیں، نہ کہ دشمنیاں اور نفرت پیدا کرنے کا۔ یاد رکھیں، دنیا دیکھ رہی ہے اور آپ کے الفاظ آپ کی پہچان ہیں۔

"نفرت کو ختم کرنے کے لیے محبت کو عام کریں، تاکہ سچائی کا راستہ کھل سکے۔"
(رومیؒ)