آپ گوگل پر کسی مسئلے کے بارے میں تحقیق کر رہے ہیں، آپ فیس بک پر اسکرولنگ کر رہے ہیں یا یوٹیوب پر مطلوبہ موضوع کے بارے میں تلاش کر رہے ہیں یا انسٹاگرام، ٹوئٹر پر سرگرداں ہیں۔ آپ کا واسطہ کانٹینٹ سے پڑ رہا ہوتا ہے۔
کانٹینٹ کیا ہے؟
آپ جو بھی دیکھتے یا سنتے ہیں وہ کانٹینٹ یا "مواد" ہے۔ اب کانٹینٹ کسی خبر کی شکل میں ہو سکتا ہے، کوئی ویڈیو ، تصویر، تحریر، یا صرف آواز ہو سکتی ہے۔
اگلا سوال یہ ہے کہ "ویلیوایبل کانٹینٹ" کیا ہے؟
وہ کانٹینٹ یا مواد جو آپ کے وقت کو قیمتی بنائے، آپ کی زندگی پر مثبت اثر ڈالے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ ہماری آنکھیں جو دیکھتی ہیں یا ہمارے کان جو سنتے ہیں، اُن کا براہِ راست اثر ہماری شخصیت پر پڑتا ہے۔ آپ ایک پودے کو بھی مسلسل منفی باتیں سنائیں، طعن وتشنیع کا نشانہ بنائیں تو وہ جلد ہی مرجھا جائے گا۔ اب ذرا سوچیں کہ ہماری قوم کا سرمایہ ہمارے نوجوان روزانہ کس قسم کا "زہر" اپنے اندر جذب کر رہے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کی بدولت ہر ہاتھ میں موبائل ہے اور موبائل پر "سوشل میڈیا" نامی جِن سب کی خدمت کے لیے حاضر۔
اب صورتِ حال یہ ہے کہ ہمارے ہاں ہر بندہ ہی کانٹینٹ بنانے میں لگا ہوا ہے۔ وہ لوگ جو کسی مثبت مقصد کے تحت کانٹینٹ بنا رہے ہیں، ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ اکثر کا مطمح نظر صرف شہرت اور پیسے کا حصول ہے۔ ایسے میں جو کانٹینٹ سامنے آرہا ہے وہ عام طور پر اخلاقیات سے عاری ہے۔
ایک نوجوان کا واسطہ ایسے کانٹینٹ سے پڑ رہا ہے جو بے حیائی پر مشتمل ہے، یا وہ دوسروں کو ایک ایسی زندگی گزارتے ہوئے دیکھ رہا ہے جس میں مسائل کا شائبہ تک نہیں، دولت کی ریل پیل ہے۔ ایسے میں وہ اشتعال انگیزی اور مایوسی کا شکار ہو گا یا "کردار کا غازی" بنے گا۔ بات صرف یہیں تک ختم نہیں ہو جاتی۔ معاشرہ افراد سے بنتا ہے۔ جب تقریباً ہر شخص ہی مایوسی کا شکار ہو گا اور بے مقصد زندگی گزارنے پر مجبور ہو گا تو آپ خود سوچیں کہ ایسا معاشرہ اقوامِ عالم میں کہاں کھڑا ہو گا؟
سستی شہرت اور اندھا دھند دولت حاصل کرنے کی خواہش میں ہمارے ہاں ایسا کانٹینٹ بنایا جا رہا ہے جو معاشرے کے لیے زہر کا کام کررہا ہے۔ ایسے کانٹینٹ کے نتیجے میں:
1۔ ہم ترقی کی راہ سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔
2۔ اخلاقی برائیاں پیدا ہو رہی ہیں۔
3۔ خاندانی اقدار کا لحاظ ختم ہو رہا ہے۔
4۔ حلال وحرام کا امتیاز بھی ختم ہو رہا ہے۔
اس کانٹینٹ کو "نشے" کا نام دیا جائے تو غلط نہیں ہو گا کیونکہ بنانے والے اور دیکھنے والے دونوں ہی معاشرے کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرنے سے قاصر ہو جاتے ہیں۔
ویلیوایبل کانٹینٹ کی اہمیت:
ویلیوایبل کانٹینٹ کسی بھی قوم کا سرمایہ ہوتا ہے۔ درج ذیل نکات مفید مواد کی اہمیت اجاگر کرتے ہیں:
1۔ قومی تشخص:
کسی قوم کے اکثریتی افراد کا کانٹینٹ اقوامِ عالم میں اس قوم کا نمایاں تشخص قائم کرتا ہے۔ مقامِ فکر ہے کہ ہماری اکثریتی عوام کا کانٹینٹ بے حیائی کو فروغ دے رہا ہے۔ ہماری قوم کا تشخص فیملی ویلاگنگ اور فحش مواد کی بنا پر ایک ایسی قوم کا بن رہا ہے جو کاہل ہے، دولت کے حصول کے لیے اپنی اقدار کی پرواہ نہیں کرتی۔ زندگی گزارنے کے اصولوں سے ناواقف ہے۔
2۔ مستقبل کے لیے سنگ میل:
کانٹینٹ کسی بھی قوم کے نوجوانوں کو اپنے مستقبل کی راہ متعین کرنے میں معاون ہوتا ہے۔ اس وقت جو کانٹینٹ ہمارے ملک میں بن رہا ہے وہ ہمارے نوجوانوں کی کیا رہنمائی کرے گا۔ اس کانٹینٹ سے کاہلی، بے حیائی اور اخلاقی بحران جیسے ماشرتی ناسور پیدا ہورہے ہیں۔
3۔ سیکھنے کے عمل میں معاون:
انسان ہر وقت کچھ نہ کچھ سیکھتا ہے۔ کانٹینٹ اس سیکھنے کے سفر میں معاون ہوتا ہے۔ماضی میں کتاب بہترین استاد ہوا کرتی تھی۔ زندگی کے نشیب و فراز کے متعلق رہنمائی دیا کرتی تھی۔ ڈیجیٹل دور میں کتاب کی جگہ ڈیجیٹل کانٹینٹ نے لے لی۔ ہمارے ہاں بنننے والا اکثر کانٹینٹ معاشرتی و معاشی ترقی کے بجائے تنزلی کی طرف رہنمائی کر رہا ہے۔ آج کا نوجوان پیسےکی دوڑ میں "برکت" کے مفہوم سے ناآشنا ہے۔ اسی وجہ سے دولت کے ڈھیر کمانے کے چکر میں قوم کے تشخص اور ترقی کی قربانی دینے سے بھی گریز نہیں کرتا۔
مفید مواد ویلیوایبل کانٹینٹ کیسے بنایا جائے؟
کسی بھی قسم کا کانٹینٹ بنانے سے پہلے چند اہم نکات کو ذہن میں رکھیں:
1۔ کانٹینٹ بنانے سے آپ کا مقصد کیا ہے؟
آپ معاشرے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو آپ کو ضرور کانٹینٹ بنانا چاہیے۔ اگر آپ صرف شہرت یا دولت کمانے کے لیے کانٹینٹ بنانا چاہتے ہیں تو پھر کانٹینٹ کو ذریعہ بنا کر قوم کے مستقبل سے نہ کھیلیں۔
2۔ آپ کا کانٹینٹ کسی مسئلے کا حل پیش کر رہا ہے؟
کانٹینٹ بناتے ہوئے ذہن میں رکھیں کہ آپ کا کانٹینٹ کسی مسئلے کا حل پیش کر رہا ہو یا پھراس کا مقصد کسی چیز کو بہتر بنانے کے متعلق آگاہی دینا ہو۔
3۔ قومی و ملکی تشخص کا خیال:
دھیان رکھیں کہ آپ کے کانٹینٹ میں کچھ ایسا تو نہیں جو قومی یا ملکی شناخت کو نقصان پہنچائے؟
4۔دل آزاری سے گریز:
دیکھیں کہ آپ کے کانٹینٹ میں کچھ ایسا تو نہیں جو کسی بھی طبقے کے جذبات کو مجروح کرے؟
5۔ اشتعال انگیزی سے اجتناب:
آپ کے کانٹینٹ میںکچھ ایسا تو نہیں جو نفسیاتی یا سیاسی طور پر بُرا اثر ڈالے۔۔
7۔ تحقیق:
تحقیق شدہ معلومات ہی آگے پہنچائی جائیں۔
قرآن پاک کی سورہ "النور" میں "استیذان" کے آداب بتائے گئے ہیں۔ استیذان یعنی "گھر میں یا خلوت کے جگہ میں داخل ہونے سے پہلے اجازت لینے" کا حکم بتاتا ہے کہ اسلام گھریلو معاملات کو سربازار عام کرنے کے خلاف ہے۔ احادیث میں کسی کے گھر جھانکنے سے منع کیا گیا ہے۔ فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے کہ فیملی ویلاگرز کس قسم کی حدود کو پامال کر رہے ہیں اور اس کے نتائج کیا کیا ہوسکتے ہیں۔ اور صرف یہی نہیں، ہر فحش و بےحیائی و بےدینی پھیلانے والاکانٹینٹ قوم کو ترقی کی راہ سے ہٹا دیتا ہے۔ ایک حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ جو شخص کوئی اچھا طریقہ ایجاد کرتا ہے اس طریقے پر چلنے والوں کا ثواب بھی اس کے نامہ اعمال میں درج ہوگا( ان کے ثواب میں کمی کے بغیر)۔
تبصرہ لکھیے