ہوم << انسان، ثقافت اور تبدیلی - صہیب زمان

انسان، ثقافت اور تبدیلی - صہیب زمان

انسان بنیادی طور پر غلام نہیں، لیکن انسانی معاشرہ ایسی بہت سی چیزوں سے متاثر ہوتا ہے جو اس کی زندگی پر گہرے اثرات ڈالتی ہیں، مثالً جینیاتی خصوصیات، خاندان کے معاملات، تربیت، تعلیم، جسمانی اور ذہنی صحت، مالی صورتحال، ثقافت اور مذہب وغیرہ۔ ان میں سے کچھ چیزیں معمولی اثرات ڈالتی ہیں، جب کہ مذہب جیسا عنصر انسان سے اس کی سب سے قیمتی چیز، یعنی زندگی بھی مانگ لے تو وہ اسے اپنی سعادت سمجھ کر قربان کر دیتا ہے۔ اسلام میں شہادت کا تصور اس کی بہترین مثال ہے۔ مذہب نہ صرف مذہبی بلکہ زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کرتا ہے۔

مذہب کے بعد ثقافت کسی قوم یا معاشرے کی زندگی میں سب سے اہم حیثیت رکھتی ہے۔ ثقافت کسی قوم کی مجموعی طرزِ زندگی کی نمائندگی کرتی ہے، جس میں مذہبی عقائد، زبان، لباس، قانون، فنون، رسم و رواج، ادب، معاشرتی اقدار، معماری اور خوراک سب شامل ہیں۔ یہ تمام عناصر مل کر ایک قوم کی شناخت بناتے ہیں۔

ثقافت نہ صرف انسان کو جینے کا طریقہ سکھاتی ہے بلکہ زندگی کے ہر پہلو پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ یہ ہمیں بتاتی ہے کہ دوسروں کے ساتھ کیسے تعلقات استوار کرنے ہیں، کس طرح سوچ اور نظریات بنانے ہیں، کیسے علم حاصل کرنا ہے، اور یہاں تک کہ کس قسم کا کھانا کھانا ہے۔ عقائد چونکہ ثقافت کا حصہ ہوتے ہیں، اس لیے ہماری عبادات اور مذہبی رسومات بھی ثقافتی رجحانات سے متاثر ہوتی ہیں۔

ثقافت انسانی زندگی کے لیے اہم ہے، لیکن اس کے منفی اثرات بھی ہیں۔ پاکستان کی ثقافت میں بعض روایات اور رجحانات سیاست کے لیے نقصان دہ ہیں۔ مثال کے طور پر، خاندانی سیاست کا رجحان جہاں ایک خاندان کے تمام افراد ایک ہی سیاسی جماعت سے وابستہ ہوتے ہیں، اور اس کے نوجوان کسی دوسری جماعت سے تعلق کا اظہار نہیں کر سکتے۔ دوسرا نقصان دہ رجحان یہ ہے کہ لوگ اپنی سیاسی جماعت کی ہر بات کو درست مانتے ہیں، چاہے وہ عوام یا ریاست کے لیے نقصان دہ کیوں نہ ہو۔

اسی طرح معیشت پر بھی ثقافت کے اثرات غور طلب ہیں۔ پاکستان میں روایتی سوچ کی وجہ سے اکثر لوگ تبدیلی کو قبول نہیں کرتے، حالانکہ سائنسی اور تکنیکی ترقی زندگی میں آسانی پیدا کرتی ہے اور معیشت کی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ ہماری ثقافت کا ایک منفی پہلو یہ بھی ہے کہ یہ عورتوں کو معاشی سرگرمیوں میں شرکت سے روکتی ہے، حالانکہ عورتیں ملک کی نصف آبادی ہیں۔

پاکستانی ثقافت میں ایک اور اہم مسئلہ انتہا پسندی ہے، جو معمولی سیاسی، خاندانی یا دیگر وجوہات کی بنا پر لوگوں کو آپس میں لڑائی جھگڑوں پر اکساتا ہے۔

وقت کے ساتھ انسان کی زندگی میں تبدیلیاں آتی رہنی چاہییں۔ ہمیں بطور پاکستانی اپنی ثقافت کے منفی اثرات کو کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور ثقافت کو مثبت طور پر استعمال کرتے ہوئے سماجی برائیوں کو ختم کرنے کے لیے تعلیمی نظام، میڈیا اور دیگر ذرائع کا فعال استعمال کرنا چاہیے۔ تعلیمی نظام کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھال کر، اور میڈیا کو عوامی آگاہی کے لیے مؤثر پلیٹ فارم بنا کر ہم انتہا پسندی، فرقہ واریت، خاندانی سیاست اور دیگر مسائل کا بہتر حل تلاش کر سکتے ہیں۔

Comments

Click here to post a comment