نیکی، رحم دلی، اچھائی اور پاکیزگی کی کوششوں کے منافقت ہونے کا بڑا چرچا کیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ انسان کی “فطری” بہیمانہ آرزوؤں کو راہ نہیں ملتی تو وہ کمینہ فطرت بن جاتا ہے۔ چھپ کر برائی کرتا رہتا ہے۔ پاکیزگی ، معافی، صبر،رحم دلی وغیرہ انسان کا دم گھونٹ دیتی ہیں۔ دانشور قسم کے لوگ اسے بھی ایک بولڈ نیس باور کرواتے ہیں کہ اپنے ڈیپسٹ ڈارکسٹ سیکرٹ سے دنیا کو آگاہ کردیا جائے۔تھیراپسٹ کی بات اور ہے ، مگر ہر دوسرے بندے کو ان باکس کاؤنسلر بناکر بتایا جارہا ہے۔ دوستوں میں ذکر چلتے ہیں ۔ سوشل میڈیا، ریلز، فلمیں ۔۔ دھڑلے سے ان موضوعات پر بنتی ہیں۔ بری باتیں بڑے اعتماد اور بے باکی سے پبلک کی جاتی ہیں۔
ایک مفروضہ ہے کہ گندی، تاریک، مضر سوچوں کو کہہ دینے سے کوئی ریلیف مل جاتا ہے۔ جیسے ایک مفروضہ ہے کہ جارحانہ ارجز رکھنے والوں کو Smash room therapy سے فائدہ ہوسکتا ہے۔ وہ جائیں اور جتنا مارنا توڑنا ہے توڑ لیں۔ Purge کے نام سے بھی موویز بنائی گئیں۔ ایک دن ایسا دے دیا جائے جب ہر قسم کے بہیمانہ تشدد اور قتل و غارت کی آزادی ہو تاکہ انسان اپنی بے قرار حیوانی خواہشات کو کچھ تسکین دے لے تو اسے پھر سارا سال سکون رہے گا۔
مگر ذرا غور کیجیے ۔۔
زبان سے مغلظات بک دینے، فحش کلمات نکال دینے، توڑ پھوڑ دنگا فساد کردینے والوں کو کبھی اس کے بعد “نیک” مطمئن، پرسکون، رحم دل اور پاکیزہ ہوتے دیکھا ہے؟
جب خون منہ کو لگ جاتا ہے تو پھر معافی سے تسکین نہیں ملتی۔ جب فحش کلامی سے بھڑاس نکلنے لگے تو شائستگی بزدلی لگتی ہے۔ جب فساد اور دہشت کا رعب اور جادو نظر آتا ہے تو پھر نیک دلی اور بے لوث خدمت حماقت معلوم ہوتی ہے۔ مسلسل شریر داعیات کو تسکین پہنچاتے رہنے والوں کا ضمیر کبھی جاگ جائے تو کبھی پچھتاوے کے ناگ ڈستے ہیں اور کبھی سوسائٹی، فلسفے، تربیت اور اپنا آپ تاویلیں سکھا دے تو پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر ہونے لگتا ہے۔ راتوں کو خواب ڈراتے ہیں، ہر ایک پر۔ شک ہوتا ہے، خوف اور ڈیپریشن مارنے لگتا ہے۔
ایک اہم پہلو یہ ہے کہ برائی بانجھ نہیں ہوتی۔ آپ کے ”کتھارسس“کے لمحات میں جن دوسروں کو نقصان پہنچا، اس کا مداوا کیسے اور کب ہوگا؟
کچھ لوگ اسی طرح مرد و عورت کے آزادنہ اختلاط، بے پردگی ، اور تعلقات اور افیرز کو بھی انسانی ضرورت بنا کر جتاتے ہیں ۔ کئی مردوں یا عورتوں سے بڑے آرام سے کھلے ڈلے ہر طرح کی بات کرنے والے، ان کے ساتھ وقت بتانے والے، ہر قسم کا لباس پہننے والے بڑے ”صاف دل“ ہوتے ہیں۔ ان کے دلوں پر غلاف چڑھے ہوتے ہیں۔ گلے لگ کر۔ ناچ گا کر ، ہر طرح کی گفتگو کے باوجود ایک دوسرے کے بارے میں کوئی جنسی دلچسپی پیدا نہیں ہوتی۔ واہ ۔۔ بہت خوب
انسانوں کو بنانے والا اور ان کے سسٹم کو تخلیق کرنے والا خدا ۔۔۔ اس کے برعکس ہر طرح کی بدی کو نیکی سے دور کرنے کی نصیحت کرتا ہے۔ چاہے دوسرا کرے یا آپ کے اندر خود اس کا داعیہ پیدا ہو۔ بدی کی خواہش کو ری ڈائرکٹ کریں۔ جائز راہ میں پورا کرلیں۔ غصہ انسانیت اور دین کے دشمنوں کے خلاف نکلے۔ جنسی ضرورت حلال تعلق سے پوری کی جائے۔ اگریسو انرجی کو اسپورٹس، ایکسرسائز، وغیرہ میں نکالا جائے ۔ بدی کی آبیاری، اس کی حوصلہ افزائی نہ کریں۔ اس کو پانی ، کھاد، روشنی ہوا ، ساز گار ماحول فراہم کریں گے۔ تو وہ اور پھلے پھولے گی۔
سیلف ڈسپلن، سیلف کنٹرول، اچھی شے کی عادت ڈالنا، اپنی انرجیز کو درست راستے میں ری ڈائرکٹ کرنا۔ صرف یہی طریقہ ہے اپنے ، ڈارک، ڈیپ ، شریر داعیات کو دبا کر رکھنے کا۔کوئی ضرورت نہیں اپنا ڈارک سیکرٹ کسی کو بتانے کی۔ سوائے رب کے یا اس کی جو سن کر آپ کو آپ کے رب سے قریب کرے گا۔ وہ شرک، قتل ، زنا سب معاف کردیتا ہے۔ موو آن کرو۔ آگے سیلف ڈسپلن پر کام کرو۔اس کو تمہارا کام کرنا ہی پسند ہے۔
جب بدی کی کیچڑ زیادہ ہو تو خیرکا بیج لگانا مشکل ضرور ہے۔ مگر کرنے کا کام یہی ہے۔ مٹاپے کو کم کرنے اور اس سے پیدا ہونے والے صحت کے مسائل سے نمٹنے کا کوئی اور طریقہ نہیں سوائے اس کے کہ غیر صحت بخش غذاؤں اور عادات کو چھوڑو۔ میٹھا، چکنائی ، فاسٹ فوڈ کو نہ کہنا پڑے گا۔ شراب ، آئس، چرس، کوکین ، ہیروئن ۔۔ چھوڑنے کا ایک ہی طریقہ ہے ۔۔ اس کو چھوڑو ۔ ساتھ میں کچھ دوائیں ، کچھ صحت مند عادات اور کچھ اچھی صحبتیں ۔
میری ڈرگ اینڈ اڈکشن کی اسپیشلسٹ اپنے مریضوں کو ہر موٹیویشن ، ہر دوا، علاج کے بعد یہ بتاتی ہے۔” نشہ چھوڑنا تمہارا کام ہے اور اس کا یہی طریقہ ہے کہ اس کو چھوڑنا ہوگا۔ There is no magic pill !!“
میں ذاتی طور پر یہ سمجھتی ہوں کہ جس طرح پیچیدہ نفسیاتی مسائل کے لیے صرف مذہبی نصیحتیں کام نہیں کرتیں، بلکہ باقاعدہ نفسیاتی علاج اور تھیراپی ضروری ہے، اسی طرح شخصیت کی تعمیر ، اور برے اوصاف کو ہٹا کر مثبت اوصاف پیدا کرنے لئے دینی تعلیمات پر عمل، تزکیہ نفس اور تعلق با للّٰہ ناگزیر ہے۔ کوئی تھیراپی اس کے بغیر آپ کو مکمل Heal نہیں کرسکتی۔
اے اللہ ہماری روح کے داغوں اور نفس کے زخموں کو بھر دے۔ ہماری مغفرت فرما۔ ہماری برائیوں کو نیکیوں سے بدل دے۔ ہمیں سکینت اور راحت عطا فرما۔ اور ہم سے راضی ہوجا۔آمین۔
تبصرہ لکھیے