ہوم << تعلیم کی تمنا اور معاشیات کا مسئلہ - علی فراز ڈوگر

تعلیم کی تمنا اور معاشیات کا مسئلہ - علی فراز ڈوگر

جدید دنیا کے مسئلے سائنس کی ترقی سے متعلق ہیں۔ کس طرح سائنسی ایجادات کے ذریعے انسانی زندگیوں کو بہتر سے بہتر کیا جائے ۔ایک طرف چین ،امریکا اور باقی جدید ممالک جدید ترقی کے خواہاں ہیں کہ کس طرح اور کس طریقے سے ستاروں کی دنیا میں اک نئی زندگی کا سفر شروع کیا جاسکے ۔وہاں پر ایشیائی اور افریقی ممالک بنیادی مشکلات کا شکار ہیں ۔
جدید دنیا کے تقریبا تمام ممالک اپنے ملکوں میں عوام کے لیے تعلیم کو آسان بنا رہے ہیں۔تاکہ ملک کی تمام آبادی تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو۔وہیں ایک ایسا ملک بھی ہے جہاں پر عوام کو بنیادی تعلیم کی سہولت تک میسر نہیں ہے ۔جس کی بے شمار وجوہات ہیں ،سر فہرست مسئلہ معاشیات کا ہے ۔
پاکستان کا ہر بچہ تعلیم کے حصول کی تمنا اور جستجو رکھتا ہے کہ کسی بھی طرح تعلیم حاصل کی جائے ۔پیٹ کی بھوک ان کے لیے بے شمار مشکلات پیدا کررہی ہے ۔
بچوں کی اک بڑی تعداد بچپن میں ہی خاندان کی بھوک مٹانے کی خاطر اسکولوں کا رخ نہیں کرتی ۔جبکہ دوسری طرف اک بڑی تعداد اسکولوں میں جانے کے کچھ عرصے بعد ہی معاشی مشکلات کی وجہ سے تعلیم کو الوداع کہہ دیتے ہیں۔
وہ بچے جو یونیورسٹیوں کا رخ کرتے ہیں ان میں بڑی تعداد میں مڈل کلاس اور لوئر کلاس کے بچے فیسوں کی کمی کا سامنا کرتے ہیں ۔
انہی مڈل کلاس اور لوئر کلاس کے خاندان اپنے بچوں کی بہتری تعلیم و تربیت کی خاطر کبھی تو اپنی آبائی زمین چھوڑتے ہیں تو کبھی اپنے اثاثے فروخت کر دیتے ہیں تاکہ بچے اچھی زندگی حاصل کرسکیں ۔
سرکاری یونیورسٹیوں کی فیسوں میں اضافے کے بعد تعلیمی اداروں میں انرولمنٹ مزید کم ہورہی ہے جس کی واضح مثال پنجاب کی عظیم درسگاہ پنجاب یونیورسٹی میں نشستوں کو پر کرنے کے لیے تیسری دفعہ داخلہ کا پراسیس شروع کیا گیا تھا ۔لوگ اپنے کل اثاثہ جات کی فروخت اور جمع پونجی خرچ کرنے کے باوجود فیسز ادا کرنے سے قاصر ہیں ۔سرکاری یونیورسٹیوں میں بچوں کی کافی تعداد فسیوں اور معاشی مسئلوں کی وجہ سے تعلیم پر توجہ مرکوز نہیں رکھ سکتے ،ہر وقت ان مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کس طرح فیس کو پورا کیا جائے ۔

حکومت وقت کو چاہیے کہ سرکاری اداروں کی فیسز کم کرے تاکہ بچوں کو بہتر تعلیم مل سکے ۔

Comments

Click here to post a comment