حسین کا کُل سرمایہ کیا تھا ۔۔۔۔ ؟کس بنیاد پر کھڑے تھے ۔۔۔؟ اصول ،نظریہ ، ایمان اور استقامت ۔۔۔ ہی تو تھا ۔
ان کے مقابل صف آرا یزیدی لشکر کی بنیاد کیا تھی ۔۔۔ صرف اور صرف حاکم وقت کا خوف ۔۔۔۔
حاکم وقت کا خوف کیسا ہے ؟ آدمی سے اصول، نظریہ، عقیدہ، ایمان، اعتقاد، سب کچھ چھین لیتا ہے ۔۔۔ اُسے بزدل ، بے حس اور بے ضمیر بنا دیتا ہے ۔
اپنے سامنے حق کو پا کر بھی ۔۔۔ صرف نظریں ہی نہیں چراتا ، بلکہ جھوٹی تاویلیں گھڑ کے اپنی انا کا بت بناتا ہے ، اسے پوجتے لگتا ہے ان تاولیوں کے سہارے ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی پر اتر آتا ہے ،اور حق سے لڑنے مرنے پر آمادہ ہوجاتا ہے ۔
حاکم وقت کا خوف آدمی کو اس کے رب کے خوف سے بے خوف کر دیتا ہے ، رب کے محبوب کے سامنے شرمندہ ہونے کے خوف سے آزاد کر دیتا ہے ،بے حیا کر دیتا ہے ۔
حسین نے اتمام حجت کرتے ہوئے پوچھا تھا نا "کیا میں تمھارے رسول ﷺ کا نواسہ نہیں ہوں "۔ ۔ ۔ ؟ "کیا تمھارے لئے میرا خون بہانا جائز ہے"۔۔؟
مگر دوسری جانب تو سب حاکم وقت کے خوف میں جکڑے بے حس ،پتھر دل تھے ۔
ہاں ایک حُر تھا ،جو اس آواز پر لرز اٹھا تھا ۔۔۔ حاکم وقت کے خوف کی چادر اتار کر امام وقت کی خدمت میں حاضر ہو ا، معافی کا طلبگار ہوا اور اپنا وزن حق کے پلڑے میں ڈال کر ہمیشہ کیلئے امر ہو گیا ۔
حسینی قافلہ سفر در سفر رواں دواں ہے ۔ ۔ ۔
احیائے اسلام ، اعلائے کلمۃالحق ، اقامت دین کی جدوجہد ۔۔اس کے عنوانات ہیں ۔
حق اور باطل کے معرکے آج بھی بپا ہیں ۔ ۔ ۔
حسینی جانباز ۔۔۔۔ظالم ،جابر اور باطل قوتوں سے برسر پیکار ہیں ۔ ۔ ۔
دعوت و تبلیغ کے ذریعے ، تحریر و تقریر کی صورت میں ،تیر و تفنگ کے ساتھ ۔ ۔ ۔
حُروں کے راستے میں پتھر ،طعنے اور دشنام ہیں
دارورسن کی صعوبتیں ان کی منزل کھوٹا نہ کر سکیں ۔
غزہ سے کشمیر ۔۔۔ مصر سے بنگلہ دیش ۔۔۔ ابو غریب سے گوانتا نامو بے تک ۔۔۔
راہروانِ حسین کا کل سرمایہ کیا ہے ،،، اصول ،نظریہ ،ایمان اور استقامت ہی تو ہے۔
اے حسین ۔۔۔۔ ! آپ تا قیامت ۔۔۔۔ حاکمانِ وقت کے سامنے ۔۔۔ حق کا علم بلند کرتے رہنے والوں کے۔۔۔۔ امام ہیں ۔
ماشااللہ بہت خوب الہم زد فزد، ایک خوبصورت انسان اور پاکیزہ روح کی خوبصورت تحریری ، اللہ کرے زور قلم اور زیادہ، مستقل لکھیں ،بولیں
اور ایک برانڈ بن جائیں اگرچہ آپ ہیں الحمد للہ۔