محترم ساتھیوں اور عزیز دوستوں آجکل بالخصوص پاکستان میں اور بالعموم پوری دنیا میں معاشی ابتری دور دورہ ہے ہر شخص ہی مہنگائی اور ضروریات زندگی کی عدم دستیابی کی وجہ سے پریشان ہے.
اور اگر ہم بات کریں چیزوں کے خالص اصلی اور معیاری ہونے کی تو اسکا ذکر کرنا ناقابل بیان ہے کہ دو نمبری تو ایسی رش بس گئی ہے کہ ایک نمبر کام ناپید ہوگیا ہے بات ہورہی تھی غربت کی یا پیسوں کی تنگی یا مہنگائی سے بچنے کے لئے کیا کیا جائے
تو دوستوں آج ہم بات کریں گے کہ بنیادی طور پر ہم مہنگائی سے کیسے بچ سکتے ہیں یا اپنی آمدن میں کیسے اپنی اخراجات کو پورا کرسکتے ہیں یا ایسا کیا کریں کہ ہماری آمدن بھی بڑھ جائے.
اور ہمارے اخراجات بھی کم ہوجائے تاکہ ہم کچھ بچت بھی کرلیں گو کہ مہنگائی کو کم اور عوام کی آمدن کو بڑھانے اور سہولیات زندگی بہتر بنانا حاکم وقت کی ذمہ داری ہے لیکن چونکہ اس وقت حالات ایسے ہیں کہ حکومت خود اخراجات کے لئے قرضوں پر قرضے لئے جارہے ہیں اس سے قطع نظر کے قرض لینے کی بجائے اپنی آمدن کو بڑھایا جائے اور اخراجات کو کم سے کم کیا جائے تو ایسے میں ہمیں بحیثیت قوم بحیثیت خاندان اور انفرادی طور پر وہ تمام کام کرنے پڑیں گے اور ایسا کرنے سے نہ صرف ہم اپنے لئے بچت کا سامان کرسکتے ہیں بلکہ اپنے چھوٹے چھوڑے اقدامات سے ملک و قوم کے لئے مفید بو سکتے ہیں . انشاءاللہ
اگر آپ کے ذہن میں کوئی بھی چیز اس ضمن میں ہو تو ضرور اضافہ فرمائیے۔
1- سب سے پہلا اور اہم ترین قدم جو بھی کام کریں بسم اللہ پڑھ کر اور ساتھ میں ایک چھوٹا سا اضافہ بسم اللہ وعلی برکت اللہ
ایسا کرنے سے ایک تو ہمارے ہر کام میں اللہ کی مہربانی اور رحم شامل ہوجائے گا کیونکہ ہم کہہ رہے ہیں کہ اللہ کے نام سے شروع جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے
2- دوسرا جب ہم بسم اللہ وعلی برکت اللہ کہیں گے تو گویا اللہ کی برکت ہمارے کام میں شامل ہوجائے گی اور برکت اللہ کی وہ عظیم نعمت ہے کہ اگر برکت کسی چیز میں ہو تو وہ کم ہوتے ہوئے بھی ہمارے لئے فائدے مند ہوجاتی ہے اس کی مثال ایسے ہے کہ جیسے ہم نے دس مہمانوں کے لئے کھانے کا انتظام کیا ہو اور بارہ لوگ آجائیں اور وہ دس لوگوں کا کھانا بارہ لوگ سیر ہوکر کھالیں یا یوں سمجھ لیجئے کہ اگر ہم نے مہینے بھر کی گروسری کے لئے بیس ہزار مختص کئے ہوں اور کسی بھی وجہ سے اگر بیس کی بجائے اٹھارہ ہزار کا سودا لے کے آئیں اور وہ کم سودا بھی اللہ کی عطا کردہ برکت سے پورا ہوجائے.
نمبر دو یہ کہ جیسا کہ میانہ روی کا حکم سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ملتا ہے تو اپنی چادر کے مطابق پاؤں پھیلاتے ہوئے تمام غیر ضروری چیزوں کو اپنی لسٹ سے نکال دیں تاکہ اضافی اخراجات ختم کئے جاسکیں.
3- تیسرا ہر وہ چیز جو کہ درآمد کی گئی ہے یعنی پاکستان کی بنی ہوئی نہیں ہے اس کو رپلیس کریں پاکستانی مصنوعات سے اور اگر ایسا ممکن نہیں یا مہنگی ہیں اور لینا بھی ناگزیر ہے تو پھر ایسی صورت میں ایسی چیز کا انتخاب کریں جو کہ کم قیمت ہو اسطرح نہ صرف ہم میڈ ان پاکستان کو فروغ دے کر ملک کی مصنوعات کو بڑھا سکتے ہیں.
4- چوتھا یہ کہ ضرورت کی چیزوں کو پریورٹی پر رکھیں اور تمام وہ چیزیں جن کی بغیر بھی ہماری زندگی چل سکتی ہے ان کو آخر میں رکھیں اور کوشش کریں کی انہیں ختم کردیا جائے.
5- پانچواں پیدل چلنے کو فروغ دیں مثلاً نماز کے لئے جانا قریبی رشتے داروں اور قریبی مارکیٹ جانے کے لئے موٹر بائیک یا کار کی بجائے پیدل جانے کو ترجیح دیں اس نہ صرف پیٹرول کا خرچہ کم کیا جاسکتا ہے بلکہ ہماری صحت کے لئے بھی یہ مفید ہے.
6 - چھٹا یہ کہ گھروں اور دکانوں میں غیر ضروری بلب نہ استعمال کئے جائیں بلکہ ہر جگہ انرجی سیور استعمال کریں اور اگر ممکن ہو تو سولر پینل اور چھوٹی سولر لائٹ استعمال کریں.
ساتواں جلدی اٹھنے اور نماز کے بعد روشنی ہورے ہی اپنے کاموں کو شروع کردیا جائے جلدی اٹھنے سے سنت پر عمل کا بھی ثواب ملی گا ہماری صحت بھی اچھی ہوگی اور اللہ کی عطا کردہ سورج کی روشنی میں ہم اپنی بجلی کے خرچ کو بھی کم کرسکتے ہیں.
7- آٹھواں گھروں اور دیگر جگہوں کو بناتے ہوئے روشنی اور ہوا کی آمدورفت کو ملحوظ خاطر رکھا جائے.
8- نواں مصالحہ جات ثابت لاکر گھر میں پیسنے کا اہتمام کریں تاکہ سستا بھی پڑے اور دو نمبر چیز کا بھی کم سے کم چانس ہو.
9 - دسواں بچوں کی کھانے کی چیزوں مثلاً چاکلیٹ چپس کی جگہ گھر کی بنی ہوئی چیزوں کو زیادہ فروغ دیں تاکہ اسطرح پیسے بھی کم خرچ ہوں اور صحت بھی اچھی رہےیہ کچھ نکات تھے جن کو اپنا کر ہم نہ صرف اپنی اس زندگی کو آسان بنا سکتے ہیں بلکہ قناعت اور میانہ روی کے باعث اللہ کی خوشنودی بھی حاصل کرسکتے ہیں.
اگر آپ کے ذہن میں بھی ایسے ہی کوئی اقدامات ہیں جن کی کرنے سے ہم اپنی آمدنی بڑھا سکتے ہیں اور اپنے اخراجات کم کرسکتے ہیں تو ضرور کمنٹ کریں
تبصرہ لکھیے