ہوم << فیروزہ ، جائے حادثہ کادورہ - ظہور دھریجہ

فیروزہ ، جائے حادثہ کادورہ - ظہور دھریجہ

ہمارے علاقے فیروزہ ضلع رحیم یار خان میں پچھلے دنوں المناک حادثہ پیش آیا، چینی سے بھرا ٹرک سڑک خراب ہونے کی وجہ سے مسافر کوچ پر گر گیا جس سے کوچ میں موجود 13افراد جان بحق اور 5 زخمی ہوگئے۔

سانحہ پر وسیب کے ہر شخص کو صدمہ ہوا، اپنے ساتھیوں پروفیسر نذیر احمد بزمی،آصف دھریجہ، شہزاد دھریجہ اور ہوشو شیدی کے ساتھ جائے حادثہ پر پہنچے تو کوچ کو دیکھ کر رونگٹے کھڑے ہوگئے۔اس موقع پر فیروزہ کی معروف دینی شخصیت علامہ حَسین احمد سعیدی،سوشل ورکرز اسد خان چانڈیہ، عمران حمید خان لودھی اور جام مجاہد لاڑ نے حادثے کا احوال بیان کیا تو موقع پر ہر آنکھ اشکبار نظر آئی۔مولانا حَسین احمد سعیدی نے بتایا کہ سالہا سال سے فیروزہ کی سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور 4 سال سے گڑھا پڑا ہوا ہے۔ بارہا توجہ دلانے کے باوجود سڑک کی مرمت نہ ہو سکی۔

انہوں نے بتایا کہ فیروزہ تحصیل خان پور اور تحصیل لیاقت پور کا سنگم ہے اس شہر میں قومی اسمبلی کے دو حلقے آکر ملتے ہیں،شہر کا کچھ حصہ ممبر قومی اسمبلی شیخ فیاض الدین کے حصے میں آتا ہے اور کچھ حصہ ممبر قومی اسمبلی مخدوم مبین احمد کے حصے میں آتا ہے۔دونوں ایم این اے حضرات اور حلقے کے ایم پی اے صاحبان اسی روڈ سے گزرے ہیں،محکمہ ہائے وے کے افسران، اسسٹنٹ کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور کمشنر کا گزر بھی اسی روڈ سے ہوتا ہے مگر کسی کو خیال نہ آیا۔ حادثہ کے دن بارش تھی اور سڑک زیر آب تھی،بہاولپور سے آنے والی کوچ آکر رکی اور لیاقت پور کی طرف جانے والا چینی سے بھرا ٹرک گھڑے میں آ کر کھڑی کوچ پر کلٹی ہوگیا۔ابھی مسافر اترے ہی نہ تھے کہ فیروزہ کے متعدد مسافر چک 22 کے رہائشی چوہدری شکور کی زوجہ،دختر چوہدری منظور حسین،چک 69 کے فضل حسین اور اس کی دختر دعا فاطمہ ودیگر 9مسافر موقع پر جان بحق ہو گئے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ حادثے کے وقت رقت آمیز مناظر تھے،بارش ہو رہی تھی،کوچ میں ایک بچی کی آواز میکوں بچائو،میکوں بچائو دلوں کو دہرا رہی،ٹریکٹر آگئے،ایک طرف لوگ رسے ڈال کر ٹریکٹروں کی مدد سے ٹرک کو کھینچنے کی کوشش کر رہے تھے تو دوسری طرف لوگ آہوں اور سسکیوں کے ساتھ چینی کی بوریاں اتارنے میں لگے ہوئے تھے۔ٹریکٹر ٹرک کو کھینچنے تو زیادہ وزن ہونے کی وجہ سے ٹرک دوبارہ کوچ پر گر جاتا،دو تین مرتبہ ایسا ہوا تو کوچ کا مزید کچومر نکل گیا،ریسکیو ٹیمیں بعد میں پہنچیں۔ انتظامیہ کے لوگ بھی دیر سے آئے،فیروزہ میں ہسپتال کی حالت خستہ ہے،مناسب طبی سہولتیں نہیں ہیں، ایک ایمبولینس تھی وہ بھی واپس منگوا لی گئی،زخمیوں کو لیاقت پور اور رحیم یار خان بھیجا گیا۔ جائے حادثہ پر مقامی لوگ حادثے کا جہاں آنکھوں دیکھا حال بیان کر رہے تھے وہاں حادثے کا شکار ہونی والی سامنے پڑی ہوئی کوچ اپنی حالت زار سے بہت کچھ بیان کر رہی تھی۔

اس دوران اسد چانڈیہ نے بتایا کہ بے حسی کا عالم یہ ہے کہ ابھی تک کوئی وزیر مشیر تعزیت کیلئے نہیں آیا، اس پر میں نے سوال کیا کہ وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی کی طرف سے امدادی چیک بھیجے گئے ہیں اس پر مولانا حَسین احمد سعیدی نے کہا کہ صرف 2.2لاکھ کے چیک بھیجے گئے ہیں ۔ جام مجاہد لاڑ نے کہا کہ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ چک22 پی کے لواحقین نے چیک لینے سے انکار کیا ہے۔عمران حمید خان لودھی نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی بے حسی کے خلاف دو دن تک بھرپور احتجاج کیا تب جاکر حکومت کو کچھ احساس ہوا اور مقامی ایم پی عامر نواز چانڈیہ نے معمولی سی گرانٹ منظور کرائی۔

اس پر میں نے کہا کہ عامر نواز چانڈیہ کا چوہدری پرویز الہٰی سے قریبی تعلق ہے اور تحریک انصاف سے جھگڑے کے دوران پنجاب اسمبلی میں چوہدری پرویز الہٰی اور عامر نواز چانڈیہ اکٹھے زخمی ہوئے تھے وہ تو وزیراعلیٰ سے 20.20لاکھ روپے کی گرانٹ منظور کراسکتے تھے،اگر کنجوسی ہی کرنی تھی تو کم از کم 10،10لاکھ روپے کی گرانٹ منظور کراتے۔ جائے حادثہ سے ہم مولانا حَسین احمد سعیدی صاحب کے مدرسہ جوکہ جائے حادثہ سے چند قدم کے فاصلے پر تھا،وہاں گئے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ مدرسہ فیض العلوم میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ سائنسی تعلیم کا بھی اہتمام ہے،مدرسہ میں کمپیوٹر لیب، عالیشان لائبریری موجود ہے۔ طلباء کیلئے ووکیشنل ٹریننگ اور ہیلتھ کئیرجم خانہ بھی موجود ہے۔

مدرسہ کے بانی مولانا حبیب صاحب کے نام سے ٹرسٹ جو دکھی انسانیت کی خدمت کیلئے کام کررہا ہے۔اچھی بات یہ ہے کہ سانحہ فیروزہ کے وقت مدرسہ کے اساتذہ اور طلباء نے امدادی کاروائیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔مولانا سے رخصت لیکر ہم لواحقین سے تعزیت کیلئے چک 22پی اور چک69پی گئے۔اظہار ہمدردی کے ساتھ ہم نے وسیب کو نظرانداز کرنے پر وسیب کے نمائندوں اور حکومت کو اس بات کا ذمہ دار ٹھہرایا کہ چنی گوٹھ تا چوک بہادر پور دورویہ سڑک سالہا سال سے منظور ہے مگر اسے تعمیر کرنا توکجا اسکی مرمت بھی نہیں کی جارہی۔پورے علاقے میں اسے قاتل روڈ کہا جاتا ہے۔گزشتہ چند سال میں درجنوں خوفناک حادثات ہوچکے ہیں اور سینکڑوں لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

یہ علاقے کی مصروف ترین سڑک ہونے کے باوجود سنگل روڈ ہے اور اس میں ایک بات یہ بھی کہ یہ واحد روڈ ہے جس میں تین درجن کے قریب خطرناک موڑ آتے ہیں۔ میں نے کمشنر بہاولپور راجہ جہانگیر انور صاحب کی توجہ دلائی تو انہوں نے کہا کہ ہم نے چنی گوٹھ تا چوک بہادر پور،خانپور،لیاقت پور روڈ کے خطرناک موڑ ختم کرنے کیلئے فزیبلٹی بنائی ہے انشاء اللہ خطرناک موڑ ختم ہونے اور سڑک ڈبل بنے گی۔

خدا کرے ایسا ہو اور یہ منصوبہ جلد پایہ تکمیل کو پہنچے۔جب ہم سانحہ فیروزہ کے متاثرین سے تعزیت کررہے تھے تو فاضل پور ضلع راجن پور کے دوستوں نے بتایا کہ فاضل پور میں رودکوہی سیلاب کا پانی آ گیا ہے اور ریلوے لائن میں بھی شگاف پر گیا ہے،ڈی آئی خان اور ڈی جی خان ڈویژنوں میں سیلاب کی صورتحال ابتر ہوچکی ہے۔سوال یہ ہے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے؟

Comments

Click here to post a comment