"بچھڑ گئے" سانحہ مشرقی پاکستان اور 1971 کی جنگ کے دوران پیش آنے والی ایک فوجی کی حقیقی خود نوشت ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے ۳۰ ستمبر ۱۹۷۰ سے لےکر بنگلہ دیش بننے تک اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات اور اس کے بعد دشمن کی قید میں گزرے دنوں کا احوال لکھا ہے۔
یہ کتاب سقوط ڈھاکہ پر لکھی گی دوسری کتابوں سے بہت مختلف ہے۔ یہ ایک نہایت دلچسپ تجزیاتی خود نوشت ہے جسے پڑھنے والا نہ صرف پاکستان کی تاریخ کے اس حادثے کی تفصیلات سے مکمل طور پر آگاہ ہوتا ہے بلکہ اس کا پس منظر اور اس کے مختلف پہلو بھی جان لیتا ہے۔ سقوط ڈھاکہ کے بارے میں پڑھتے ہوے عموما بنگالیوں کے بارے میں جو تاثر بنتا ہے یہ کتاب اسکے بالکل برعکس ہے۔ اس میں ہمیں بنگالیوں کا وہ خلوص اور محبت نظر آتا ہے جس پر کبھی کسی نے بات نہیں کی۔
"بچھڑ گئے" کیپٹن فرخ (موجودہ کرنل فرخ) کی کہانی ہے جو کہ محبت اور جنگ کا ایک حسین امتزاج ہے اور پڑھنے والا اس کہانی سے متاثر ہوئے بنا نہیں رہ سکتا۔ کیپٹن فرخ نے خود پر گزرنے والے روزوشب کو اس کتاب میں ایسی خوبصورت ترتیب وار روانی سے لکھا ہے کہ پڑھنے والا کوئی بھی ہو ،خود کو اس منظر کا ایک حصہ محسوس کرتا ہے۔ "بچھڑ گئے" کی کہانی میں جس تیزی سے محبتوں میں شدت بڑھتی گئی اس سے بھی زیادہ تیزی سے اردگرد کے حالات بدلتے گئے۔
یہ محبت کی ایک ایسی دلخراش داستان ہے جس کو "ٹائی ٹینک" جہاز کی کہانی سے تشبیہ دی جا سکتی ہے جہاں ہیرو کو ایک طرف لمحہ بہ لمحہ ڈوبتے جہاز کے کی فکر ہے تو دوسری طرف اپنی محبت کو کسی نہ کسی طرح بچا لینے کی تڑپ ہے۔ نوجوانی کے اس دور میں جب کیپٹن فرخ کی عمر صرف بیس برس تھی ،محبت اور فرض کے تقاضوں میں توازن رکھنا آسان نہیں ۔ یہ صرف جذبہ حب الوطنی اور بہادری سے ہی ممکن ہوا۔ ایک جونیئر افسر ہوتے ہوئے بھی جنگ کے دوران حالات کے پیش نظر ان کوبڑی بڑی ذمہ داریاں سونپی گئیں۔
انہوں نے اپنی سب زمہ داریوں کو بہادری، خلوص اور حب الوطنی کے جذبے کے ساتھ بہترین طریقے سے پورا کیا۔ اہم ترین مرکزی جگہوں پر تعیناتی کی بدولت مصنف نے مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش میں بدلتے ہوئے بہت قریب سے دیکھا اور ایک ایک واقعے کی تفصیلات سے آگاہ رہے۔
"بچھڑ گئے" میں مصنف نے اپنی خود نوشت کے ساتھ ہی ساتھ ملک کے بدلتے سیاسی حالات ، بنگالیوں کی بدلتی ہوئی سوچ، سازشی عناصر کی بڑھتی ہوئی طاقت، پاکستانی فوجی کی مشکلات ،فوج کے ناکافی وسایل ، مشرقی پاکستان کا جغرافیہ ، لوگوں کا رہن سہن، بنگالیوں کا عمومی رویہ اور ان کو در پیش مسائل وغیرہ جیسے عوامل کا بہت ہی وضاحت سے تجزیہ کیا ہے۔ انہوں نے بہت تفصیل سے ان سب ممکنہ عوامل اور تاریخی غلطیوں کی نشان دہی بھی کی ہے جن کی وجہ سے دشمن نے ہماری کمزوریوں کا فائدہ اٹھا کر ہمارے ملک کے دو ٹکڑے کرنے کی کامیاب سازش کی۔
اس کتاب میں پاکستان بننے سے لیکر 1971 تک کے مشرقی پاکستان کے حالات ،اور بسانحہ کی بنیادی وجوہات کا تجزیہ بھی کیا گیا ہے۔ اس کو پڑھنے کے بعد سانحہ مشرقی پاکستان کے حوالے سے بہت سی غلط فہمیوں کا خاتمہ ہو جاتا ہے اور مشرقی پاکستان یا موجودہ بنگلہ دیش سے ایک گہرے تعلق کا احساس ہوتا ہے۔ کتاب پڑھنے والا ابتدائی صفحات سے ہی یہ تعلق محسوس کرنے لگتا ہے اور یہ احساس ہر باب کے اختتام پر مزید گہرا ہو جاتا ہے۔ ہر صاحب بصیرت پاکستانی کو اس کتاب کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیے۔
اس کتاب پر "جیو انٹرٹینمینٹ چینل" نے " جو بچھڑ گیے" کے نام سے ایک ڈرامہ بھی بنایا ہے جو سقوط ڈھاکہ کے پچاس سال مکمل ہونے پر آن ایر کیا گیا تھا۔ اس کتاب کا انگلش ترجمہ "Lost forever "کے نام سے کتابی شکل میں آچکا ہے۔
تبصرہ لکھیے