ہوم << تمھاری بہن کیسی ہے؟ ابن سید

تمھاری بہن کیسی ہے؟ ابن سید

ابن سید علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے میڑک کے انگریزی کے پیپر میں ممتحن صاحب نے کمال کر دیا۔ سوال جاذب نظر تھا، دلچسپ بھی تھا۔ جناب شاید منٹو سے متاثر تھے۔ ان کا افسانہ پسندیدہ تھا۔ مجھے ممتحن کے کردار پر انگلی اٹھانے کا کوئی حق نہیں پہنچتا، مجھے میٹرک کے طلبہ و طالبات سے بھی کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ میں اس معاشرے کا فرد ہوں جہاں الفاظ کہنے پر پابندی ہے۔ ہاں مجھے اپنی حدود وقیود کا بھی خیال رکھنا ہے۔ مجھے اپنے چہرے پر تقوے کا لبادہ اوڑھے رکھنے کا بھی احساس ہے۔ سوسائٹی کے تند و تیز نشتر سہنے کا بھی حوصلہ نہیں میرے اندر۔ میں اس دور کا لکھاری ہوں جہاں پیار کے بول بولنے پر پابندی اور عزتیں اچھالنے کی آزادی ہے۔ میں پیپر کے سوال پر قلم اُٹھانے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ میرا خیال نہیں تھا کہ اس پیپر کو زیر بحث لاؤں، اپنی تحریر کو کسی اختلافی موضوع پر لکھنے کی جسارت کروں، مگر گذشتہ روز ہی ایک چینل پر اوپن یونیورسٹی کے ریجنل ڈائریکٹر جناب رسول بخش بہرام صاحب کی منطق سننے کا موقع ملا۔ پروگرام اینکر آصف محمود صاحب نے جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس موضوع پر اوپن یونیورسٹی کا مؤقف جاننے کے لیے ان سے رابطہ کیا جو کہ قابل ستائش تھا۔ علم کے پیاسے لاکھوں نوجوانوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے والی جامعہ، دنیا بھر میں اپنا ایک ممتاز مقام رکھنے والی درسگاہ اور اسی عظیم درسگاہ کے امتحانی پرچے میں ایسی نادانی، یقین جانیے قابل مذمت ہی نہیں قابل سرزنش فعل تھا۔ اس حوالے سے یونیورسٹی کو بروقت مؤقف دینا چاہیے تھا، خیر دیر آید ، درست آید۔ چلیں جناب ریجنل ڈائریکٹر صاحب ہی کو سن لیتے ہیں۔
اینکر سوال پوچھتا ہے کہ سوشل میڈیا پر چلنے والے سوال کے بارے میں آپ کا کیا مؤقف ہے؟سوال یہ تھا کہ اپنی بہن کے بارے میں مندرجہ ذیل چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک مضمون لکھیں۔ Age، Height، physique، Look، Height ،attitude۔ انہوں نے physique کا مطلب سمجھاتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب ہوتا ہے کہ تمھاری بہن کی صحت کیسی ہے؟ جناب رسول بخش صاحب جہاں تک Physiqye کے معانی کا تعلق ہے تو انگریزی لغات کے مطابق اس کے معانی body, build, figure, frame, anatomy constitution, shape, form بنتے ہیں۔ قبلہ ان الفاظ کے معانی اردو میں کرکے دیکھ لیں، شاید ہی کوئی بھی مطلب آپ کے جواب سے مطابقت نہیں رکھتا۔ قبلہ! آپ تو یہ فرما رہے ہیں کہ بچہ اپنی بڑی بہن سے ڈر رہا ہے۔ خوف زدہ ہے اس لیے اس کو حوصلہ اور ہمت دینے کے لیے یہ سوال پوچھا گیا ہے کہ وہ بڑی بہن کے بارے میں لکھے۔ حضور والا! منٹو کے افسانے کا مرکزی خیال بھی یہی تھا۔ دنیا کے کسی بھی ملک میں آج تک بہن کے بارے میں ایسا سوال نہ پوچھا گیا ہے اور نہ ہی پوچھا جائے گا۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی جانب سے ایسا سوال کس مقصد کی خاطر پوچھا گیا۔ اس کا جواب تلاش کرنے کے لیے کئی مزید سوالات جنم لیتے ہیں۔
کوئی بھی معاشرہ ہو، بہن کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ بہنوں کی تکریم دلوں میں نقش ہوتی ہے۔ بہنیں گھروں کی رونق ہوتی ہیں، جہاں باپ کی شفقت اور ماں کا لاڈ انہیں حوصلہ دیتا ہے، وہیں بھائیوں کی شرارتیں ان کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیر دیتی ہیں۔ بھائیوں کے ناز و نخرے خندہ پیشانی کے ساتھ اٹھاتی ہیں۔ اوپن یونیورسٹی کی جانب سے چھیڑی گئی بحث کی وجہ سے بہن اور بھائی کے مقدس رشتے کو متنازعہ بنایا گیا ہے۔ بہنوں کے پیار اور محبت کو خوف میں مبتلا کرنے کی جسارت کی گئی ہے۔ بہنیں جو بازار میں اپنی جانب اٹھنے والی نگاہوں سے عزت و تکریم کی حفاطت کرتی تھیں، انہیں اپنے بھائیوں سے بھی خود کو بچانا ہوگا ، ہاں بھائی کی تعاقب کرتی نگاہوں سے تحفظ کرنا ہوگا۔ کیا خبر کب بھائی بہن کی Physique پر تنقیدی نگاہیں ڈالنا شروع کردے، جی یہ نگاہیں بھائی اپنے مضمون کی تکمیل ہی کے لیے ڈالے گا۔ ہاں بہنوں کی Look بھی بھائیوں کے لیے ضروری ہوگی۔ بہن کا بھائی اور باقی افراد کے ساتھ Attitude کا بھی موازنہ ہوگا۔ یہ الفاظ تحریر کرتے ہوئے میرے ہاتھ کانپ رہے ہیں، میری زبان لرزاں ہے مگر مجھے اس ممتحن کے رویے پر ترس آتا ہے۔
پیارے ممتحن صاحب! معذرت کے ساتھ مجھے ذرا اپنی بہن کے بارے میں ضرور بتائیے گا۔ وہ دکھنے میں کیسی ہے؟ اس کی چال مورنی جیسی ہے؟ یا اس کے بدن میں ہرنی جیسی پھرتی ہے؟ نہیں نہیں یہ بھی دیکھیے، وہ بھینس کی طرح سست ہے یا گوریلا کی طرح لمبے لمبے ڈگ بھرتی ہے، ارے ہاں! اس کا قد بھی تو بتائیے، جناب ضرورت رشتہ کے لیے نہیں صرف ایک مضمون لکھنا ہے. اس مضمون کے بعد مجھے تو محض 20 نمبر ملیں گے مگر شاید کوئی نگران یا پیپر مارک کرنے والا ٹھرکی ممتحن اس میں دلچسپی اختیار کرتے ہوئے رشتے کا پیغام ہی بھیج دے۔ چلیں بہن کی عمر بھی بتا دیں۔ کیا اس کی شادی کی عمر گزر چکی ہے؟ کیا اس کے بالوں میں چاندی چھا گئی ہے یا ابھی وہ جوانی کی دہلیز پر قدم رکھ رہی ہے؟ ارے! اس کا رویہ کیسا ہے؟ کھری کھری سناتی ہے یا بس چپ چاپ سب سن لیتی ہے؟ قسم لے لیں مجھے آپ کی بہن میں کوئی دلچسپی نہیں ہے. بس ایک مضمون کو مکمل کرنا ہے، وہی مضمون جو آپ نے میٹرک کے امتحانی پرچے میں پوچھا ہے، وہی مضمون جس سے میرا مستقبل وابستہ ہے ، ہاں جی وہی پرچہ جس کے تمام سوالات کا جواب دینا ضروری ہے، کیوں کہ آپ نے وہاں تو آپشن بھی نہیں دیا کہ کوئی سوال چھوڑا بھی جا سکتا ہے، اگر میرے پاس سوال چھوڑنے کا کوئی آپشن ہوتا تو شاید یہ باتیں آپ سے نہ پوچھتا، آپ کی بہن کے بارے میں آپ سے سوالات نہ کرتا، وہ کیا ہے ناں میری کوئی بہن نہیں ہے اس لیے آپ کی بہن میں دلچسپی لینا میری مجبوری بن گئی ہے. اور ہاں ایک اور بات مجھے ریجنل ڈائریکٹر صاحب کا جواب بھی مطمئن نہیں کر سکا ، وہ آپ کی غلطی کے دفاع میں جھوٹ کی تمام حدوں کو پار کر رہے ہیں۔ شاید میں نے اخلاقیات کی پاک و بابرکت حدوں کو پار کر دیا ہے۔ شاید میرے الفاظ امتحانی پرچے میں کیے گئے سوال سے زیادہ احمقانہ اور بے حیائی کا مظاہرہ کر رہے تھے، ہر اس بھائی سے معذرت جس کے لیے اس کی بہن عزت و حرمت کا نمونہ ہے۔ مگر مجھے تو اوپن یونیورسٹی کا یہ پیپر بنانے والے ممتحن اور ریجنل ڈائریکٹر سے ضرور پوچھنا ہے۔ ارے بھائی مجھے بتانا ذرا ’’ تمھاری بہن کیسی ہے؟‘‘