بالکل صحیح بات ھے، اور قبل اس سے کہ اس غیر ذمہ دارانہ صحافت کے نتیجے میں مزید المیے جنم لیں صحافیوں کو سوچنا چاہیے اور اس کا آغاذ اپنے ذھن کی تطھیر سے کریں۔ کیونکہ ان کی اپنی نجی مجلسوں کی باتیں اکثر باھر نکلتی ھیں جس سے یہ تاثر قائم ھوتا ھے کہ شاید ان کے اور محلوں میں بیٹھے تھڑے بازوں کی ذھنیت میں کوئی خاص فرق نہیں ھے، اس میں جونئیر سینئر کی کوئی قید نہیں، اکثریت کا حال برا ھے۔ اب نام کیا لیں، صف اول کے جس صحافی کا ذکر کریں اس سے منسوب کوئی نہ کوئی بات کسی نہ کسی سے سننے کو مل جاتی ھے۔ لا محالہ اس ذھنیت کا اثر ان کی رپورٹنگ اور خبروں پر بھی پڑتا ھے۔ جب تک یہ اپنے دماغ کی غلاظت کو نہیں کھرچیں گے اس وقت تک اس قسم کے واقعات ہوتے رہیں گے۔
بالکل صحیح بات ھے، اور قبل اس سے کہ اس غیر ذمہ دارانہ صحافت کے نتیجے میں مزید المیے جنم لیں صحافیوں کو سوچنا چاہیے اور اس کا آغاذ اپنے ذھن کی تطھیر سے کریں۔ کیونکہ ان کی اپنی نجی مجلسوں کی باتیں اکثر باھر نکلتی ھیں جس سے یہ تاثر قائم ھوتا ھے کہ شاید ان کے اور محلوں میں بیٹھے تھڑے بازوں کی ذھنیت میں کوئی خاص فرق نہیں ھے، اس میں جونئیر سینئر کی کوئی قید نہیں، اکثریت کا حال برا ھے۔ اب نام کیا لیں، صف اول کے جس صحافی کا ذکر کریں اس سے منسوب کوئی نہ کوئی بات کسی نہ کسی سے سننے کو مل جاتی ھے۔ لا محالہ اس ذھنیت کا اثر ان کی رپورٹنگ اور خبروں پر بھی پڑتا ھے۔ جب تک یہ اپنے دماغ کی غلاظت کو نہیں کھرچیں گے اس وقت تک اس قسم کے واقعات ہوتے رہیں گے۔