ہوم << ٹرمپ اور مودی کی جیت، مسلمان اب کیا کریں؟ توقیر احمد سیاف

ٹرمپ اور مودی کی جیت، مسلمان اب کیا کریں؟ توقیر احمد سیاف

توقیر احمد امریکی عوام نے متعصب ڈونلڈ ٹرمپ کو بطور صدر منتخب کر کے پورے عالم کو یہ واضح پیغام دیا ہے کہ ہماری اکثریت متعصب، انتہا پسند اور مسلمانوں کے خلاف اندر باہر سے بغض، عناد اور دشمنی سے بھری پڑی ہے
ٹرمپ کی فتح سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ امریکی عوام کی اکثریت کس طرح کے فکری اور عملی رحجانات کی حامل ہے اور کس طرح کے صدر کو چاہتی ہے.
ٹرمپ نے جب اپنی انتخابی عوامی مہم کا آغاز کیا تو مسلمانوں کے خلاف زہر اگلا اور یہاں تک کہہ دیا کہ مسلمانوں کو امریکہ سے نکال دیا جائے گا. جس پر اسے مسلمانوں کی طرف سےگہری تنقید کا سامنا کرنا پڑا.
بظاہر یہی لگ رہا تھا کہ ٹرمپ ہار جائے گا لیکن شاید ٹرمپ یہ جان چکا تھا کہ امریکی عوام کی اکثریت ٹرمپ ہی ہے اور ایسا ہی ہوا .
اور یہ پہلی بار نہیں ہوا بلکہ بھارت کے متعصب وزیراعظم نریند مودی نے بھی انتخابات میں کامیابی مسلمانوں کے خلاف زہر اگل کر حاصل کی تھی. یہ وہی مودی تھا جس نے اپنی سرپرستی میں ایک ہزار گجراتی مسلمانوں کو شہید کروایا تھا. اس کے باوجود اسلام دشمنی کی بنیاد پر متعصب ہندوؤں نے اسے ووٹ دے کر وزیر اعظم بنایا. جس سے صاف ظاہر ہوا تھا کہ انڈیا کی اکثریت اس شخص کو پسند کرتی ہے جو مسلمانوں کے خلاف منصوبہ لے کر آئے. اور یہی بات امریکی قوم نے ٹرمپ کا انتخاب کر کے ثابت کی ہے.
ان سب حقائق کے واضح ہونے کے بعد اب ان لوگوں کی زبانیں بند ہو جانی چاہییں جو صرف مسلمانوں پر انتہا پسندی اور بنیاد پرستی کا الزام لگاتے رہتے ہیں.
اور دوسری اہم بات جو مسلم حکمرانوں، رہنماؤں اور عوام کو سوچنے اور کرنے کی ہے کہ ہم اس وقت کہاں کھڑے ہیں.
آپس میں ہی دست وگریبان، ایک دوسرے کے خلاف ہی محاذ آرائی اور پروپیگنڈا!
یاد رکھیں کہ سب سے اہم کام جو کرنے کے ہیں ان میں سے سر فہرست
1. حقیقی اتحاد پیدا کرنا ہے.
ہر ایک اسلامی ملک کو دوسرے اسلامی ملک کی پریشانی اور آزمائش کو اپنی آزمائش اور پریشانی سمجھنا ہوگا.
2. اقوام متحدہ کے ادارے سلامتی کونسل میں دو مسلم ممالک کی مستقل نمائندگی کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے، جن کے پاس ویٹو کی پاور ہو. اور یہ مسلمان ممالک کا بنیادی حق ہے جسے عقل و نقل دونوں تسلیم کرتے ہیں. 65 سے زائد اسلامی ممالک، دنیا میں آبادی کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر، بہترین افواج، مضبوط معیشت لیکن افسوس ایک بھی اسلامی ملک ایسا نہیں جو سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہو. اس بات کا مطالبہ مسلم حکمرانوں کو پرزور طریقہ سے کرنا چاہیے .
3. مستقبل کے بارے میں مضبوط اور دیرپا پلاننگ. ایسا نہ ہو کہ ایک حکومت کے بعد دوسری حکومت کی ترجیحات تبدیل ہوں، جیسا کہ ماضی قریب میں ہوتا رہا ہے.
4. نیٹو کی طرز پر مشترکہ فوجی اتحاد جو رنگ و نسل، عرب و عجم کے فرق سے پاک ہو .
5 . آپس میں مضبوط تجارتی معاہدات.
6. سائنس اور ٹیکنالوجی کی تعلیم کو اپنے اپنے ملک میں اولین ترجیحات میں شامل کریں، اس بات کو سمجھیں کہ آج کا دور ٹیکنالوجی کا دور ہے. اور وہی قومیں ہمیں آگے ترقی کرتی نظر آرہی ہیں جنھوں نے اس حقیقت کو سمجھا اور اس پر کام کیا. آج ان کی معیشت بھی مضبوط ہے اور دنیا پر حکومت بھی درحقیقت وہی کر رہے ہیں.
7. نوجوانوں کی تعلیم و تربیت پر زور دیں. نوجوان کسی بھی معاشرہ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں. تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں. مسلم حکمرانوں کو اپنے ملک کے نوجوانوں کو فکری، دینی، ذہنی اور تعلیمی طور پر مضبوط کرنا ہوگا .
8. باصلاحیت لوگوں سے کام لیں. یورپ کی ترقی میں ہمارے مسلمان باصلاحیت ڈاکٹرز، اور سائنسدانوں کا اہم کردار ہے. ہمیں ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے. ان کو اپنے اپنے ملک میں لائیں، ان کی عزت و حوصلہ افزائی کریں، ان کو مراعات دیں اور ان سے فائدہ اٹھائیں. ان تمام کاموں کے لیے ہمیں عوام میں شعور پیدا کرنے کی بھی ضرورت ہے. حالات کی سنگینی کو واضح کرنا بہت ضروری ہے، کیونکہ جب کوئی کام مل کر کیا جائے، وہ احسن انداز سے پایہ تکمیل تک پہنچتا ہے. ملت کے ہر فرد کو اپنے اندر اخلاص پیدا کرنا ہوگا اور اپنے فرائض منصبی کو جانتے ہوئے ملت کی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا.
بقول شاعر،
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارا
اور اس کے ساتھ ساتھ ہمیں کفر کے پروپیگنڈہ کو سمجھ کر مقابلہ کرنا چاہیے. آئے روز آنے والے فتنوں کو سمجھنا چاہیے، ایسا نہ ہو کہ جو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگائے، ہم بھاگنا شروع کر دیں اور اغیار کے ہاتھوں کھلونا بنتے رہیں. یاد رکھیں کہ اب صفیں تقسیم بھی ہو رہی ہیں اور بالکل واضح بھی. اگر ہم نے اپنی صفوں کو درست نہ کیا اور اتحاد قائم نہ کیا تو آنے والا وقت ہمارے لیے بہت کٹھن آزمائشوں والا ہوگا.
بقول شاعر .
تمھاری داستان تک نہ ہو گی داستانوں میں.

Comments

Click here to post a comment