ہوم << چلیں بارش میں بھیگتے ہیں : حنا صدف

چلیں بارش میں بھیگتے ہیں : حنا صدف

’’ چلیں بارش میں بھیگتے ہیں۔‘‘ اُس نے تیمور کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ برآمدے میں لے جاتے ہوئے کہا ۔
یہ شادی کے بعد کے دن تھے، کراچی میں بارش کم ہوتی تھی اور یہ کچھ عرصہ قبل ہی آسلام آباد آکر مقیم ہوئے تھے۔ گرمیوں میں تو یہاں اکثر ہی بادل برستے رہتے تھے اور حیاء کا دل بارش میں بھیگنے کو مچلتا رہتا تھا ۔
مگر یہ سب شروع شروع کی بات تھی ۔۔۔۔۔ آہستہ آہستہ یہ بارش برسنا معمول ہوگیااور اس میں کچھ نیا پن نہ رہا، اب تو بارش کے آثار پیدا ہوتے ہی حیاء کو تار پر پھیلائے کپڑے سمیٹنے کی فکر ستانے لگتی، تمام دروازے کھڑکیاں بند کرنے کو دوڑتی۔ کبھی کبھی بالائی منزل پر کپڑے سمیٹنے جاتی تو کھڑکی کے سامنے کھڑے ہوکر خاموشی سے بارش تکتی رہتی، باہر کھیلتے بچوں کو دیکھتی رہتی، اب مگر تیمور سے یہ نہیں کہہ پاتی تھی کہ آئیں بارش میں بھگتے ہیں۔۔۔ تیمور کے لیے بھی یہ روز روز کی بارش اب کوئی نئی چیز نہ رہی تھی۔۔۔ اُسکا دل قدرے بھر چُکا تھا۔
تقریباََ ایسا ہی کم و بیش ہم سب کے ساتھ ہوتا ہے، اوائل میں ہر شے دل کو بھاتی ہے، ہر رشتہ خوبصورت معلوم ہوتا ہے، خصوصاََ جیون ساتھی کا رشتہ ، اُسکی ہر بات دل کو بھلی معلوم ہوتی ہے اور یونہی بلا وجہ اُس میں خوبصورتی نظر آتی ہے، اُسکی عادات بھلی معلوم ہوتی ہیں۔ مگر وقت گزرنے او مصروفیت بڑھنے کے ساتھ سب کچھ ایک معمولی سی چیز بن کر رہ جاتا ہے۔
جہاں گھنٹوں باتوں میں صرف ہوتے تھے وہاں اب مشکل سے کام کی بات ہوتی ہے اور یوں لگتا ہے کہ اگر زیادہ بات کی گئی تو کہیں الفاظ ضائع نہ ہوجائیں۔۔۔۔ جہاں عموماََ پورے دن کی مصروفیات تفصیلاََ بتائی جاتی تھیں وہاں اب کام کے بعد تھکن کا بہانہ کر کے خاموش رہنے پر اکتفا کیا جاتا ہے ۔
جوں جوں وقت گزرتا جاتا ہے ، اس تعلق میں اصل تعلق کم ہوتا جاتا ہے جبکہ مجبوریاں اور ضروریات اس تعلق کی جگہ لیتی رہتی ہیں اور اسی مقام پر آکر اختلافات اپنا سر اُٹھاتے ہیں اور لوگ اختلاف کی اصل جڑ کو سمجھے بغیر دوسرے فرد کا محاسبہ شروع کر دیتے ہیں۔ اس ساری صورتحال میں مجھے، آپکو، ہم سب کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کے اس مسئلے کی اصل جڑ ہماری بے اعتنائی ہے جو کبھی جان بوجھ کر اور کبھی انجانے میں ہم برت جاتے ہیں، وہ بے اعتنائی جو کبھی ہمارے اپنے ذہن میں پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کا نتیجہ ہوتی ہے اور کبھی اُن غلط فہمیوں کا شاخسانہ ہوتی ہے کو دوسرے لوگ اِن دو افراد کے درمیان پیدا کرتے ہیں۔
اس کیفیت سے نکلنے اور غلط فہمیوں کا گلہ گھونٹنے کا راستہ بھی کچھ اِس قدر دشوار نہیں ، ضرورت ہے تو بس اتنی کہ ہر رشتے کو اُس کی اہمیت کے مطابق وقت دیجیئے، ضروری تعلق کو غیر ضروری رشتوں پر فوقیت دیجیئے اور پھر دیکھئے کہ یہ تمام تر غیر ضروری اختلافات اور غلط فہمیاں اپنے آپ ہی دم توڑ جائیں گیں ۔
ہمارے قیمتی رشتوں پر جب ہماری توجہ کی بارش برستی رہتی ہے تو اُن کے بیشتر گلے خود بخود دَم توڑ جائیں گے۔ اس سب پر عمل کرنے سے آپ دنیا کا خوش نصیب ترین شادی شدہ جوڑا بھلے ہی نہیں کہلائے گے مگر زندگی کی مشکلات میں کمی ضرور نظر آئے گی۔

Comments

Click here to post a comment