چھیڑتی ہیں مجھ کو ہوائیں بہار کی
سمجھاتی ہیں دل کو یہ راہیں فرار کی
بات شہیدوں کی سرزمین غذر سے چلی تھی۔ اس علاقے کے لوگ سادہ، مخلص اور مہمان نواز ہوتے ہیں۔ مہمان نوازی میں چائے سب سے پہلے پیش پیش ہوتی ہے، جس کا پہلا پیالہ انسان کو بخوشی دوسرا باالصبر اور تیسرا بالجبر پینا پڑتا ہے۔
جب انسان ان علاقوں کو چھوڑ کر واپس آتا ہے تو گاڑی آگے کو بڑھتی ہے مگر دِل پیچھے کو کھینچا چلا جاتا ہے اور فراق میں آنسو بہاتے چشمے نظر آتے ہیں اور چیڑ و چنار کے خاموش کھڑے درخت اس حسینہ کا نقش پیش کرتی ہیں، جو اپنے ہرجائی کو دِل پر پتھر رکھ کر رخصت کرتے ہوئے بے بسی کے عالم میں صرف یہ کہہ پاتی ہے۔ پھر کب آؤ گے؟؟؟
پھر کب آؤ گے؟ عبدالکریم کریمی

تبصرہ لکھیے