سوچ سمجھ کر باہر نکلو یار چلتے چلتے ایک نہیں دو بار نہیں سو بار چلتے چلتے زادِ سفر تو لازم ہے درکار چلتے چلتے رہ جاتا ہے پھر بھی کچھ ہر بار چلتے چلتے ہر دم خود...
کاوشِ عشق پہ انعام اگر ہو جائے! سامنا تجھ سے سرِ عام اگر ہو جائے! ہر گھڑی سانس کے چلنے سے ہے سینے میں دُکھن اس میں کچھ وقفۂ آرام اگر ہو جائے! دل کی بے وجْہ سی...