میں نے گزارش کی تھی کہ پاک بھارت معاملات کے حوالے سے ایک دوسرے کی پوسٹوں پر کمنٹس سے پرہیز کیا جائے لیکن میری ہی کل والی دو پوسٹوں پر سرحد پار سے کمنٹس ہوگئے ہیں۔ میں بھارت کو دشمن اور بھارتی مسلمان کو بھائی سمجھتا ہوں اور نہیں چاہتا کہ ان کے لیے کوئی پریشانی کھڑی ہو، اسی لیے دونوں ملکوں کے باہمی تنازعات پر ایک دوسرے سے نہ الجھنے کا مشورہ دیا تھا۔ مگر میرے ہندوستانی بھائی! جب آپ کو چین نہیں آرہا تو اب آپ ہی طے کر لیجیے کہ آپ میرے انڈین دشمن ہیں یا مسلمان بھائی؟ تاکہ میں آپ سے ان دونوں میں سے کسی ایک ہی رشتے سے پیش آؤں.
دوسری گزارش پاکستانی دوستوں سے ہے۔ مجھے مایوسیاں پھیلانے والوں سے گٹر اور اس کے لال بیگوں سے بھی زیادہ کراہت آتی ہے۔ میری پوسٹوں پر مایوسیاں پھیلانے سےگریز کیجیے۔ آپ کہتے ہیں کہ شہلا رشید اگر یہاں ہوتی تو فلاں ہوجاتا۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ پوسٹ مسئلہ کشمیر پر تھی، کشمیر کے ذکر پر بلوچستان کا حوالہ کوئی ہندوستانی دے تو سمجھ بھی آتا ہے کیونکہ دشمن ہے۔ آپ بھارت کی زبان کب سے اور کیوں بولنے لگے؟ دوسری بات یہ کہ کہ ہندوستان کی جن ریاستوں میں آزادی کا نعرہ لگ رہا ہے، وہاں ہونے والے مظالم آپ کو نظر نہیں آ رہے کیا؟ پچھلے تین ماہ میں سو کے قریب شہلا رشیدی قتل اور پانچ سو کے قریب اندھے نہیں کر دیے گئے کیا؟ وہ مارے گئے افراد اور نابینا کیے گئے لوگ کوئی عسکریت پسند نہیں ہیں بلکہ مقبوضہ کشمیر کے عام شہری ہیں۔ آپ مجھے بتائیں کہ پاک فوج نے کتنے بلوچ نہتے شہری مارے ہیں؟ اور آپ مجھے بتائیں کہ بلوچستان کے کس شہر یا قصبے میں عام شہریوں نے نکل کر پاکستان سے آزادی کی بات کی ہے؟ تین حرام خور نوابوں کو ریاست نے بھتہ دینا بند کیا تو انہوں نے ریاست سے عسکریت کی بنیاد پر بھتے کے اجراء کی کوشش کی جسے وہ آزادی کی تحریک کا نام دیتے ہیں، اگر یہ کوئی تحریک ہے تو عام بلوچ شہری کے بغیر کیوں ہے؟ اور بلوچ قوم پرست پاکستانی پارلیمنٹ میں کیسے آ گئے؟ بلوچ شہریوں نے پاکستانی پالیمان میں اپنے نمائندے کیسے بھیج دیے ؟ کیا میر غوث بخش بزنجو جیسے بے مثال بلوچ لیڈر کا خوددار بیٹا میر حاصل خان بزنجو اور ان کی جماعت فرشتوں سے ووٹ لے کر آئی؟
کیا آپ یہ جانتے ہیں کہ جب بلوچ سرداروں کے علاقے میں کوئی غیر ملکی کمپنی پٹرول یا گیس کی تلاش کا پروجیکٹ شروع کرتی تو ریاست کے ساتھ معاہدے سے قبل ان سرداروں سے بات چیت ہوتی جس میں سردار چار سے پانچ کروڑ کیش، 100 ڈبل کیبنیں و لینڈ کروزریں مانگتا اور دو سو سے تین سو افراد کی ایک لسٹ دیتا کہ یہ اس پروجیکٹ پر ملازمت کریں گے۔ اگر ملازمت ہوتی تو قابل داد ہوتی لیکن یہ 300 افراد نہ سامنے آتے اور نہ ہی کہیں کام کرتے بلکہ ان کے ناموں کی کمپنی کے تنخواہ رجسٹر پر صرف انٹری ہوتی اور سردار کی طرف سے ان کے ناموں کے آگے لکھی تنخواہ ہر ماہ سردار ہی وصول کرتا۔ اسلام آباد کے مضافات میں قائم وہ ”بگٹی ہاؤس“ آج بھی موجود ہے جہاں اس قسم کی بعض ڈیلوں کا میں چشم دید گواہ ہوں۔ جب نواب بگٹی کو سمجھایا جاتا تو وہ کہتے ”یہ تو میں غیر ملکیوں سے لے رہا ہوں، پاکستانی خزانے کو نقصان نہیں پہنچا رہا“ کل کو پاکستان کا ہر نواب، ہر خان، ہر ملک، ہر چوہدری اور ہر وڈیرہ اسی طرح سے بیرونی سرمایہ کاروں کو لوٹنا شروع کردے تو آپ ہی بتائیے کہ یہ ملک چل سکے گا؟ ریاست ایک حد تک ہی بلیک میل ہو سکتی ہے، جب وہ حد تمام ہوئی تو نواب بگٹی کا سانحہ پیش آیا۔
بلوچستان کے موجودہ حالات بھتوں کے خاتمے کا نتیجہ ہیں، وہاں کوئی آزادی کی تحریک نہیں، اگر ریاست آج ہی اعلان کردے کہ کل سے وہ دوبارہ بھتہ دینے کے لیے تیار ہے تو سارے عسکریت پسند گھروں کی راہ لے لیں گے لیکن ریاست طے کر چکی ہے کہ اب یہ بلیک میلنگ قبول نہیں اور یہ فیصلہ تب کیا گیا جب گوادر پورٹ کی تعمیر تقریبا پوری ہو گئی اور اس کے نتیجے میں بلوچستان ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کی تقدیر بدلنے کا مرحلہ آگیا۔
میرے نادان پاکستانی نوجوانو ! پہلی بار آپ کے سامنے وہ کڑوا سچ رکھ دیا گیا ہے جو سردار آپ کو اس لیے نہیں بتاتا کہ وہ یہ بھتے لیتا رہا ہے اور ریاست اس لیے نہیں بتاتی کہ وہ بھتے دیتی رہی ہے۔ اب آپ مجھے بتائیں کہ کیا مسئلہ کشمیر بھی ایسا ہی ہے ؟ کیا وہاں بھی چند سرداروں کے بھتے کا مسئلہ ہے؟ کیا علی گیلانی کا پورا نام ”سردار علی گیلانی بگٹی“ ہے ؟ کیا میر واعظ عمر فاروق وہاں کا ”سرادر میر واعظ عمر فاروق مینگل“ ہے؟ کیا یاسین ملک آپ کو ”نواب یاسین ملک زہری“ نظر آتا ہے اور کیا وہاں پٹرول اور گیس کے معاہدوں پر پیش آنے والا بھتے کا کوئی تنازعہ تحریک آزادی کہلاتا ہے؟ کیا وہاں اس وقت کوئی ایک بھی مطلوبہ عسکریت پسند ہے؟ کیا وہاں عوام سڑکوں پر نہیں ہیں؟ کیا وہاں ہر قصبے میں پاکستان کے پرچم نہیں لہرائے جا رہے؟ کیا وہاں شہید ہونے والے پاکستانی پرچوں میں دفن نہیں کیے جا رہے؟ اور کیا آپ کو بلوچستان میں بھارت کی کھلم کھلا مداخلت نظر نہیں آ رہی؟ کیا کشمیر پر پاکستان کا اپنی آزادی کے پہلے روز سے دعویٰ نہیں؟ کیا بلوچستان پر کبھی بھی بھارت کا کوئی دعویٰ رہا ہے؟ کیا بلوچستان کشمیر کی طرح پاکستان اور بھارت کے مابین موجود ایک متنازعہ علاقہ ہے؟ اور کیا ان دونوں ملکوں کے تنازع کو اقوام متحدہ نے قبول کرکے وہاں کسی استصواب رائے کے حق میں قرار داد منظور کر رکھی ہے؟
تبصرہ لکھیے