فاروق ستار کی پریس کانفرنس کے بارے میں حتمی رائے قائم کرنا فی الوقت مشکل ہے۔
الطاف حسین کی واپسی کا راستہ اب بھی انہوں نے کھلا رکھا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ ناسازگار لمحات میں کیا گیا ایک ڈرامہ ہو تاکہ کچھ وقت حاصل کیا جائے اور جب یہ دباؤ کی لہر گزر جائے تو ایک روز کہا جائے کہ اب الطاف بھائی کی ذہنی حالت بہتر ہو گئی، اس لیے آج سے وہی دوبارہ اس جماعت کو چلائیں گے۔
تاہم اس بات کا امکان بھی موجود ہے کہ یہ ایک صدق دل سے اٹھایا گیا قدم ہو اور اس قدم کے ذریعے واقعی ایم کیو ایم کو الطاف کے عفریت سے نجات کی کوئی صورت تلاش کرنے کی کوشش کی گئی ہو۔
حقیقت کیا ہے اس کا فیصلہ فاروق ستار اور ان کے رفقائے کار کے رویے کریں گے۔ انہیں دوٹوک انداز میں سیاست اور جرم کو الگ الگ کرنا ہو گا۔ انہیں چاہیے کہ الطاف حسین کو جانے والی مالیاتی سرچشموں کی نشاندہی کریں۔ ایم کیو ایم کے اندر جو غنڈہ گرد عناصر ہیں ان کی بھی نشاندہی کریں۔ یہ عسکری گروہ ہی الطاف حسین کی اصل قوت ہے۔ اس قوت کا خاتمہ ضروری ہے۔ اسی قوت کے ذریعے الطاف حسین معاملات پر گرفت حاصل کرنے کی ایک کوشش بھی کر سکتے ہیں۔ اور کراچی میں خون کی نئی ہولی اور ٹارگٹ کلنگ کا نیا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔
تاہم ایم کیو ایم فاروق ستار یا کسی بھی اور رہنما کی قیادت میں ایک سیاسی جماعت کے طور پر زندہ رہنا چاہے تو اس کا خیر مقدم کرنا چاہیے۔ مہاجر ایک حقیقت ہیں جو ملک کے دارالحکومت میں ہجرت کر کے آن آباد ہوئے تھے اور ایک روز انہیں سندھ کا رہائشی بنا دیا گیا۔ اس کے بعد محرومیوں کی ایک طویل داستان ہے، جس کے خاتمے کے لیے مہاجروں کی سیاسی آواز کا زندہ رہنا ایک نعمت سے کم نہیں۔
فاروق ستار مخلص ہیں یا شعبدہ بازی کر رہے ہیں ۔دونوں صورتوں میں وقت کا موسم بدل رہا ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ معاملہ کا حل آپریشن کے بجائے سیاسی عمل میں تلاش کیا جا رہا ہے۔ سیاسی قوت سیاست کرے اور مجرموں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نبٹا جائے۔ سب کچھ معمول کے مطابق ہو۔ایک فطری انداز میں۔
تبصرہ لکھیے