ہوم << معرکہ حق ، پاکستان زندہ باد! آصف امین

معرکہ حق ، پاکستان زندہ باد! آصف امین

جغرافیہ بدل سکتا ہے، تاریخ کی سمت موڑی جا سکتی ہے، مگر وہ قومیں جو قربانی، ایثار، اور وحدت کے جذبے سے سرشار ہوں، اُنہیں شکست دینا ممکن نہیں۔ وطنِ عزیز پاکستان ایک ایسی ہی تابندہ حقیقت ہے، جس پر نہ صرف فخر کیا جا سکتا ہے بلکہ دنیا کو باور کروایا جا سکتا ہے کہ جب ہم ایک قوم بن کر کھڑے ہوتے ہیں تو ہمارے قدموں تلے زمین ہلنے لگتی ہے۔ حالیہ پہلگام واقعہ اس امر کا ایک اور ثبوت بن کر ابھرا، جس میں بھارت کی پرانی روایت دہرائی گئی—الزام تراشی، پروپیگنڈا، اور خطے میں کشیدگی کو ہوا دینا۔

بھارت میں کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ ہو، اُس کا پہلا ملزم پاکستان ہی ہوتا ہے۔ بغضِ پاکستان کی یہ بھٹی دہائیوں سے جل رہی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ دہلی کے ایوانوں سے لے کر ممبئی کی گلیوں تک، ہر دھماکے، ہر فائرنگ، اور ہر خراش کے پیچھے بھارت کو صرف ایک سایہ دکھائی دیتا ہے: پاکستان! پہلگام میں جب حملہ ہوا، تو سانحے کی گرد ابھی بیٹھی بھی نہ تھی کہ بھارتی میڈیا اور مودی سرکار نے طوطے کی مانند "پاکستان، پاکستان" کی گردان شروع کر دی۔ یہ محض الزام تراشی نہ تھی، بلکہ ایک سوچی سمجھی سیاسی حکمت عملی تھی، جس کا مقصد عالمی برادری کی توجہ حقائق سے ہٹا کر جذباتی نعروں کی طرف موڑنا تھا۔

پاکستان نے نہ صرف اس افسوسناک واقعے کی مذمت کی بلکہ بھارت کو تحقیقات میں تعاون کی پیشکش بھی کی۔ ہماری حکومت اور افواج نے سفارتی وقار اور عالمی اصولوں کے تحت ردعمل دیا۔ پاکستان کا یہ مؤقف بین الاقوامی سطح پر اخلاقی بلندی کا مظہر تھا۔ مگر بھارت کو تو گویا ایک بہانہ درکار تھا۔ مودی سرکار اور اُس کے پروردہ گودی میڈیا نے ’بدلہ، بدلہ‘ کی چیخ و پکار شروع کر دی۔ یہ چیخیں دراصل اُن کے اندرونی خوف کی غمازی تھیں۔ یہ آوازیں ان کی خارجہ پالیسی کی ناکامی کا اعتراف تھیں، جس میں ایک جانب انتہا پسندی تھی تو دوسری طرف مسلم دشمنی۔

بھارت شاید خود کو جنوبی ایشیا کی سپر پاور سمجھنے لگا ہے۔ اسے گمان تھا کہ وہ سرجیکل اسٹرائیک کا راگ الاپ کر نہ صرف اپنی عوام کو بہلا لے گا بلکہ عالمی میڈیا میں بھی واہ واہ سمیٹ لے گا۔ مگر مودی سرکار کو یہ اندازہ نہ تھا کہ پاکستان میں نہ تو عوام غافل ہے، نہ ہی افواج بے خبر۔ بھارت نے معصوم بچوں، مساجد، اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔ ایک بار پھر اس کی کارگزاری نے بتا دیا کہ اس کے پاس نہ اخلاقی جواز ہے، نہ ہی انسانی ضمیر۔ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت نے جنگ کو وسیع کرنے کی کوشش کی، مگر اُسے اندازہ نہ تھا کہ پاکستان محض ایک ملک نہیں، بلکہ ایک نظریہ ہے — جو قربانی دیتا ہے، مگر سر نہیں جھکاتا۔

مگر جب نیت خراب ہو، تو انجام بھی رسوا کن ہوتا ہے۔ پاکستان نے اس بزدلانہ حملے کا نہ صرف فوری اور بھرپور جواب دیا، بلکہ ایسا جواب دیا جو تاریخ کے صفحات پر ثبت ہو گیا۔ پاک فضائیہ نے دشمن کے چھ لڑاکا طیارے مار گرائے جن میں تین جدید ترین رافیل طیارے بھی شامل تھے۔ ان طیاروں کی قیمت ضرور زیادہ ہو گی، مگر ہماری غیرت، حوصلے اور ہمت کا کوئی مول نہیں۔ پاکستان نے عملی طور پر یہ پیغام دیا کہ ہم امن چاہتے ہیں، مگر اگر کوئی ہمیں آزمانا چاہے تو پھر ہم اُس کی لغزشوں کو معاف نہیں کرتے۔

بھارت کے فوجی ترجمان ہکلانے لگے، مودی کا چہرہ اُترا، اور بھارتی عوام کو پہلی بار سچ دکھائی دینے لگا۔ پاکستان کے میڈیا نے بھارتی گودی میڈیا کے جھوٹے دعووں اور من گھڑت کہانیوں کو چاروں شانے چت کیا۔ ہر اسکرین، ہر خبرنامہ، اور ہر صحافی بھارتی پروپیگنڈے کی جڑیں کاٹتا دکھائی دیا۔ جب بھارت نے جھوٹ بولا، ہم نے سچ کی تلوار اٹھائی۔ ہم نے دنیا کو دکھایا کہ میڈیا اگر ذمہ داری سے کام لے تو وہ جنگ کے شعلے بجھانے والا چراغ بھی بن سکتا ہے۔

اس جنگ میں صرف فوج یا حکومت نہیں لڑی، پوری قوم میدان میں اُتری۔ نوجوانوں نے سوشل میڈیا کے محاذ پر بھارت کی دروغ گوئی کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ جھوٹے ہیش ٹیگ، جعلی ویڈیوز اور ایڈیٹ شدہ تصاویر کو منٹوں میں بے نقاب کیا۔ ٹوئٹر، فیس بک، انسٹاگرام ہر جگہ پاکستانیوں نے اپنے جذبے اور دلیل سے دشمن کو لاجواب کیا۔

یہ صرف ایک جنگ نہ تھی بلکہ ایک فکری معرکہ تھا، جہاں پاکستان کے نوجوانوں نے یہ ثابت کر دیا کہ اگر میدان میں توپیں چلتی ہیں تو سوشل میڈیا پر دلیل کی گھن گرج دشمن کی بولتی بند کر دیتی ہے۔ انہوں نے دنیا کو بتایا کہ ہم صرف ہتھیاروں کے ساتھ نہیں، ذہانت کے ساتھ بھی لڑنا جانتے ہیں۔

اور پھر، وہ لمحہ آیا جب پوری قوم ایک صف میں کھڑی ہو گئی — ایک "بنیان مرصوص" کی مانند۔ ہم نے سیاسی، سماجی، اور نظریاتی اختلافات کو پسِ پشت ڈال دیا۔ ہمارے لیے صرف ایک شناخت باقی رہی: پاکستانی!

یہ وحدت فقط وقتی جوش نہیں بلکہ ایک اجتماعی شعور کی علامت ہے۔ دنیا نے دیکھا کہ ہمارے اندر سیاسی و لسانی اختلافات کتنے ہی ہوں، مگر جب بات پاکستان کی ہو، تو ہم ایک ہوتے ہیں۔اور وطن کی خاطر اپنا تن من دھن قربان کرنے کے لیے تیار ہیں پاکستان ایک نا قابلِ تسخیر قوت ہے، جو اپنی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کرنا جانتی ہے۔

یہ واقعہ نہ صرف دفاعی کامیابی تھا بلکہ یہ قومی شعور کی بیداری کی علامت بھی تھا۔ ہم نے دشمن کو یہ پیغام دیا کہ ہم صرف ایٹمی طاقت نہیں، ہم نظریاتی طاقت بھی ہیں۔ ہمارا اتحاد، ہماری یکجہتی، ہماری قربانی — یہ سب کچھ اس بات کی دلیل ہے کہ ہم ماضی کے زخموں کو یاد رکھتے ہیں، حال کی چالاکیوں کو پہچانتے ہیں، اور مستقبل کے لیے چٹان کی مانند مضبوط ہیں۔

بھارت نے سوچا تھا کہ ایک حملہ ہمیں بکھیر دے گا، مگر ہم اور زیادہ قریب ہو گئے۔ اُس نے امید کی تھی کہ اس کا پروپیگنڈا ہمیں شرمندہ کرے گا، مگر ہم اور زیادہ سرخرو ہو گئے۔ اُس نے چاہا کہ دنیا ہمیں دہشت گرد کہے، مگر ہم دنیا کو امن کے علمبردار دکھائی دیے۔ عالمی سطح پر بھی پاکستان کا مؤقف واضح، مدلل اور مہذب رہا۔ ہماری سفارت کاری نے دنیا کو بتایا کہ ہم بدلہ نہیں، انصاف چاہتے ہیں۔ ہم جنگ نہیں، امن کے داعی ہیں، مگر عزت پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔ ہمارے سفیروں نے عالمی دارالحکومتوں میں جا کر واضح کیا کہ پاکستان امن چاہتا ہے، مگر اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے ہر حد تک جائے گا۔

یہ صرف ایک واقعہ نہیں، ایک کہانی ہے — مزاحمت کی، حب الوطنی کی، اور فتح کی۔ ہم نے دشمن کو بتایا کہ جنگ صرف بندوقوں سے نہیں جیتی جاتی، حوصلے، وحدت، اور سچائی کے ساتھ بھی میدان مارا جا سکتا ہے۔ ہم نے صرف دشمن کو شکست نہیں دی، بلکہ پوری دنیا کو ایک سبق دیا: کہ اگر قومیں متحد ہوں تو اُنہیں کوئی زیر نہیں کر سکتا۔

آج ہم ایک بار پھر ایک قوم بن کر اُبھرے ہیں۔ اللہ کے فضل سے، ہم نے وطنِ عزیز کے دفاع میں اپنے تمام اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر، عمل سے ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان ایک زندہ قوم ہے، اور ان شاءاللہ ہمیشہ زندہ رہے گی۔ یہ ہماری سرزمین ہے، یہ ہمارا نظریہ ہے، اور یہی ہماری شناخت ہے۔

پاکستان زندہ باد!