دشمنی کی طاقت وہ کچھ کروا سکتی ہے ، کہ جس پر انسان دنگ رہ جاتا ہے ۔ دشمنی کا ہونا کوئی غلط چیز نہیں ہے ...۔ ہاں دشمنی کی بنیاد پر منحصر ہے کہ آیا وہ حق ہے یا باطل دنیا میں انہی قوتوں نے حکمرانی کی ہے کہ جنہوں نے بڑا نظریہ رکھا اور اسی نظریہ کی بنیاد پر انہیں بڑے دشمنوں سے دشمنی کا سامنا کرنا ہوا ۔
یہ اسلام جو فارس سے لے کر روم تک ، شام سے لے کر کابل تک پھیلا تھا ، یہ اسی بڑے نظریہ کی بنیاد پر تھا کہ یہ زمین خدا کی ہے اور اس پر حکم بھی خدا کا چلے گا ۔ اسی بنیاد پر اس زمین کے سارے جھوٹے خداؤں سے ٹکر لی گئی تھی اور خدا کا نام بلند کیا گیا تھا ۔ کفر سے دشمنی کی اسی طاقت نے ہمیں وقت کی ٹیکنالوجی کا ماہر بنایا ، اور علم ہنر کی امامت سے نوازا ، کہیں ہم صلیبیوں سے ٹکراتے دکھائی دیے اور کہیں ، کسی اور ایمپائر کو زمین بوس کرتے نظر آئے ۔
آج کا ہندوستان اور اسرائیل ، جو عالم اسلام کے ساتھ پنجہ آزما ہیں ، ان کی طاقت بھی دشمنی کی طاقت ہے ، ان کی قوت ایک ملک اور وطن جیسی چھوٹی سی چیز نہیں ہے ۔یہ گریٹر اسرائیل اور آگے چل کرمسیح ( دجال ) کا انتظار کرتے ہوئے دنیا پر حکمرانی چاہتے ہیں ۔ اسی طرح آج کا بھارت، اکھنڈ ہندوستان کی بات کرتے ہوئےوطنوں کی سرحدیں توڑنے کی باتیں کرتا ہے ۔آج پاکستان کو پھر سے اپنے بانی اور قائد کے پیغام اور مقصدِ جدوجھد کی طرف لوٹنا ہو گا جو ایک بہت بڑا مقصد اور نظریہ دے کر گئے ۔
پاکستان کا مطلب کیا ؟
لا الہ الااللہ !
یہ نعرہ کوئی چکر بازی نہیں تھی ، نہ ہی یہ مسلمانوں سے قربانی لینے کا کوئی بہانہ تھا ۔ یہ واقعی ایک مقصد کو واضح کرتا بیانیہ تھا ۔ نظریہ پاکستان، ایک بہت بڑی جدوجہد کا اعلان ہے ، یہ کفر و شرک سے اعلان جنگ ہے ، یہ دنیا کی ساری طاقتوں کے سامنے اپنی طاقت منوانے کی بنیاد ہے ۔ یہ ساری امت کی محبتوں کو سمیٹنے کی اساس ہے ، یہ کلمہ بتاتا ہے کہ پاکستان کا ہر مسلمان، دنیا بھر کے ہر مسلمان کی تکلیف کو اپنی تکلیف سمجھتا ہے ، ان کی مدد کرنا اپنا فریضہ سمجھتا ہے ۔
حالیہ پاک بھارت جنگ نے ایک بار ہمیں پھر سے موقع دیا ہے کہ ہم اس نظریے کو زندگی دیں ۔ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الااللہ کی گونج سے ہر بت کو پاش پاش کر دیں۔ ٹیکنالوجی کو عبادت سمجھ کر حاصل کرنے کی جانب لپکیں ، غزہ کے مظلوموں کے درد کو اپنا درد سمجھیں ، وطنیت ، قومیت ، صوبائیت کے کنوؤں سے نکل کر لا الہ الااللہ کے پاکیزہ سمندر میں غوطہ زن ہوں ۔
بتوں کے پجاریوں کی یہ دشمنی بڑی مبارک ہے ، یہ رہے گی تو اتحاد رہے گا ، اسے بھول گئے تو پھر ہم آپس میں دست و گریباں ہوں گے تو کشمیر و فلسطین میں ، گجرات و احمد آباد میں بھارت کے مظلوم مسلمانوں پر ظلم ڈھانے والوں کی نفرت کی یہ آگ بجھ نہ پائے ۔نظریہ پاکستان کو بھلانے کی لبرلز کی اب کوئی کاوش کامیاب نہ ہو سکے ۔عوام اور ملک کے اداروں کے درمیان سیاست کی بنیاد پر نفرتیں، فاصلے بڑھ نہ پائیں ۔ آئیے عزم کریں کہ دشمن پر نگاہ رکھیں گے ۔
اپنوں کی اصلاح کریں گے ، ملک کو اسلام کا گہوارہ بنائیں گے ، توحید کو مضبوط کریں گے ، شرک کی بیخ کنی کریں گے ، سود ، بدکاری کے راستے روکیں گے اور ساتھ ساتھ اپنے ملک کا دفاع کریں گے اور اسے امت مسلمہ کا بیس کیمپ بنائیں گے جیسا کہ قائد نے کہا تھا کہ پاکستان اسلام کی تجربہ گاہ ہو گا ۔
دشمنی کو صحیح رخ دینے اور اس کا صحیح فایدہ اٹھانے کا یہ بہترین وقت ہے ، دعا ہے کہ رب تعالیٰ ہمارے اتفاق و اتحاد کو مضبوط بنائے اور ہمیں دشمن کے مقابلے پر اس سے بڑھ کر تیاری کرنے کی توفیق دے ۔ امت عبد القدیر خان کی راہیں تک رہی ہے اور یقینا پاکستان ایسے ہیروں کو وجود دیتا رہے گا ۔ ان شاءاللہ ۔
اے خدا اس وطن کی حفاظت فرما ۔ بے شک یہ امت کا ایک بہترین محاذ اور گھر ہے ۔آمین
تبصرہ لکھیے