ہوم << چیزیں اہم ہیں یا احساسات اور جذبات - عبدالعلام زیدی

چیزیں اہم ہیں یا احساسات اور جذبات - عبدالعلام زیدی

اپنے بچوں کی تربیت کرتے ہوئے ایک چیز جسے بہت سے لوگ مس کر جاتے ہیں ، وہ بچے کے جذبات ہوتے ہیں ، یہ صرف بچوں کے معاملے میں نہیں ہے ۔ بلکہ اکثر دوسرے لوگوں سے تعلقات میں بھی اس پہلو کو اگنور کیا جاتا ہے۔ سورہ الماعون میں اللہ تعالیٰ نے جہنمیوں کی ایک صفت بیان کی ہے کہ وہ عام استعمال کرنے کی چیزوں سے لوگوں کو روک دیتے ہیں چنانچہ فرمایا :

وَيَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ....اس کی تفسیر میں صحابہ کرام اور مفسرین کے چند اقوال ملاحظہ فرمائیں

قال ابن مسعود: هو ما يتعاوره الناس بينهم من الفأس والقدر ابن مسعود رض فرماتے ہیں اس سے مراد ان چیزوں سے روکنا ہے کہ جو لوگ آپس میں ایک دوسرے سے لیتے دیتے ہیں جیسے کلہاڑی ، دیگچی وغیرہ .

كنا مع نبينا صلى الله عليه وسلم ونحن نقول : الماعون : منع الدلو وأشباه ذلك . مزید فرماتے ہیں کہ جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ، ماعون کی تفسیر ہم یہ کرتے تھے ۔ کنویں سے پانی نکالنے والا ڈبہ اور اس جیسی چیزوں کو روک لینا ۔

عن ابن عباس : ( ويمنعون الماعون ) يعني : متاع البيت ابن عباس رض فرماتے ہیں اس سے مراد عام استعمال ہونے والے گھریلو سامان کو روکنا ہے ۔

بعض مفسرین نے کہا کہ : يمنعون العارية . اس سے مراد لوگوں کو ادھار چیزیں دینے سے روکنا ہے . امام ابن کثیر رحمہ اللہ خلاصہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں
كلها إلى شيء واحد . وهو ترك المعاونة بمال أو منفعة. ان ساری باتوں کا ایک ہی مقصد ہے کہ لوگوں کی مال اور سامان سے مدد کرنے کو ترک کر دینا ۔

سوچنے کی بات ہے کہ آخر اس معمولی سی انسانی کمزوری کو آخر کیوں جہنمیوں کی صفات میں بیان کیا گیا ہے ۔ کیونکہ یہ چیز ایک بہت بڑی بیماری پیدا کرتی ہے ۔ اور وہ ہے لوگوں کے جذبات اور احساسات سے زیادہ معمولی چیزوں کی اہمیت جو آگے چل مزید بیماریوں کو جنم دیتی ہے ۔اسلام آپ کو اپنی مہنگی اور قیمتی چیزوں کو دوسرے کو دینے کا پابند نہیں کرتا ، نہ ہی جو کوئی آپ کا نقصان کرے ، اسے بھی چیزیں دینے کا پابند کرتا ہے ۔ لیکن اسلام ایک ایسا ماحول ، ایسی نفسیات ،اور مینٹیلٹی کو پروان چڑھاتا ہے کہ جہاں چیزوں سے زیادہ انسانوں کے جذبات کی قدر دانی ہو ۔

چیزیں دینے کا مطلب ہے کہ ان چیزوں کا نقصان ہونے کا حوصلہ رکھا جائے ، کمزوریوں اور غلطیوں کو اچھے اخلاق اور صحت مند انداز اور طریقے سے ڈیل کرنے کی اخلاقیات سیکھی جائے ، اگر کوئی اس اخلاق سے محروم ہو ، معمولی چیزوں کے نقصان پر غصے، بد تمیزی یا قطع تعلقی پر اترتا ہو تو یقیناً اسے علاج کی ضرورت ہے ، تھیراپی لینے ، خود کو ہیل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اعلیٰ اخلاق و کردار والا انسان بن سکے ۔

مجھے یاد ہے کہ بچپن میں دس بیس روپے گم ہونے پر بعض رشتہ دار بچوں کو ڈنڈوں سے پیٹتے تھے ، گلاس ٹوٹنے پر دھاڑتی آوازیں، خانہ کعبہ سے زیادہ معزز مخلوق کو دو دو روپے کی گھٹیا باتیں سنانا آج بھی بہت سے گھروں کا کلچر ہے ۔ حرام کا مال ہے ، اندھی ہے ۔ جیسی بلیک انرجی دلوں کو زخمی کرتی ہے ۔

دیکھ لیں کہ خدا تعالیٰ نے ان حرکتوں کو کیسے جہنم میں داخل ہونے والوں کی صفت بتلایا ہے ۔اپنے بچوں ، بھانجوں ، بھتیجوں ، نواسوں ، پوتوں ، ہمسایوں ، شاگردوں سمیت تمام مسلمانوں سے ہمیں اپنے شر کو روکنا ہو گا ۔ ایسا نہ ہو کہ ہم نیک اعمال کا انبار لگاتے جائیں اور ساتھ میں ظلم کرتے ہوئے سب کچھ برباد کر ڈالیں

Comments

Avatar photo

عبدالعلام زیدی

عبدالعلام زیدی اسلام آباد میں دینی ادارے the REVIVEL کو لیڈ کر رہے ہیں۔ اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سے بی ایس کے بعد سعودی عرب سے دینی تعلیم حاصل کی۔ زکریا یونیورسٹی ملتان سے ایم اے اسلامیات اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولہور سے ایم اے عربی کیا۔ سرگودھا یونیورسٹی سے اسلامیات میں ایم فل کی ڈگری حاصل کی۔ سید مودودی انسٹی ٹیوٹ لاہور میں تعلیم کے دوران جامعہ ازھر مصر سے آئے اساتذہ سے استفادہ کیا۔ دارالحدیث محمدیہ درس نظامی کی تکمیل کی۔ دینی تعلیمات اور انسانی نفسیات پر گہری نظر رکھتے ہیں

Click here to post a comment