آج مورخہ 23,اپریل 2025 بروز بدھ استنبول یکے بعد دیگرے زلزلے کے جھٹکوں سے لرز اُٹھا. ترکیہ کے علاوہ بلغاریہ، یونان اور یونان میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے. زلزلے کے باعث شہری خوفزدہ ہوکر گھروں اور دفاتر سے باہر نکل آئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق استنبول میں زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 6.2 ریکارڈ کی گئی۔ امریکی زلزلہ پیما مرکز نے بتایا کہ زلزلےکا مرکز استنبول سے 73 کلومیٹر دور اور اس کی گہرائی زیر زمین 10 کلومیٹر تھی۔ فلک بوس عمارتیں زلزلے کی شدت کے باعث ہلنے لگیں اور شہری خوف زدہ ہوکر باہر نکل آئے۔ شہریوں نے عمارتوں سے نکل کر کھلے میدانوں، فٹ پاتھوں اور سڑکوں پر پناہ لے رکھی ہے۔زلزلے کے جھٹکے لگاتار ایک سے زائد بار محسوس کیے گئے تاحال جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ چند پرانی عمارتیں زمین بوس ہوگئیں۔ ریسکیو اداروں کو ہائی الرٹ کردیا گیا اور اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
علاوہ ازیں گزشتہ ہفتے پاکستان میں 12 اپریل کو 5.5 شدت اور ہفتہ، 19 اپریل 2025 کو 5.9 شدت کے زلزلے محسوس کیے گئے، جنہوں نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت کئی علاقوں کو لرزا کر رکھ دیا۔ زلزلے کے جھٹکوں سے خوف و ہراس پھیل گیا اور شہری گھروں سے باہر نکل کر دعائیں اور کلمہ طیبہ پڑھنے لگے۔ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد کے علاوہ راولپنڈی، سوات، بونیر، ستارو اور سنگلا ہل سمیت کئی علاقوں میں شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔
زلزلہ مانیٹرنگ سینٹر کے مطابق زلزلے کی شدت 5.5 ریکارڈ کی گئی، جس کی گہرائی 12 کلومیٹر اور مرکز راولپنڈی سے شمال مغرب کی جانب 60 کلومیٹر دور بتایا گیا۔ جھٹکے دوپہر 12 بج کر 31 منٹ پر محسوس کیے گئے۔ پنجاب بھر میں اب تک کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی، تاہم مشینری اور عملے کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کے کنٹرول روم اور ضلعی ایمرجنسی مراکز چوبیس گھنٹے فعال ہیں۔ نقصانات کی اطلاع 1129 پر دی جا سکتی ہے۔ نیز بروز ہفتہ مورخہ 19 اپریل دوبارہ وفاقی دارالحکومت، پنجاب اور پختونخوا کے مختلف شہروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے۔
خیبر پختونخوا میں پشاور، نوشہرہ، لوئر دیر، مالاکنڈ اور گرد و نوح میں بھی زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ زلزلے کے جھٹکے مردان، سوات، باجوڑ، دیر بالا، شبقدر، مہمند اور چترال میں بھی محسوس کیے گئے۔ اس کے علاوہ پنجاب میں راولپنڈی، لاہور، منڈی بہاؤ الدین، حافظ آباد اور گردونواح میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ گلگت، پاراچنار اور ملحقہ علاقوں میں زلزلے کے جھٹکےمیں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 5.9 ریکارڈ کی گئی جبکہ زلزلے کی زیر زمین گہرائی 94 کلو میٹر اور اس کا مرکز افغانستان اور تاجکستان کا بارڈر تھا۔ علاوہ ازیں پنجاب بھر کی انتظامیہ عمارتوں کی چیکنگ میں مصروف ہے، مشینری اور عملے کو الرٹ رکھا گیا ہے۔
دوسری طرف، میانمار میں حالیہ 7.7 شدت کے زلزلے نے ہزاروں افراد کی جانیں لے لیں اور بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔ ماہرین ارضیات نے اس زلزلے کی وجہ 'سپر شیئر' رپچر کو قرار دیا ہے، جہاں زیر زمین چٹانوں کے درمیان دراڑیں معمول کی رفتار سے تیز پھٹتی ہیں اور زلزلے کی لہروں سے بھی پہلے زمین کو چیرتی ہیں۔ میانمار میں موجود ساگائنگ فالٹ، جو برما اور سندا پلیٹوں کے درمیان واقع ہے، تقریباً 400 کلومیٹر کی لمبائی میں تیزی سے چلی، جس نے زبردست زلزلہ پیدا کیا۔
کراچی میں زلزلے کی صورت حال اور خطرات
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بھی عیدالفطر کے پہلے دن علی الصبح 4.7 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ اسکیم 33، گلشن اقبال، گلستان جوہر، ملیر اور لانڈھی کے علاقوں میں صبح 4 بج کر 11 منٹ پر زلزلہ آیا، جس کا مرکز کراچی سے 75 کلومیٹر شمال میں اور گہرائی 19 کلومیٹر زیر زمین تھی۔
کراچی میں زلزلوں کی تاریخی جھلک
کراچی ماضی میں چند کمزور اور درمیانے درجے کے زلزلوں سے دوچار رہا ہے، تاہم تباہ کن زلزلے بہت کم آئے ہیں۔ مگر اس کے آس پاس موجود فالٹ لائنز مستقبل میں خطرہ پیدا کر سکتی ہیں۔
مکران زلزلہ 1945: 28 نومبر 1945 کو بلوچستان کے ساحلی علاقے مکران میں 8.1 شدت کا زلزلہ آیا، جس کے اثرات کراچی سمیت دیگر ساحلی علاقوں تک پہنچے اور ایک محدود سونامی بھی پیدا ہوئی۔
2001 زلزلہ: کراچی کے مضافات میں درمیانی شدت کا زلزلہ آیا، تاہم کوئی بڑا نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔
2013 زلزلہ: کراچی کے قریب 4.5 شدت کا زلزلہ آیا، جس کے جھٹکے مختلف علاقوں میں محسوس کیے گئے۔
کراچی میں زلزلے کے اسباب
پاکستان میں زلزلے عموماً بھارتی اور یوریشین پلیٹوں کے تصادم کے نتیجے میں آتے ہیں۔ اگرچہ کراچی بڑی فالٹ لائنز سے کچھ فاصلے پر ہے، مگر مکران سبڈکشن زون کی موجودگی سے خطرہ موجود ہے۔ یہ زون بحیرہ عرب کے نیچے واقع ہے اور سونامی کے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔
مستقبل کے امکانات
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگر مکران سبڈکشن زون میں 8.0 شدت یا اس سے زیادہ کا زلزلہ آیا تو یہ نہ صرف کراچی میں زلزلہ پیدا کرے گا بلکہ ساحلی علاقوں میں سونامی بھی لا سکتا ہے۔
اہم فالٹ لائنز:
ہنگول فالٹ (بلوچستان میں کراچی کے قریب)
پریالیس فالٹ (کراچی کے مشرق میں)
ممکنہ نقصانات
عمارتوں کی تباہی: بیشتر عمارات زلزلہ مزاحم نہیں، جو بڑے نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔
انفراسٹرکچر کی خرابی: پل، سڑکیں، بجلی کے نظام وغیرہ متاثر ہو سکتے ہیں۔
سونامی کا خطرہ: اگر مکران میں شدید زلزلہ آیا تو سونامی کراچی کے ساحلی علاقوں کو نشانہ بنا سکتی ہے۔
معاشی اثرات: کراچی ملک کا صنعتی اور تجارتی مرکز ہے، زلزلہ اقتصادی استحکام کو شدید متاثر کر سکتا ہے۔
ایمرجنسی ریسپانس کی مشکلات: گنجان آباد شہر میں امدادی کارروائیاں سست ہو سکتی ہیں۔
احتیاطی اور پیشگی اقدامات
زلزلہ مزاحم تعمیرات: نئے منصوبوں میں سخت قوانین اور نگرانی۔
عوامی آگاہی مہمات: شہریوں کو زلزلے کے دوران اور بعد میں حفاظتی تدابیر سے روشناس کرانا۔
ریسکیو نظام کی بہتری: ایمرجنسی اداروں کو جدید سہولیات سے آراستہ کرنا۔
بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانا: سڑکوں، پلوں، پانی و بجلی کی لائنوں کو زلزلے کے خطرات سے بچانے کے لیے مضبوط کیا جائے۔
یہ تمام اقدامات کراچی جیسے بڑے اور اہم شہر کو زلزلوں کے ممکنہ نقصانات سے بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں اور انسانی و معاشی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنا سکتے ہیں۔
تبصرہ لکھیے