کل ہم کیا تھے... آج ہم کیا ہیں...؟
کل کا منظر... آج کا منظر...!
ایسی کتنی ہی تصاویر آج ہمارا مذاق اڑا رہی ہیں
لیکن کیا کسی نے سوچا کہ ایسی تصاویر... آنے والے کل میں ہماری مساجد کی بھی ہو سکتی ہیں... کل ہمارے گھروں پر بھی یہ قیامت آ سکتی ہے..!
کل تک حما س کے جارحانہ اقدام کو غلطی کہنے والے آج اس حملے کی کیا توجیہ پیش کریں گے اور کسے مورد الزام ٹھہرائیں گے؟
انہوں نے نہایت چالاکی سے معاہدہ کیا اپنے قیدی چھڑوائے... قدس کے قیدی واپس کیے اور اس کے بعد آتش و آہن کی بارش برسا کر واپس لوٹائے جانے والے قدس کے قیدیوں سمیت سب کچھ مٹی میں ملا دیا. نہ معاہدہ بچا نہ معاہدہ کرنے والے. نہ کوئی گھر چھوڑا نہ کوئی مسجد. سب کچھ تباہ کر دیا. آخر کیوں؟
اس لیے نہیں کہ یہ مزاحمت کار تھے... اس لیے بھی نہیں کہ یہ قدس کے محافظ تھے. بس اس لیے کیونکہ یہ دین اسلام پر تھے...!
کیونکہ بات صرف یہی نہیں کہ ہماری طرف سے مزاحمت نہیں اس لیے ہمیں کوئی کچھ نہیں کہے گا. بات یہ ہے کہ یہ تب تک سکون نہیں کریں گے جب تک ہمیں ہمارے دین سے پلٹا نہ دیں. اور مزاحمت جب تَرک ہو گی... دین چھڑوانا بھی مشکل نہیں رہے گا
اس لیے ضروری ہے کہ اللہ رب العزت کا فرمان اس کا قرآن تھامیں اور دیکھیں اللہ نے کہاں کہاں اور کیسے کیسے ان کی چالاکیوں کو بیان کیا اور ان سازشوں کا توڑ اور ان کا حل بتایا.
یہ تمہارے کبھی دوست نہیں ہو سکتے... انہیں دوست نہ بناؤ... مظلوموں کی مدد کرو... شہدا کا بدلہ لو... ان کی گردنوں اور ان کے جوڑ جوڑ پر مارو... کتنا کچھ فرمایا کتنا کچھ کہا... اور اس کتاب میں کہا جس نے تاقیامت اہل اسلام کی زبانوں پر اور اہل ایمان کے سینوں میں رہنا ہے... یہ باتیں بھلا پرانے زمانے کی کیسے ہو سکتی ہیں؟ یہ تمام باتیں یہ تمام آیات یہ تمام نشانیاں تو اہل ایمان کے ایمان میں اضافہ کے لیے ہیں اور ہر زمانے کے لیے ہیں.
جو انہیں سمجھ لے اپنا راستہ چن لے جو انہیں متروک سمجھے اپنا انجام دیکھ لے.. بس اتنی سی بات ہے
دین کی اشاعت کے کافی طریقے ہیں لیکن دین کی حفاظت تلوار کے بغیر ممکن نہیں...!
تبصرہ لکھیے