اللہ تعالیٰ نے اس کائنات میں انسان کو تخلیق کیا اور انسان کی ضروریات کا سامان بھی اسے مہیا کیا ہے۔انسان اس کائنات میں اکیلا زندگی نہیں گزار سکتا۔زندگی گزارنے کے لیے انسان کو مختلف سہاروں اور اپنے جیسے دیگر انسانوں کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔چناں چہ خاندان کو انسان کا سب سے بڑا سہارا تصور کیا جاتا ہے۔مرد و عورت کے رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے سے ایک خاندان وجود میں آ جاتا ہے۔
خاندان کے اس ادارے کو چلانے کے لیےپاکستانی معاشرے میں جوائنٹ فیملی سسٹم رائج ہے۔تاریخی اور شرعی اعتبار سے دیکھا جائے تو جوائنٹ فیملی سسٹم یا مشترکہ خاندانی نظام خالص جاہلی نظام معاشرت ہے۔یہ نظام معاشرت ہندوؤں کا پسندیدہ نظام ہے، جس میں باپ کی وفات کے بعد اس کا بڑا بیٹا تنہا اس کی جائیداد کا وارث بن جاتا ہے۔اسی طرح اسلام سے قبل جاہلی معاشرے میں بھی مشترکہ خاندانی نظام پسندیدہ ترین نظام معاشرت تصور کیا جاتا تھا، جہاں باپ کے مرنے کے بعد اس کا بڑا بیٹا تن تنہا اس کی ساری جائیداد، اولاد اور اس کی بیوہ کا وارث بنتا۔بعض صورتوں میں تو وہ اپنے باپ کی بیوہ سے نکاح بھی کر لیا کرتے تھے۔ذیل میں ہم جوائنٹ فیملی سسٹم کے کچھ نقصانات واضح کرنے کی کوشش کریں گے؛
پرائیویسی کا مسئلہ
شادی کے بعدمیاں بیوی ایک دوسرے کے رازدان اور ہم شناس ہوتے ہیں، جب کہ جوائنٹ فیملی سسٹم پرائیویسی میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔علیحدہ گھر یا پورشن نہ ہونے کی وجہ سے میاں بیوی ایک دوسرے کے سامنے اپنے جذبات کا اظہار نہیں کر پاتے۔جب کہ اسلام میاں بیوی کے اس تعلق کو مکمل رازداری تصور کرتا ہے۔
معاشرتی نقصانات
جوائنٹ فیملی سسٹم میں کئی معاشرتی نقصانات بھی شامل ہیں جیسا کہ گھر کا ایک سربراہ ہےتو سب نے اپنی اپنی خواہشات ، صلاحیتوں اور جذبات کو قربان کرنا ہے اور اس ایک سربراہ کے مطابق اپنی زندگی گزارنی ہےجو کہ فطرت کے بالکل مخالف ہے۔اسلام ہر ایک کی جائز خواہشات، صلاحیتوں اور جذبات کا احترام کرنے کا درس دیتا ہے۔
معاشی نقصانات
جوائنٹ فیملی سسٹم میں سب سے بڑا نقصان معاشی عدم استحکام ہے۔جب تمام افراد کی معیشت صرف ایک فرد کے ہاتھ میں ہوتی ہے تو اس کا لازمی نتیجہ یہ ہےکہ وہ دولت کو ذاتی خواہشات، پسند و ناپسند،ذاتی فوائداور خود غرضی کے کاموں میں خرچ کرتا ہے، جس کے اثرات دوسروں کی حق تلفی کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔جوائنٹ فیملی سسٹم میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا حساب ہوتا ہے۔معاشرے میں بے شمار ایسے کیسز دیکھنے کو ملتے ہیں جس میں ایک بھائی اپنے دوسرے بھائی کے ساتھ نا انصافی کرتا نظر آتا ہے۔جب کہ اسلام ان تمام چیزوں سے منع کرتے ہوئے شخصی ملکیت کے حق کو تسلیم کرتا ہے۔
مقام و مرتبہ میں نا انصافی
جوائنٹ فیملی سسٹم کا ایک بہت بڑا نقصان یہ ہے کہ اکثر افراد کو ان کے اصل مقام و مرتبے سے محروم رکھا جاتا ہے۔جیسا کہ ایک شوہر کے ہاں اپنی بیوی کا اصل مقام و مرتبہ جو اسلام نےرکھا ہے ، جوائنٹ فیملی سسٹم میں بیوی کو یہ مقام و مرتبہ نہیں ملتا۔جس کے نتیجے میں میاں بیوی کا ایک خو بصورت رشتہ لڑائیوں اور نفرتوں کی بھینٹ چڑھ جاتا ہے۔
جنسی عدم سکون
شادی کے مختلف مقاصد میں سے ایک مقصد مرد و عورت کو جنسی لذت کا جائز ذریعہ قرار دینا ہے۔کیوں کہ اس کے بغیر نسل انسانی کی بڑھوتری ممکن نہیں ہے۔اسلام کے مطابق شادی کی صورت میں مرد و عورت کچھ حدود و قیود کو مدنظر رکھتے ہوئے باہم اپنے جنسی جذبات کا اظہار کر سکتے ہیں۔ جوائنٹ فیملی سسٹم اس جنسی لذت کے حصول میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔
تعمیر شخصیت میں رکاوٹ
اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو مختلف صلاحیتوں اور جذبات سے نوازا ہے۔ان عطا کردہ صلاحیتوں کا فطری تقاضہ یہی ہے کہ انسان اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے، اللہ کی عبادت و بندگی بجا لائے، انفرادی (عقائد، رسومات اور عبادات)اور اجتماعی (سیاسیات، معاشیات اور عمرانیات) زندگی پر اللہ کا دیا ہوا نظام زندگی قائم کرے اور اپنے خلیفۃ اللہ فی الارض ہونے کا حق ادا کریں۔جب کہ جوائنٹ فیملی سسٹم ان تمام چیزوں میں رکاوٹ ہے۔مشترکہ خاندانی نظام میں صرف سربراہ خاندان کے جذبات اور صلاحیتوں کے مطابق زندگی گزاری جاتی ہے۔ جوائنٹ فیملی سسٹم میں آنے والی نسل بھی اپنی صلاحیتوں کا درست استعمال اور اظہار نہیں کر پاتی۔بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے ضروری ہے کہ بچوں کو ان کی صلاحیتوں اور مزاج کے موافق بہترین ماحول فراہم کیا جائے۔جوائنٹ فیملی سسٹم میں تو بچوں کے ماں باپ کو وہ ماحول میسر نہیں تو بچوں کو کہاں ہو گا؟یہی سے بچوں کی تربیت خراب ہوتی ہے اور بچے بگڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔چناں چہ جوائنٹ فیملی سسٹم نسل نو کی تعلیم و تربیت کے لیے زہر قاتل کی حیثیت رکھتا ہے۔
لڑائی جھگڑے اور نفرت کا سبب
جوائنٹ فیملی سسٹم میں رہتے ہوئے جب مختلف مسائل اور پریشانیوں کا سامنہ کرتا پڑتا تو اس کا فطری نتیجہ لڑائیوں اور نفرتوں کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔چناچہ یہی سے خون کے رشتے ایک دوسرے کے خون کےپیاسے بن جاتے ہیں۔ محض چھوٹی چھوٹی باتوں پر نہ ختم ہونے والی سال ہا سال کی لڑائی شروع ہو جاتی ہے،جس کا نتیجہ عدالتوں میں کیسز اور طلاقوں کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔پاکستانی معاشرے میں طلاق کی بڑھی ہوئی شرح کی بنیادی وجہ جوائنٹ فیملی سسٹم ہے۔
(جاری ہے)
برصغیر پاک و ہند کے معاشرت میں ایسا ہی نظام رائج ہے جس کی بنیاد ہندوستان میں اسلام آنے سے پہلے کے مذہب کے ریت رواج رائج ہیں اور اسکا علاج فقط اسلامی تعلیمات کا فروغ اور عمل درآمد ہے جس کی ضرورت ہمارے معاشرے میں موجود ہر شخص مرد و عورت کو ہے۔ اسکی جتنی ضرورت نئی نسل کو ہے اس سے زیادہ ضرورت گھر کے بڑے افراد کو ہے جو اس نظام کے "کرتا دھرتا" ہیں