ہوم << سید مودودی، ایک نابغہ روزگارشخصیت - سیف الرحمٰن

سید مودودی، ایک نابغہ روزگارشخصیت - سیف الرحمٰن

مفکر اسلام سید ابو الاعلیٰ مودودی نابغہ روزگارشخصیت تھے۔آپ 1903ء بمطابق 1321ھ میں حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئے۔آپ نے دنیا میں اس وقت آنکھ کھولی جب عالم اسلام اور مسلم دنیا فکری خودکشی کا شکار تھے۔ خلافت عثمانیہ(Ottoman Caliphate) اپنے آخری سانس لے رہی تھی اور دنیا پر کیمونزم (Communism)کی یلغار تھی۔اسلامی نظام زندگی کے اجتماعی پہلوؤں سے معطل ہو کر مسجد و محراب اور خانقاہوں تک محدود ہو کر رہ گیا تھا۔اس دوران آپ نے عالم اسلام اور ہندوستان کے مسلمانوں کے حالات کا بخوبی جائزہ لیا۔اسلام اور عالم اسلام کی اس صورت حال کے پیش نظر آپ نے اسلام کو بحثیت نظام زندگی ثابت کرنے میں مایہ ناز علمی اور تحریکی کردار ادا کیا۔آپ کے علمی اور تحریکی کاموں کی فہرست مندرجہ ذیل ہے:

آپ نے چھ جلدوں پر مشتمل ”تفہیم القرآن “تفیسر لکھی ، جس میں آپ نے تفسیر کے اصول و ضوابط کو مدنظر رکھتے ہوئے جدید تعلیم یافتہ طبقے کو قرآن کا پیغام پہنچایا۔آپ نے فتنہ انکار حدیث کے رد میں ”سنت کی آئینی حیثیت“ کتاب لکھ کر حدیث کو اسلامی قانون کاسرچشمہ قرار دیا۔آپ نے ”اسلامی تہذیب اور اس کے اصول و مبادی“ کے عنوان سے ایک شاہکار کتاب مرتب کی ، جس میں آپ نے اسلامی عقائد کو عقلی و فکری پیرائے میں پیش کیا۔”قرآن کی بنیادی چار اصلاحیں“کتاب لکھ کر آپ نے قرآن اور اسلامی دعوت کو کتاب انقلاب اور عالمگیر دعوت بنا کر پیش کیا۔ آپ نے ”تنقیحات“ اور ”تفہیمات “کتابیں لکھ کر تعلیم یافتہ مسلمانوں میں مغربی ذہن سے مرعوبیت کا خاتمہ کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ مودودی رحمہ اللہ نے ”مسئلہ قادیانیت“ لکھ کر قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا ، جس کی پاداش میں انہیں فوجی عدالت نے پھانسی کی سزا سنائی ، بعد ازاںمسلم دنیا کی مزاحمت کی وجہ سے معطل کر دی گئی۔”اسلام اور جدید معاشی نظریات“ کتاب لکھ کر آپ نے اسلامی معاشی نظام اورمعاصر معاشی نظاموں (سرمایہ دارانہ نظام اور اشتراکیت) کا تقابل پیش کیا۔

سید مودودی رحمہ اللہ عالم اسلام کی وہ عظیم شخصیت ہیں جنہوں نے خداد اد مفکرانہ صلاحیتوں کے بل بوتے اسلام کو فکری انداز میں پیش کیا اور 1941ء کو لاہور میں اس فکر کی بنیاد پر جماعت اسلامی کا قیام عمل میں لائے۔آپ کی انقلابی تصانیف اور موثر تحریکی جدو جہد نے عالم اسلام میں ایک نئی روح پھونکی۔آپ کے علمی و تحریکی کام اور فکری جدوجہد کو آگے بڑھانےمیں بے شمار لوگ سرگرم عمل ہیں۔آپ کی ان تھک محنتوں اور جہد مسلسل کے پیش نظر آپ کو عالم اسلام کے سب سے بڑے شاہ فیصل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اسلام کی نشاۃ ثانیہ اور اسلامی نظام کے قیام کی جدو جہد میں آپ کو کئی دفعہ قید و بند کی صعوبتوں سے گزرنا پڑا۔آپ 22 ستمبر 1979ء کو دار فانی سے کوچ کر گئے۔ اللہ تعالیٰ آپ رحمہ اللہ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔آمین

Comments

Click here to post a comment