جب بھی رمضان کا مہینہ داخل ہونے کو ہوتا ہے تو لوگوں کے دلوں کی کیفیت یکسر تبدیل ہوجاتی ہے. ایک ایسی چیز جو اندر ہی اندر سے بندے کو عبادات میں لگادیتی ہے. لوگ مساجد کا رخ کرتے ہیں. پورا سال مسجد بندوں کا انتظار کرتی کرتی ناامید ہونے کو ہوتی ہے تو اچانک رمضان کا مہینہ اس یاس کو آس میں بدل دیتا ہے. ایک ہنستے چہرے کی طرح گویا مسجد بھی کھل اٹھتی ہے.
اور میرے رب کے تو کیا کہنے وہ تو اپنے گنہگار بندوں کا شروع سے ہی منتظر ہوتا ہے کہ کب پلٹتے ہیں یہ میرے بندے، اور پھر اللہ نے تو یہ رمضان کا مہینہ تو رکھا ہی ان لوگوں کے لیے ہے جو پورا سال گناہ کرتے کرتے تھک جاتے ہیں. یہاں تک گناہوں سے وہ وقتی لذت بھی ختم ہوجاتی ہے. پھر اللہ ان کو رمضان جیسا مقدس ماہ عطا فرماتے ہیں، اور اپنے بندوں سے فرما رہے ہوتے ہیں کہ اے میرے بندوں تم نے پورا سال گناہوں میں گذار دیا. اب ایک دفعہ اس ماہ مبارک میں نیکیاں بھی کرکے دیکھو شاید کہ رمضان کے مقدس مہینے کی وجہ سے تمھارے قلوب نرم پڑجائیں اور تم میری اطاعت میں جھک جاؤ.
رمضان کی وہ مقدس راتیں جن میں قاری اپنے مقتدیوں کو قرآن سنا رہا ہوتا ہے، گویا سامعین عشاق کی طرح اپنے محبوب کو سن رہے ہوتے ہیں، نہ زیادت وقت انہیں متاثر کرتا ہے نہ ہی طویل قیام سے وہ تھکتے ہیں. وہ سحری کے مسرور کن لمحات جن میں روزہ دار سحری کو محض سحری ہی نہیں بلکہ نیکی سمجھ کرتا ہے، اور جس پر نیکی کا وعدہ بھی ہے، اور گویا اس وقت روزہ دار "ان اللّٰہ و ملائکتہ یصلون علی المتسحرین'' کا مصداق بن رہا ہوتا ہے.
اور پھر افطارِ صوم کے وقت تو کیفیت ہی ایک عجیب ہوتی ہے، روزہ افطار کرتے وقت جو بندے کو لذت لطف سرور میسر ہوتا ہے، وہ اللہ اور اس شخص کو ہی معلوم ہے.
دل کرتا ہے کہ ربِ کریم وقت کو ہی اس ماہ میں محصور کردے. سارا سال رمضان ہو ، وقت رک جائے اور ہم رمضان کے مقدس لمحات سے مستفید ہو رہے ہوں.
تبصرہ لکھیے