ہوم << یہ کوئی اور ہی دنیا ہے، رمضان کی دنیا - یوسف سراج

یہ کوئی اور ہی دنیا ہے، رمضان کی دنیا - یوسف سراج

قاری صاحب نے قرآن پڑھنا شروع کیا ، دل پر چوٹ سی لگی، یوں لگا جیسے عمر بھر کی پیاس پر پھوار سی پڑ گئی ہو، جیسے صدیوں سے تپتے صحرائے دل پر ابر کا کوئی ٹکڑا برس گیا ہو، آنکھوں کی پتلیاں دل سے اٹھتے سیلاب کو تھامنے میں ناکام ہونے لگیں، لگا جیسے کوئی بہت دیر سے بچھڑا پیارا سینے سے آ لگا ہو، زندگی جیسے صحرا سے چھاؤں میں آ کھڑی ہو،دل دھلنے لگا اور دھلتا چلا گیا۔

یہ قرآن واقعی کوئی اعجاز رکھتا ہے، یعنی رمضان کا قرآن ، نہیں میں یہ نہیں کہتا کہ رمضان کے علاوہ کا قرآن کوئی اور ہے یا اس کا اعجاز کوئی اور مگر ہمارے گناہوں نے دل پر جو پردہ ڈال دیا ہوتا ہے، رمضان میں وہ دھلنے اور ہٹنے لگتا ہے، جیسے تیز بارش میں کوئی سر سے چھتری اتار دے اور پانی سیدھا سر میں برسنے لگے۔

یہ رمضان میں ہوتا ہے۔ یا شاید رمضان میں قرآن اپنا کوئی الگ سے پہلو بھی دکھاتا ہو، یہ آیا بھی تو اسی ماہ مقدس میں ہے، لوگ قرآن سے قربتیں بڑھاتے ہیں کہ رمضان ہے، دراصل رمضان اس لئے رمضان ہوا کہ یہ ماہ نزول قرآن ہے۔ رمضان کی راتوں میں قرآن کانوں تک نہیں رہتا ،دل میں اترنے لگتا ہے، یوں لگتا ہے، جیسے زمانے سمٹ گئے ہوں اور ہم چپکے سے رسول کے پیچھے صف آرا ابو بکر و عمر اور عثمان و علی کے پیچھے کسی اندھیرے میں ڈوبی بے چراغ صف میں جا کھڑے ہوں، جیسے یہ کوئی عین وہی لمحہ ہو، جب عرب کی ٹھنڈی رات کے ریگ زار میں کھڑے رسول پر قرآن اتر رہا ہو، اور اس کی تنویروں سے پورا صحرا جگمگا اٹھتا ہو، جیسے رسول اپنے شہد و شبنم میں بھیگے لہجے میں تلاوت کرتے ہوں اور بلال پیچھے صف میں کھڑا دھاڑیں مار کے روتا ہو، جیسے رسول کے مقدس لبوں سے اٹھنے والی آوازیں براہ راست دل پر دستک دینے آ گئی ہوں۔

بہرحال کوئی کرشمہ تو ہوتا ہے، قرآن کا معجزہ رمضان میں ہم گنہگاروں کے دل کو چھو تو جاتا ہے، اور تب دل پکارتا ہے، یہ جہاں کوئی اور ہے، یہ قرآن کوئی اور ہے، رمضان کا نورانی سماں کچھ اور ہے۔ اللہ کرے نور کی اس بارش میں اب کے برس کچھ ہم بھی بھیگ سکیں، عرب شاعر یاد آتا ہے،لڑکپن سے جس کا ایک مصرعہ دل میں بس گیا ہے۔ اس نے کہا تھا :

مولا! مجھے میرے گناہوں نے تجھ سے دور کر دیا

اور ادھر ایک ہمارا شاعر بھی ہے، جو رحمت کی بے پایانی کی آس لگاتا اور ڈھارس بندھاتا ہے۔ کہتا ہے:

عصیاں سے کبھی ہم نے کنارا نہ کیا
تو نے بھی دل آزردہ ہمارا نہ کیا
ہم نے تو جہنم کی بہت کی تدبیر
لیکن تیری رحمت نے گوارا نہ کیا

بس کچھ کیا کہیں، بن پانی کی مچھلی سی تڑپ ہے، جو دریا سے اچھل کے تپتے صحرا میں آ گری ہو اور پھر اس پر کچھ قطرے بارش کے برسنے لگیں، خیر اللہ کرے کہ اس رمضان کے آخر میں ، ہم گنہگار بھی ان میں سے ہو سکیں، جو قرآن سے دھل جاتے ہیں، جو ہانپتے کانپتے اہل جنت کے قافلے سے مل جاتے ہیں، یہ مگر دامن میں بکھرے گناہ ، یہ مگر ہماری عصیاں ۔۔مگر اس کی رحمت ، جس نے گنہگاروں کو ڈھانپ رکھا ہے، جس نے عاصیوں کو تھام رکھا ہے۔ اللہ ! اللہ!

Comments

حافظ یوسف سراج

حافظ یوسف سراج پیغام ٹی وی میں بطور اینکر اور ڈیجیٹل میڈیا ڈائریکٹر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ دینی اور سماجی موضوعات پر قومی اخبارات میں کالم لکھے، اخبار مرحوم یا نیم جاں ہوگئے تو یہ کام اب سوشل میڈیا پر ہوجاتا ہے۔ صورت حال کے نام سے تازہ ترین سماجی و دینی موضوعات پر وی لاگز نشر ہوتے رہتے ہیں۔

Click here to post a comment