ایک نوجوان نے میرے سامنے سونے کےلیے قمیص اتاری تو اس کے پورے بازو پر چاقو اور بلیڈ کے کٹ لگے ہوئے تھے۔ مجھے بڑی حیرانی ہوئی کہ اتنے زیادہ کٹ کہاں سے اور کیوں لگے؟ میں نے پوچھا تو اُس نے کچھ کہے بغیر اپنی کمر میری طرف پھیری اور کمر کے نچلے حصے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اسے دیکھیں۔ وہاں کسی لڑکی کے نام کا ٹیٹو بنا تھا۔ پھر اُس نے بازو میرے سامنے کیا جس میں ہتھیلی کے قریب اُسی لڑکی کا نام لکھا گیا تھا۔
میں نے پوچھا کہ یہ کیا ماجرا ہے؟
کہنے لگا : مجھے ایک لڑکی سے محبت ہوگئی تھی۔ ہم پوری پوری رات محبت کی باتیں کرتے تھے ، شروع میں لڑکی کو میرے اوپر اعتماد تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میرے اعتماد پر سوالات اٹھانے لگی۔ اس کے اعتماد کےلیے میں نے اپنی جسم پر مختلف اوقات میں بلیڈ اور چاقو سے کئی کٹ لگائے۔ پھر اُس کا نام بازو اور پشت کے نچلے حصے میں مستقل طور پر لکھوایا۔
میں نے پوچھا: پھر کیا شادی ہوئی؟
اُس نے جواب دیا: ہاں شادی ہوگئی لیکن کچھ عرصے کے بعد ہی اُس لڑکی نے عدالت سے خلع لے لیا ہے۔ اور اب مجھے طلاق دینے پر مجبور کیا جا رہا ہے جو عنقریب میں دے دوں گا۔
میں نے پوچھا: پھر اُس لڑکی کے نام کے یہ ٹیٹوز کیسے ختم کرواؤ گے؟
کہنے لگا: یہ اب میرے ساتھ ہی قبر میں جائیں گے۔ کیونکہ ان کو ختم کرانے کی صورت میں کینسر کا امکان ہے ۔
یہ ایک سچی کہانی ہے جو پچھلے دنوں میں نے مکہ مکرمہ کے ایک ہوٹل میں اپنی آنکھوں سے دیکھی اور کانوں سے سنی۔
اب ایک دوسری کہانی بھی سنیں جو مدینہ منورہ میں ایک پاکستانی نے مجھے بتائی کہ میں پٹھان ہوں اور یہاں مدینہ میں ایک دو سال سے کام کر رہا ہوں۔ پچھلے دنوں ایک فیملی عمرہ کےلیے آئی جس میں ایک ماں اور اُس کی جوان بیٹی تھی۔ اُن کے کہنے پر میں نے انہیں ریاض الجنۃ میں نوافل کی ادائیگی کےلیے نسک ایپ سے ٹائم لے کر دیا اور پھر مقررہ وقت میں ، اُن کے ساتھ گیا تاکہ انہیں صحیح گائیڈ کر سکوں۔ میں نے دیکھا کہ لڑکی بھرپور پردے میں ہے یہاں تک کہ ہاتھوں پر بھی دستانے ہیں اور ہجوم میں مردوں سے بچنے کی مکمل کوشش کر رہی ہے۔ میں نے اُس کا چہرہ نہیں دیکھا تھا لیکن اُس کا پردہ اور حیا میرے لیے نکاح کا ذریعہ بن گیا۔ چنانچہ میں نے لڑکی اور اُس کی ماں سے ڈائریکٹ نکاح کی بات کی جسے انہوں نے اس شرط پر منظور کر لیا کہ ہم واپس پاکستان جا کر اس لڑکی کے ابو سے بات کریں گے۔ جب وہ پاکستان گئے اور میری پیشکش والد کے سامنے رکھی تو وہ مان گئے اور اس طرح میرے گھر والوں نے ان کے ساتھ رشتہ طے کر دیا اور مدینہ منورہ میں عید کے بعد ان شاء اللہ نکاح ہوگا۔
میرا ماننا یہ ہے کہ یہ رشتہ ضرور کامیاب ہوگا کیونکہ اس میں پاکیزگی ہے اور فطرت کے مطابق طے کیا گیا ہے۔
ہمارے ہاں لڑکے لڑکیاں بالکل غلط ڈگر پر چل رہے ہیں اور شہوت کو محبت کا نام دے کر گھنٹوں گپ لگاتے ہیں اور نتیجہ سوائے وقت اور عزت کے ضیاع کے کچھ نہیں نکلتا۔ حقیقی محبت تو نکاح کے بعد پروان چڑھتی ہے۔ اُس سے پہلے کی باتیں تو محض وقتی جذبات کی تسکین کےلیے ہوتی ہیں۔ آج جو آپ کو حسن و جمال کی دیوی کہہ رہا ہے اور آپ کی نزاکت، نرمی اور خوبصورتی کی تعریف کر رہا ہے ، کل اسی نے بیچ راہ چھوڑ دینا ہے۔ آج جو حسین الفاظ میں محبت کے جذباتی دعوے کر رہا ہے ، خفیہ تعلقات کے جال میں پھنسا رہا ہے اور آپ کی عزت و حیاء کا خیال نہیں رکھ رہا، کل وہی آپ کی زندگی برباد کر دے گا۔
فرعون رمسیس الثانی (جس نے 66 سال تک مصر میں حکومت کی ) نے اپنی محبوبہ نفرتاری کےلیے تاریخ انسانی میں درج پہلی غزل میں کہا تھا:
ھی التی من اجلھا تشرق الشمس
یہ وہ ہستی ہے جس کی خاطر سورج طلوع ہوتا ہے۔
اور آج تک یہ جملہ معبد ابوسمبل میں لکھا ہوا ہے لیکن ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق اس نے 54 شادیاں مزید کی تھیں۔
کبھی کبھی محبت سوائے خوبصورت الفاظ کے کچھ نہیں ہوتی۔ اس لیے ہماری نوجوان نسل کو بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ دنیا میں محبت کے نام پر دھوکہ دینے والوں کی کمی نہیں۔ جس نے واقعی آپ سے محبت کرنی ہے ، وہ نکاح کے ذریعے آپ کو عزت دے گا کیونکہ مومن کی عزت نکاح میں ہے اور نکاح ہی سے حقیقی محبت کی ابتدا ہوتی ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: تم نے نکاح (یعنی خاوند و بیوی) کی مثل دو باہم محبت کرنے والے نہیں دیکھے ہوں گے۔ (ابن ماجہ)
تبصرہ لکھیے