ایمان کا بنیادی مطالبہ ہی یہ ہے کہ کسی اندیکھی قوت کو تسلیم کیا جائے کہ جو عقل کے دائرے سے اوپر ہے ایمانیات تمام تر مابعد الطبیعیات یعنی سپر نیچرل سے متعلق ہیں ایمان یہ تقاضا کرتا ہے کہ موجودات سے ہٹ کر یا ان سے اوپر موجودات کے ایک دوسرے دائرے کو تسلیم کیا جائے کہ جو بظاہر دکھائی نہیں دیتا لیتا محسوس کیا جا سکتا ہے۔
عقل پرست یا موجودہ دور میں سائنس پرست الحاد کا دعویٰ یہ ہے کہ جو کچھ دکھائی دیتا ہے جس پر تجربہ ممکن ہے یا پھر جس کا تجزیہ ہو سکتا ہے وہی حقیقت ہے اور وہی موجود ہے یا پھر حقیقت وہی ہے کہ جس تک انسان پہنچا ہے۔
مذہبی دعوت بہت صاف اور واضح ہے کہ یہ کائنات ایک مخصوص مقصد کیلیے تخلیق کی گئی ہے اور یہ دنیا صرف ایک عبوری گزرگاہ ہے اس دنیا سے پرے ایک اور دنیا ہے کہ جو مستقل اور ہمیشہ رہنے والی ہے ، انسان کو اس دنیا یا اس دنیا میں ایک خاص حیثیت حاصل ہے اور انسان سے بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ وہ اپنے خالق کو پہچان کر اس کی اطاعت کرے بلکہ سچائی تو یہ ہے کہ جو خالق کو پہچان کر اس کی اطاعت کرے وہی انسان ہے۔
دوسری جانب الحاد و تشکیک کے پاس سرے سے کوئی دعویٰ ہے ہی نہیں تشکیک تو خیر ایک غیر عقلی اور غیر فطری پوزیشن ہے لیکن الحاد یا موجودہ دہریت بھی مذہب کے مقابل صرف اور صرف الزامی کیفیت پر کھڑے ہیں آج تک معاصر الحاد و دہریت نے اپنی دعوت یا اپنا کوئی ذاتی دعویٰ پیش نہیں کیا بلکہ اس کی مکمل بنیادیں رد کی نفسیات پر قائم ہیں یعنی اگر مذہب نہ ہو تو الحاد کا وجود بھی باقی نہیں رہتا دوسرے لفظوں میں الحاد کو اپنی وجود کیلیے مذہب کہ ضرورت ہے کہ جسے وہ رد کر سکے۔
آپ کسی ملحد سے دریافت کریں کہ بتاؤ تمہاری بنیادی دعوت اور بنیادی دعویٰ کیا ہے ؟
تو وہ کبھی سیکولرزم کے پیچھے چھپے گا ، کبھی ہیومنزم کی آڑ لے گا ، کبھی فیمینزم کے پردے میں ظاہر ہوگا ، کبھی سائنٹزم کی دعوت دے گا ، کبھی وہ عالمگیری ہوگا ، کبھی ٹوٹیلیٹرین ہوگا ، کبھی رومانٹسزم دکھائی دے گا تو کبھی پریگمیٹک بن جائے گا لیکن یہ سب اسے کسی نہ کسی درجے میں ایک کریٹیکل تھنکر کی سطح سے اورپر نہیں لیجا سکتے۔
الحاد و دہریت کی سرے سے کوئی اخلاقی ، فکری ، نظریاتی ، تہذیبی ، ثقافتی یہاں تک کہ کوئی علمی بنیادیں نہیں ہیں یہ کوئی مستقل تصور حیات بھی نہیں ہے اسی لیے یہ دھوکا ضرور دیتا ہے اور مختلف تصورات ضرور پیش کرتا ہے لیکن اس کی بنیادی دعوت سرے سے کچھ بھی نہیں۔
اپنی اسی غیر فطری اپروچ کی وجہ سے ہزاروں سال کے فکری ارتقاء کے باجود آج بھی الحاد و دہریت مذہب سے دس قدم پیچھےہیں اور سچ تو یہ ہے کہ ہمیشہ رہیں گے۔
تبصرہ لکھیے