یوں مایوسی مت پھیلائیں! ہم مسلمان ہیں، اور ہمیں اس بات پر فخر ہونا چاہیے کہ ہم ایک مسلمان ملک کے باشندے ہیں۔ ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ الحمدللہ! ہم وہ لوگ ہیں جو اس عظیم دین کے پیروکار ہیں، اور ہم پر یہ فرض ہے کہ ہم اپنے کردار، اپنے اعمال اور اپنی زندگی کو اس دین کی روشنی میں ڈھالیں۔ ہر حال میں، ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہم کس عظیم ملت کا حصہ ہیں، اور ہمیں اس پر فخر ہونا چاہیے۔
یہ بات درست ہے کہ ہم اپنے اعمال میں کمزور ہیں، اور ہم میں سے بہت سے لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی کر رہے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم اپنی کمزوریوں کو بنیاد بنا کر خود کو برے الفاظ سے نوازیں، خود کو بے وقعت اور کم تر سمجھیں، یا پھر اپنی عظمت کو فراموش کر کے دوسروں کے چکنے چبنے الفاظ پر فریفتہ ہوتے جائیں۔
کچھ تو غور کریں! ہم کس قدر عظیم ہیں، اور ہمارے پاس کس قدر قیمتی چیزیں ہیں؟ ہمارا وقار، ہماری حیثیت، اور ہماری پہچان کیا ہے؟ اور ہم کس بنیاد پر احساسِ کمتری کا شکار ہو کر اپنی شان و عظمت کو نظرانداز کر رہے ہیں؟ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہم وہ خوش نصیب لوگ ہیں جن کے پاس کلمہ طیبہ جیسی دولت ہے، جو ہم سے کسی قیمت پر نہیں چھینی جا سکتی۔ پھر کیوں ہم خود کو کمتر محسوس کرتے ہیں؟ ہمارا ایمان، ہمارا یقین، اور ہمارا دین، یہ وہ سرمایہ ہیں جو دنیا کی کوئی طاقت ہم سے چھین نہیں سکتی، اگر ہم اس پر یقین اور بھروسہ رکھتے ہیں۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے دین اور ایمان پر مضبوطی سے قائم رہیں، اپنی کمزوریوں کو دور کرنے کی کوشش کریں، اور اس عظیم پہچان کو سمجھیں جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطا کی ہے۔ ہمیں اس حقیقت کو ذہن میں رکھنا ہوگا کہ ہماری عظمت اسی دین میں ہے، اور ہمیں اسے اپنی زندگی میں نافذ کر کے دنیا و آخرت میں کامیابی کی راہ پر چلنا ہے۔
تبصرہ لکھیے