ہوم << قیدیوں کے تبادلے کا چوتھا مرحلہ! ابوالاعلی سید سبحانی

قیدیوں کے تبادلے کا چوتھا مرحلہ! ابوالاعلی سید سبحانی

قیدیوں کے تبادلے کا چوتھا مرحلہ بھی بہت حیرت انگیز رہا!
جگہ کا انتخاب خوب تھا،
خان یونس سے دو قیدیوں کو اور ساحلی علاقے سے ایک قیدی کو رخصت کیا گیا،
دونوں جگہوں کا انتخاب بہت سوچا سمجھا تھا،
خان یونس میں دشمن نے پورا زور لگا دیا تھا،
بڑا وقت یہاں گزارا تھا،
اس کا دعوی تھا کہ یہاں سے تحریک کا جڑ سے خاتمہ کردیا گیا ہے،
یہاں پر قیدیوں کے تبادلے کا آج کا پروگرام بہت ہی منفرد تھا،
اور دشمن کے اب تک کے تمام دعووں کو جھوٹا ثابت کرنے والا تھا!
ساحلی علاقے سے امریکی شہریت رکھنے والے قیدی کو رہا کیا گیا،
وہاں بھی شاندار اسٹیج سجایا گیا،
یہاں سے پیغام دیا گیا کہ سرحد سے ساحل تک ہر جگہ ہم موجود ہیں،
اور پہلے جیسی مضبوطی کے ساتھ موجود ہیں!

آج کی ایک خاص چیز وہ گاڑی تھی جس سے قیدیوں کو لایا گیا،
قیدیوں کو جس گاڑی پر لایا گیا وہ مال غنیمت سے تھی،
سات اکتوبرکو سرحد پار سے لائی گئی تھی،
دشمن فوج کی خاص گاڑی تھی،
اس گاڑی سے قیدیوں کو لانے کا فیصلہ بھی بہت سوچا سمجھا تھا،
یہ اس بات کا اعلان تھا کہ ہمارے پاس بہت کچھ ایسا موجود ہے جس کا تم تصور بھی نہیں کرسکتے!
اس گاڑی سے قیدیوں کو لانے کا واقعہ میڈیا کے لیے خاص دلچسپی کا باعث رہا!

آج کی ایک خاص چیز شہید قیادت کے بڑے بڑے پوسٹرس بھی تھے،
اسٹیج پر آج ان کی تصویریں نمایاں طور پر آویزاں تھیں،
قیدیوں کے تبادلے سے قبل ان تصویروں کی بہت اہتمام کے ساتھ رونمائی ہوئی،
جیالے بڑی تعداد میں چاروں طرف موجود تھے، اور ان کے پیچھے بہت دور تک شہر عزیمت کے زندہ دل عوام تھے،
بہت دیر تک نعروں کی گونج سنائی دیتی رہی،
فضا میں دیر تک یہ ایمان افروز نعرے گونجتے رہے،
یہاں سے قیادت کو بہترین خراج عقیدت پیش کیا گیا،
اور اس بات کا کھل کر اعلان کیا گیا کہ انہوں نے جو پودے لگائے تھے، وہ پھل دینے کو تیار کھڑے ہیں!

آج بھی قیدیوں کے رخصت ہونے کے انداز کو نوٹ کیا گیا،
بہت ہی سکون اور اطمینان کی حالت میں ان کی واپسی ہوئی،
مسکراتے ہوئے اور شکریہ کا اظہار کرتے ہوئے وہ یہاں سے روانہ ہوئے،
ہاتھ میں رہائی کا سرٹیفکٹ اور کچھ یادگار تحفے،
امریکی قیدی کو گفٹ کے دو تھیلے دیے گئے، ایک اس کے لیے اور دوسرا اس کی بیوی کے لیے!
ان کے بھرے جسم ان کی صحت کی گواہی دے رہے تھے،
یقیناً جیالوں نے مشکل وقت میں اپنی جان پر کھیل کر ان کی حفاظت کی تھی،
جیالوں نے پیٹ پر پتھر باندھ کر یہ وقت گزارا تھا لیکن ان کو ذرا بھی تکلیف نہیں ہونے دی تھی!
آج بھی رخصت کرتے وقت سائے والی یونٹ بہت ہی عزت اور بہت ہی اکرام کے ساتھ ان کے ساتھ پیش آئی!

آج پھر جیالوں نے اپنے رعب اور دبدبے کا کھل کر اظہار کیا!
شہر کے گلی کوچے سے گزرے،
اپنوں کے درمیان اعتماد اور یقین میں اضافہ کرنے والا انداز،
اور دشمن کی صفوں میں بے چینی اور فکرمندی پیدا کردینے والا انداز!

دشمن کو تبادلے کے دوران بڑا اسٹیج سجانے پر شدید شکایت تھی، لیکن اس کو ذرا بھی خاطر میں نہیں لایا گیا!
یہ اسٹیج جیالوں کے نزدیک بہت خاص مقام اور اہمیت رکھتے ہیں،
یہ اسٹیج صحیح معنوں میں عالمی حیثت رکھتے ہیں،
یہ اسٹیج ہر اعتبار سے عالمی توجہ رکھتے ہیں،
یہاں سے نشر ہونے والا پیغام عالمی سطح پر سنا جاتا ہے،
یہاں سے نشر ہونے والی تصویریں عالمی سطح پر دیکھی جاتی ہیں،
یہاں سے گونجنے والے نعرے عالمی سطح پر سنے جاتے ہیں،
یہاں سیٹ ہونے والا ایجنڈا عالمی سطح پر غوروفکر کا موضوع بنتا ہے،
اور یہاں سے نشر ہونے والا بیانیہ عالمی اثرات کا حامل ہوتا ہے۔