ادب نہیں، تو سنگ و خشت ہیں تمام _ " ڈگریاں"
ادب۔۔
مقام و مرتبے کا خیال ۔۔۔جسے ہم نے صرف والدین ،اساتذہ یا بزرگوں سے معاملات تک محدود کر دیا ہے
حالانکہ نظامِ زندگی میں ایسے کئی مقامات کئی شخصیات آتی ہیں جو بزرگ نہ بھی ہوں تب بھی ادب کے حقدار ہوتے ہیں۔
اور کئی ایسی چھوٹی چھوٹی باتیں، عام سے رویئے ہوتے ہیں جنہیں اگر ملحوظ خاطر نہ رکھا جائے تو بےادبی ،بدتمیزی اور بدتہذیبی کہلاتے ہیں۔
ایسے ہی ادب کے حقدار آپ کے خود سے بلائے گئے مہمان ہوتے ہیں اب وہ چاہے دنیاوی سٹیٹس میں آپ سے کم ہی کیوں نہ ہوں لیکن چونکہ آپ کی دعوت پر آئے ہیں تو پورے پروٹوکول اور ادب کے حقدار ہیں۔
کوئی نجی تقریب ہو یا سرکاری آپ نے جسے بھی بلایا اسے عزت ،احترام یکساں دیجئے جیسے اپنے مہمانان خصوصی کو دیتے ہیں۔
میزبان کیلئے ہر مہمان جسے اس نے خود بلایا ہو مہمان خصوصی ہوتا ہے ہونا بھی چاہئے۔ حفظِ مراتب کا خیال رکھتے ہوئے مہمان نوازی کے تقاضوں کا پالن کرنا آپ کا فرض ہے۔
آپ نے جسے دعوت دی ہے وہ اگر آپ کے جتنا "صاحبِ ثروت یا معروف" نہیں یا آپ کے جتنا قد نہیں رکھتا لیکن آپ میزبان ہیں اور اس شخص کو آپ نے بہ اصرار تقریب میں شرکت کیلئے خود دعوت دی ہے تو یاد رکھیں یہاں وہ آپ سے بہرحال معتبر ہے کیونکہ "مہمان" ہے۔
یہی میزبانی کے تقاضے ہیں انہیں نبھانا آپ کا فرض ہے۔
بےشک آپ نے اپنی تقریب میں جس کسی کو دعوت دی اسے اہم سمجھا تبھی اپنی خوشیوں میں شرکت کیلئے بلایا مگر یہ اہمیت دوسرے مہمانوں کے سامنے دینا بھی ضروری ہوتا ہے۔
اگلوں نے بھی اپنی گوناگوں مصروفیات میں سے آپ کے بہ صد اصرار وقت جیسے تیسے بھی کر کے نکالا اور حاضری دی یعنی دوسروں کے سامنے آپ کی عزت افزائی کی ،آپ کے وقار میں اضافہ کیا۔
اب آپ نے کیا کیا۔۔۔
تقریب میں اس کی موجودگی کو یکسر نظر انداز کیا ،نہ آگے بڑھ کر استقبال کیا نہ دور سے ہی اظہار تشکر کا کوئی ثبوت دیا، نہ کوئی دعا سلام نہ باڈی لینگویج سے ہی ایسا کوئی احساس دلایا کہ ان کی آمد آپ کو خوشگوار گزری ہے مگر تقریب کے اختتام پر گھر پہنچتے ہی آپ نے فرداً فرداً ہر شخص کو فون کر کے شکریہ ادا کر دیا۔۔
آپ کو لگتا ہے آپ نے درست کیا؟
آپ کو لگتا ہے آپ نے اس کی عزت افزائی کا حق ادا کر دیا جو اس نے آپ کی کی؟
بالکل بھی نہیں ۔۔
جیسے مہمان نے تقریب میں شرکت کر کے سب کے سامنے آپ کا وقار بلند کیا ویسے ہی آپ کو بھی اظہارِ تشکر سب سامنے کرنا چاہیے یہ نہیں کہ فون پہ ،میسج پہ تو آپ جھک جھک کر سلامیاں پیش کر کر کے دعوت بھی دیں اور شکریہ بھی بولیں لیکن سب کے سامنے اسے پوچھیں بھی ناں۔
اور اب چند باتیں صرف "ادبی و علمی" تقاریب کے میزبانوں کیلئے
اگر آپ نے کوئی ادبی تقریب رکھی ہے اس میں لوگوں کی کثیر تعداد کی شرکت دکھانا چاہتے ہیں بڑے بڑے نامی گرامی افراد کو صرف اس لئے دعوت دیتے ہیں تاکہ آپ کے علمی و ادبی قد میں اضافہ ہو اور لوگ کہیں
واہ بھئی بڑی کامیاب تقریب تھی"
اس کیلئے آپ ان معروف اور معتبر افراد کو پرسنلی فون پہ ،میسجز پہ ،کالز کے ذریعے بار بار تقریب میں شرکت کی درخواست کرتے ہیں اور وہ آپ کی پر اصرار دعوت پہ اپنی گوناگوں مصروفیات میں سے وقت نکال کر پہنچ جاتا ہے تو آپ کا فرض ہے کہ اسے اس کے وقار اور شخصیت کے مطابق عزت و احترام بھی دیں۔
اسے اس طرح ٹریٹ کرنا جیسے وہ کوئی عام شریکِ محفل تھا جو آپ کی فیس بک پوسٹ پہ لکھا دعوت نامہ پڑھ کر آپ کے عشق میں دوڑا چلا آیا یا وہ آپ کا "پنکھا" تھا جو آپ جیسے مہان لکھاری کی تقریب میں شرکت کر کے معتبر ہونا چاہتا تھا اس کی توہین اور آپ کے بےادب ہونے کی علامت ہے۔
اگر اپنے سینئرز اور معروف شخصیات کو بلاتے ہیں تو انہیں ان کی عمر و مرتبے کے مطابق عزت دینا بھی سیکھئے ورنہ
محض اپنی تقاریب کو معتبر بنانے ،علمی و ادبی شرکاء کی کثیر تعداد کی یک سطری اخباری سرخی کیلئے انہیں بہ صد اصرار دعوت دینے کی زحمت مت کیا کیجئے۔
لوگ آپ کی تقاریب میں شرکت آپ کے اصرار پر کرتے ہیں اس لئے نہیں کہ آپ کوئی بڑی توپ چیز ہیں۔
یاد رکھیں
ادب نہیں، تو سنگ و خشت ہیں تمام _ " ڈگریاں"
تبصرہ لکھیے